جاپان کی کین تاناکا کا انتقال 19 اپریل کو ہوا۔ اس وقت تک وہ دنیا کے سب سے زیادہ عمر رسیدہ زندہ انسان تھیں۔ وہ 2 جنوری 1903 میں پیدا ہوئی تھیں۔ گینیز ورلڈ ریکارڈز نے جنوری 2019 میں انہیں دنیا کا سب سے معمر انسان قرار دیا تھا۔ اس وقت ان کی عمر 116 سال اور 28 دن تھی۔
تاناکا کے انتقال کا اعلان جاپان کی وزارت ہیلتھ، لیبر اور ویلفئیر کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کیا گیا ہے۔
دنیا بھر کے اہم معاملات کا ریکارڈ رکھنے والے ادارے گینیز ورلڈ ریکارڈز نے تاناکا کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمر کے امور پر نظر رکھنے والے ایک ماہر رابرٹ یونگ نے بھی دنیا کی سب سے معمر خاتون کے انتقال کی تصدیق کر دی ہے۔ یونگ نے ہی 2019 میں گینیز ورلڈ ریکارڈز کے لیے تاناکا کے دنیا کے سب سے عمر رسیدہ انسان ہونے کی بھی تصدیق کی تھی۔
رائٹرز کے مطابق تاناکا دنیا کی معلوم تاریخ کی دوسری سب سے معمر انسان ہیں۔ دنیا میں سب سے زیادہ عمر پانے کا اعزاز جین کیلمنٹ کو حاصل ہے۔ ان کا انتقال 122 سال کی عمر میں ہوا تھا۔ وہ 21 فروری 1875 میں فرانس میں پیدا ہوئیں اور ان کا انتقال 4 اگست 1997 کو ہوا۔
تاناکا کے خاندان نے اس مہینے کے شروع میں اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ وہ بیمار ہیں اور انہیں حالیہ عرصے میں کئی بار اسپتال بھی داخل کرانا پڑا ہے۔
تاناکا کی شادی 19 سال کی عمر میں ایک متمول تاجر سے ہوئی اور وہ کاروباری امور میں اپنے شوہر کا ہاتھ بٹاتی تھیں۔ خاندان کے ذرائع کا کہنا ہے کہ تاناکا 103 سال کی عمر تک اپنی فیملی کے اسٹور میں کام کرتی رہیں تھیں۔
تاناکا اپنی اس طویل عمر کے دوران مہلک امراض میں بھی مبتلا ہوئیں۔ ان پر دو بار کینسر کا حملہ ہوا اور دونوں مرتبہ انہوں نے کامیابی کے ساتھ اس موذی مرض کو شکست دی۔ وہ ان بڑے بڑے سانحات میں سے بھی بچ نکلنے میں کامیاب رہیں جن میں لاکھوں افراد اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ ان واقعات میں دوسری جنگ عظیم، 1918 میں دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے کر لاکھوں لوگوں کو ہلاک کرنے والا اسپینش فلو اور 2020 سے شروع ہونے والا کووڈ۔19 شامل ہیں۔
اس سلسلے میں نیوز چینل سی این این کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ 2020 میں ٹوکیو میں ہونے والے اولمپکس کو جسے کووڈ کے پھیلاؤ کی وجہ سے ملتوی کر دیا گیا تھا، یہ طے کیا گیا تھا کہ جب اولمپکس مشعل تاناکا کے علاقے فوکوکا سے گزرے گی تو اس کی قیادت وہ کریں گی، لیکن کرونا وائرس کے خدشات کے پیش نظر اس پروگرام پر عمل نہیں کیا جا سکا تھا۔
اپنی طویل عمری اور دیکھ بھال کے پیش نظر تاناکا کو فوکوکا کے ایک نرسنگ ہوم میں رکھا جا رہا تھا۔ ان کے خاندان کا کہنا ہے کہ وہ ذہنی اور جسمانی اعتبار سے خود کو مصروف رکھتی تھیں اور ان کے ہوش و حواس قائم تھے۔
ایک سو دس سال کی عمر جینے کو ایک بہت بڑا اعزاز سمجھا جاتا ہے اور کروڑوں افراد میں سے کوئی ایک ہی اس عمر تک پہنچ پاتا ہے۔ اور اسے سسپرسنٹینرین کہا جاتا ہے۔ 2010 میں میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ فار ڈیموگرافکس ریسرچ نے اپنی ایک تحقیق میں بتایا تھا کہ دنیا بھر میں 110 سال کی عمر کو پہنچنے والے افراد کی تصدیق شدہ تعداد 663 تھی۔
سپر سیٹینرین کا اعزاز حاصل ہونے کے بعد تاناکا کی پوتی جونکو تاناکا نے اس سلسلے میں ایک تقریب کے لیے جنوری 2020 میں ایک ٹوئٹر اکاؤنٹ کھولا۔
اس اکاؤنٹ کے ذریعے انہوں نے تقریب کی تصاویر شائع کیں جن میں انہیں کیک کاٹتے، خاندان کے ساتھ بات چیت کرتے اور اپنی زندگی کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
دنیا میں طویل عمر پانے والے زیادہ تر افراد کا تعلق جاپان سے ہے۔ 2020 کے ایک مطالعے کے مطابق جاپان میں ہر 1565 افراد میں سے ایک کی عمر 100 سال سے زیادہ تھی، جن میں 88 فی صد خواتین تھیں۔
2020 میں ہی جاپانی حکومت کی طرف سے جاری ہونے والے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں خواتین کی اوسط عمر ساڑھے 87 سال اور مردوں کی اوسط عمر ساڑھے 81 سال تھی۔
گینیز ورلڈ ریکارڈز نے تاناکا کے انتقال کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس بارے میں تحقیق کر رہے ہیں کہ تاناکا کے بعد دنیا بھر میں سب زیادہ لمبی عمر کا اعزاز اب کس کے حصے میں آئے گا۔ اس سلسلے میں اعداد و شمار اکھٹے ہونے کے بعد مناسب وقت پر اس کا اعلان کر دیا جائے گا۔