حکومتِ پاکستان نے مسجدِ نبوی کے احاطے میں وفاقی وزرا کے خلاف نعرے بازی اور اُنہیں ہراساں کرنے والوں کے خلاف سعودی حکومت سے کارروائی کی درخواست کر دی ہے۔
جمعے کو وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثنا اللہ نے اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام تو سعودی عرب میں ہوا، لیکن اس سے کروڑوں پاکستانیوں کے جذبات مجروح ہوئے، لہذٰا وہ سعودی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ نعرہ بازی کرنے والوں کی شناخت کر کے انہیں ڈی پورٹ کیا جائے۔
اُن کا کہنا تھا کہ وہ سعودی حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ مسجدِ نبوی میں نعرے بازی کرنے والوں کی فوٹیجز حکومتِ پاکستان کو فراہم کی جائیں، تاکہ ان کی شناخت کر کے ان کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔
ڈائریکٹر انفارمیشن سعودی سفارت خانہ فواد العثمین کاکہنا ہےکہ مسجد نبوی کی بے حرمتی پر کچھ افراد کو حراست میں لینے کی کارروائی کی گئی جس میں کچھ پاکستانیوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
جمعرات کو پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف کی کابینہ کے بعض ارکان کے مسجدِ نبوی پہنچنے پر وہاں موجود افراد نے چور چور، غدار غدار اور شیم شیم کے نعرے لگائے تھے۔ واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے اور کئی حلقوں کی جانب سے اس عمل کی شدید مذمت کی جا رہی ہے۔
مسجدِ نبوی کے احاطے میں نعرے بازی کا یہ واقعہ جمعرات کی شب پیش آیا۔ سوشل میڈیا پر اس واقعے کی وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وفاقی وزیرِ اطلاعات مریم اورنگزیب اور وفاقی وزیر برائے انسدادِ منشیات شاہ زین بگٹی جب مسجد نبوی کے احاطے میں پہنچے تو لوگوں کا جمِ غفیر اپنے اپنے موبائل فونز سے ان کی ویڈیوز بناتا رہا۔ اس موقع پر بعض افراد نے چور چور کے نعرے لگائے۔
ایک شخص شاہ زین بگٹی کے بال نوچ کر فرار ہو گیا جب کہ مریم اورنگزیب مشتعل ہجوم کے نعروں کا جواب ہاتھ ہلا کر دیتی رہیں۔
مسجدِ نبوی میں اس طرح کی نعرے بازی کو سیاسی و مذہبی رہنماؤں کی جانب سے مقدس مقام کی توہین قرار دیا جا رہا ہے جب کہ پاکستان میں ٹوئٹر پر 'توہین مسجدِ نبوی نامنظور' کا ہیش ٹیگ بھی ٹاپ ٹرینڈ بنا ہوا ہے۔
نامور مبلغ مولانا طارق جمیل نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ "مسجدِ نبوی میں احتجاج کی صورت میں جو حرم شریف کی پامالی کی گئی یہ بالکل اسلام میں درست نہیں، اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔"
مولانا طاہر اشرفی نےبھی اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایک سو سال میں اس مقدس جگہ پر بے ہودگی اور بدتمیزی نہیں ہوئی۔ جو شرمساری ہے وہ ناقابلِ بیان ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک سیاسی اختلاف کی بنیاد پر حرمِ پاک کی توہین کی گئی،ان کی تمام علمائے کرام اور آئما کرام سے اپیل ہے کہ مسجدِ نبوی میں پیش آنے والے واقعے پر سخت احتجاج کریں اور پاکستان کے اندر جن لوگوں نے اس وائرس کو ابھارا ہے حکومت ان کے خلاف ایکشن لے۔
تحریکِ انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ابھی یہ لوگ حکومت میں ہیں جب انہیں ایوانوں سے ٹھڈے مار کر نکال باہر کریں گے تو پھر یہ گھروں سے کیسے باہر نکلیں گے۔
یاد رہے کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف اپنی کابینہ کے بعض وزرا کے ہمراہ تین روزہ دورے پر سعودی عرب میں موجود ہیں۔
وفاقی وزیرِ اطلاعات مریم اورنگزیب نے مسجدِ نبوی کے احاطے میں نعرے بازی کے واقعے کے بعد اپنے ویڈیو بیان میں عمران خان کا نام لیے بغیر کہا کہ "میں اس شخص کا پاک زمین پر نام نہیں لوں گی کیوں کہ وہ اس زمین کو سیاست کے لیے استعمال کرنا نہیں چاہتیں۔ لیکن انہوں نے اس معاشرے میں جو تباہی کی جو یہ آج اس طرح کی بدتمیزی اور رویے۔ لیکن بہت سا معاشرہ یا ایسا حصہ اور طبقہ موجود ہے جو اب بھی ہماری تمام روایات اور کلچر کی اہمیت کو جانتا ہے۔"
مریم اورنگزیب نے کہا کہ ہمارے کارکن یہاں آئے تھے اور انہیں ہدایت جاری کی گئی تھی کہ انہیں دیکھتے ہوئے مکہ اور مدینہ کے احاطے میں کسی قسم کی بدتمیزی نہ کریں۔
وفاقی کابینہ کے رکن محسن داوڑ نے اپنی ٹوئٹ میں مسجدِ نبوی میں ہونے والے واقعے کو تحریکِ انصاف کے کارکنوں کا منصوبہ بندی سے حکومتی رہنماؤں کے ساتھ گالم گلوچ کا شرمناک واقعہ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔ ان کے بقول یہ رویہ سیاسی و سماجی کلچر کی تنزلی کو ظاہر کرتا ہے۔
محسن داوڑ نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج کا واقعہ آپ کے بدترین اختتام کا آغاز ثابت ہو گا۔
دوسری جانب تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری نے مریم اورنگزیب کے ویڈیو بیان پر کہا ہے کہ یہ عام پاکستانی ہیں جو اپنے غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔
خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم سماجی کارکن نگہت داد کی جانب سے شیئر کردہ ویڈیو پر شیریں مزاری نے کہا کہ یہ سمجھ لینا کہ ویڈیو میں نظر آنے والے لوگ تحریکِ انصاف کے کارکن ہیں اس پر انہیں شرم آنی چاہیے۔
تحریکِ انصاف کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک پوسٹ ری ٹوئٹ کی گئی جس میں ایک شخص کو دعویٰ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے کہ نعرے بازی کا واقعہ مسجد نبوی کے احاطے میں نہیں بلکہ اس مقام پر پیش آیا ہے جہاں لوگ چپلیں پہن کر پھرتے ہیں۔
سینئر صحافی ندیم ملک نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ اللہ اور اس کے گھر کی ایک حرمت ہے، کبھی روضہ رسول کے اوپر لکھی آیات کا مطلب پڑھا ہے۔