وزیرِ اعظم شہباز شریف کی حلف برداری کو پانچ روز گزر جانے کے باوجود تاحال وفاقی کا اعلان نہیں ہو سکا جس کے بعد شہرِ اقتدار میں مختلف چہ موگوئیاں جاری ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کا کہنا ہے کہ بڑی تعداد میں اتحادی جماعتوں کی وجہ سے کابینہ کے اعلان میں تاخیر ہو رہی ہے ۔
مسلم لیگ (ن )کے رہنما شاہد خاقان عباسی کہتے ہیں کہ کابینہ کے اعلان سے قبل یہ ضروری ہوتا ہے کہ وزیراعظم کو ملک کی اندرونی صورتِ حال کا ادراک ہو تاکہ وہ ان حالات کے مطابق کابینہ اراکین کا انتخاب کرسکیں۔
انہوں نے کہا کہ ابھی شہباز شریف کو وزارت ِعظمیٰ کا حلف اٹھائے چند روز ہوئے ہیں اور ایک ہفتے کے اندر کابینہ کی تشکیل مکمل کر لی جائے گی۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے نئی کابینہ میں وزارت خارجہ کا منصب سنبھالنے سے متعلق سوال کا واضح جواب نہیں دیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق شہباز شریف نے اپنے اتحاد کی دوسری بڑی جماعت کے چیئرمین بلاول بھٹو کو وزیر خارجہ بننے کی پیش کش کی تھی۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو دیے گئے انٹرویو میں بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ نئی اتحادی حکومت میں وزیر خارجہ بننے کے حوالے سے تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے اور اس حوالے سے وہ جماعت کے فیصلے کی پابندی کریں گے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ جمہوریت کی بحالی اور معیشت کی بہتری کے لئے عمران خان کی حکومت کا خاتمہ کرنے والے اتحاد میں شامل تمام جماعتوں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
’اتحادی ہچکچا رہے ہیں‘
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کابینہ میں شمولیت سے متعلق بعض سیاسی جماعتوں کی ہچکچاہٹ کی وجہ معاشی حالات ہیں اور بعض جماعتیں سمجھتی ہیں کہ اس وقت حکومت میں عہدے لے کر کارکردگی دکھانا مشکل ہوگا۔
دس وزارتیں اور صدارت
پیپلز پارٹی کے سیکریٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی کہتے ہیں کہ پارٹی چیئرمین کے وزیر خارجہ بننے پر جماعت کی رائے میں تقسیم ہے اور اسی بنا پر بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ ایک مشکل فیصلہ ہوگا۔
کابینہ کی تشکیل میں تاخیر کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اتحاد میں مختلف جماعتیں شامل ہیں اور وزراتوں پر ہر جماعت کی سطح پر مشاورت بھی ہوتی ہے جس میں وقت لگتا ہے۔
فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ اتحادی جماعتوں کا شراکت داری کا منصوبہ پہلے سے طے ہے اور ان کی جماعت کابینہ میں وزارتوں سے زیادہ دستوری عہدوں میں دلچسپی رکھتی ہے ۔
ان کے مطابق پیپلز پارٹی کو وفاقی کابینہ میں دس وزارتیں ملیں گی۔ اس کے علاوہ پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ آصف علی زرداری صدر مملکت کے عہدے کے لیے امیدوار بنیں اور اس حوالے سے پارٹی سطح پر خاصا دباؤ پایا جاتا ہے۔
’وزارت لی تو ذمے داری بھی لینا ہوگی‘
تجزیہ نگار رسول بخش رئیس کہتے ہیں کہ بعض جماعتیں اور رہنما اتحادی حکومت میں شمولیت سے اس وجہ سے کترا رہے ہیں کہ انہیں لگتا ہے کہ وہ حکومت کو درپیش فوری مسائل حل نہیں کرسکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس بنا پر وہ اتحادی جماعتیں سمجھتی ہیں کہ اگر کابینہ کا حصہ بنتے ہیں تو انتخابات میں اس کے نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
رسول بخش رئیس نے کہا کہ شہباز شریف اس وجہ سے تمام اتحادی جماعتوں کو حکومت میں شامل کرنا چاہتے ہیں تاکہ حکومتی کارکردگی کی ذمے داری میں بھی سب شریک ہوں۔ اس طرح وہ اپنی اکثریت بھی قائم رکھ پائیں گے۔
عمران خان کی حکومت کا خاتمہ کرنے والا نیا برسر اقتدار اتحاد آٹھ سیاسی جماعتوں اور چار آزاد ارکان پر مشتمل ہے۔
شہباز شریف چاہتے ہیں کہ سبھی حلیفوں کو ساتھ لے کر چلا جائے خاص طورپر ان جماعتوں کو جنہوں نے پاکستان تحریک انصاف کی مخلوط حکومت چھوڑکر اپوزیشن کا ساتھ دیا ہے۔