رسائی کے لنکس

پشاور: شیعہ مسجد میں خود کش حملے کا ماسٹر مائنڈ ہلاک کرنے کا دعویٰ


چار مارچ کو پشاور کی مسجد میں ہونے والے خود کش دھماکے میں 66 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
چار مارچ کو پشاور کی مسجد میں ہونے والے خود کش دھماکے میں 66 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا کے محکمہ انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے پشاور کی شیعہ مسجد میں ہونے والے خود کش حملے کے ماسٹر مائنڈ کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

ہفتے کو سی ٹی ڈی کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مخبروں کی اطلاع پر پشاور کے نواحی تھانہ پشت خرہ کی حدود میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کیا گیا۔

سی ٹی ڈی کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے دہشت گرد خود کش بمبار کو ایک اہم ہدف کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کرنا چاہتے تھے، تاہم اس سے قبل ہی سیکیورٹی فورسز نے اُن کے خلاف کارروائی کی۔ سی ٹی ڈی کی ٹیم کو دیکھ کر دہشت گردوں نے فائرنگ شروع کر دی اور جوابی فائرنگ میں شیعہ مسجد میں خود کش دھماکے کا ماسٹر مائنڈ ہلاک ہو گیا جب کہ جائے واقعہ سے ایک اور دہشت گرد کی بھی لاش ملی ہے۔

خیال رہے کہ چار مارچ کو پشاور کے قصہ خوانی بازار کے علاقے کوچہ رسال دار کی شیعہ مسجد میں جمعے کی نماز کے دوران خود کش حملے کیا گیا تھا جس میں 66 افراد ہلاک اور 190 زخمی ہو گئے تھے۔

پولیس نے جائے وقوعہ سے خود کش جیکٹ، دو پستول اور چار ہینڈ گرنیڈ برآمد کرنے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔

شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ (داعش) نے خود کش حملے کی ذمے داری قبول کی تھی۔

پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ ہلاک ہونے والے ماسٹر مائنڈ کا نام حسن شاہ ہے اور وہ کوچہ رسال دار مسجد میں ہونے والے خود کش دھماکے کا ماسٹر مائنڈ تھا۔

اس سے قبل مارچ میں سی ٹی ڈی نےپاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقے میں ایک جھڑپ کے دوران تین مبینہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ہلاک ہونے والے عسکریت پسندوں نے خود کش حملے میں مبینہ طور پر سہولت کار کا کردار ادا کیا تھا ۔

خیبر پختونخوا کی انسداد دہشت گردی پولیس کی طرف سے جاری بیان میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پولیس نے تینوں مبینہ عسکریت پسندوں کو اس وقت کارروائی کر کے ہلاک کیا جب وہ ضلع خیبر سے پشاور شہر میں کسی کارروائی کے ارادے سے داخل ہو رہے تھے۔

خودکش حملہ آور کون تھا؟

ذرائع ابلاغ میں سامنے آنے والی اطلاعات کے مطابق پشاور کی مسجد پر خود کش حملے میں ملوث شخص کا تعلق مبینہ طور پر افغانستان سے تھا ۔

رپورٹس کے مطابق خود کش حملہ آور 2020 تک پاکستان میں اپنے خاندان کے ساتھ مقیم رہا اور بعد ازاں وہ افغانستان منتقل ہو گیا تھا۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ خود کش حملہ آور کا خاندان ایک مدت سے پشاور میں مقیم ہے اور خود کش حملہ آور نے پاکستان کا شناختی کارڈ بھی حاصل کر رکھا تھا۔

پولیس نے حملہ آور کی شناخت احسان عبداللہ کے نام سے کی تھی اور اس کا تعلق کالعدم شدت پسند تنظیم داعش سے بتایا گیا تھا۔

XS
SM
MD
LG