پاکستان نے، ریڈیو فری یورپ / ریڈیو لبرٹی کے مطابق، تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی) کے چوٹی کے دو رہنماؤں کو ان افغان طالبان کے حوالے کر دیا ہے جو دونوں فریقوں کے درمیان ثالثی کرتے رہے ہیں۔ اس اقدام کو عسکریت پسند گروپ کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کی کوششوں کے حصے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق پیش رفت سے واقف ذرائع نے بتایا ہے کہ مسلم خان اور محمود خان کو پاکستانی فوج کے حراستی مرکز سے پاکستان کے شمال مشرقی بیلٹ میں موجود أفغان طالبان کے حوالے کیا گیا۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی جب پاکستان کی فوج کا ایک سینئر وفد 9 مئی کو ٹی ٹی پی قیادت کے ساتھ مذاکرات کے لیے افغانستان کے درالحکومت کابل پہنچا تھا۔
ریڈیو فری یورپ کی رپورٹ کے مطابق، اعتماد سازی کے اقدام کے طور پر ٹی ٹی پی کی قیادت 10 سے 15 مئی تک عارضی جنگ بندی پر رضا مند ہوئی اور اس بارے میں عسکریت پسند تنظیم کی قیادت نے جو حکم نامہ جاری کیا اس کی ایک کاپی ریڈیو فری ایشیا کو موصول ہو چکی ہے۔ ٹی ٹی پی نے اس سے قبل رمضان کے مہینے کے تقدس اور عید الفطر کے پیش نظر یکطرفہ طور پر 29 اپریل سے 9 مئی تک جنگ بندی کا اعلان کر رکھا تھا۔
پاکستانی وفد اور ٹی ٹی پی کے درمیان مذاکرات کے لیے سہولت کاری افغان طالبان فراہم کر رہے ہیں جن کی ٹی ٹی پی کے ساتھ قریبی نظریاتی اور تنظیمی وابستگی پائی جاتی ہے۔ افغانستان میں طالبان عسکریت پسند ایک طویل عرصے سے اسلام آباد کے بھی اتحادی ہیں۔
یہ مذاکرات ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب پاکستانی طالبان پاکستان کے اندرایک مہینے بھر کی جنگ بندی کے بعد حملوں میں تیزی لے آئے ہیں اور امن مذاکرات اس سے قبل دسمبر میں ہی ناکام ہو گئے تھے۔
پاکستان نے اس کے بعد خفیہ وفود اسلا م آباد بھیجے ہیں تاکہ ٹی ٹی پی کی 14 سال سے جاری عسکریت پسندی کو ختم کیا جا سکے۔ اس عرصے میں عسکریت پسندوں کے حملوں اور ٹی ٹی پی اور فوج کے درمیان جھڑپوں کے دوران ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ٹی ٹی پی نے پاکستان کے اندر قید 102 کمانڈروں اور جنگجووں کی جیلوں سے رہائی کا مطالبہ کر رکھا ہے۔ ٹی ٹی پی پاکستان کے اندر شرعی قوانین کے نفاذ کا بھی تقاضا کرتی ہے۔ یہ ایک ایسا مطالبہ ہے جو ماہرین کے مطابق حکومت مسترد کر دے گی۔ پاکستان نے ٹی ٹی پی کے کئی ایک قیدیوں کو رہا کیا ہے لیکن وہ مسلم خان اور محمود خان کو رہا کرنے میں تذبذب کا شکار رہا ہے۔
تحریک طالبان ، پاکستان کے اندر قبائلی علاقوں میں شرعی قانون کے نفاذ کا بھی مطالبہ کرتی ہے۔
ذرائع کے حوالے سے ریڈیو فری یورپ نے بتایا ہے کہ مسلم خان اور محمود خان، دونوں کمانڈروں کو افغان طالبان تب رہا کریں گے جب ٹی ٹی پی اسلام آباد کے ساتھ مستقل جنگ بندی پر اتفاق کرے گی۔
مسلم خان کی شناخت پاکستان کے علاقے سوات سے ایک اہم ٹی ٹی پی لیڈر کے طور پر ہے۔ وہ تنظیم کی ترجمانی بھی کرتے رہے۔ سال 2016 میں پاکستان کی ایک فوجی عدالت نے مسلم خان کو31 سویلین اور سکیورٹی اہلکاروں کے قتل کے مقدمے میں سزائے موت سنائی تھی۔
اسی سال سوات ہی سے ٹی ٹی پی کے راہنما محمود خان کو چینی انجینئروں کے اغوا برائے تاوان کے مقدمے میں بیس سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی حکومت ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کی ہامی رہی ہے۔