رسائی کے لنکس

بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے لیے بوئنگ کی تجرباتی پرواز


بوئنگ کے خلائی کیپسول سٹار لائنر کی بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کی جانب تجرباتی پرواز۔
بوئنگ کے خلائی کیپسول سٹار لائنر کی بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کی جانب تجرباتی پرواز۔

طیارے بنانے والی ایک معروف کمپنی بوئنگ نے جمعرات کو اپنا ایک تجرباتی راکٹ خلا میں بھیجا ہے جس پر کوئی خلاباز سوار نہیں ہے۔ چند سال پہلے کچھ خرابیوں کے باعث بوئنگ نے اپنی تجرباتی پرواز روک دی تھی۔ ان خرابیوں کو دور کرنے کے بعد روانہ کیے جانے والے راکٹ کا خلائی کیپسول سٹار لائنر کی منزل بین الاقوامی خلائی اسٹیشن ہے۔

بوئنگ کے سٹار لائنر میں پانچ سے سات خلابازوں کے سفر کی سہولت موجود ہے، لیکن اس تجرباتی پرواز میں صرف ایک خلاباز سوار تھا اور وہ بھی ایک نقلی انسان۔

اگر سب کچھ طے شدہ منصوبے کے مطابق ہوا اور کیپسول بین الاقوامی خلائی س سٹیشن سے درست انداز میں جڑ گیا اور باقی ماندہ معاملات صحیح طور پر آگے بڑھے تو اس سال کے آخر یا اگلے سال کے شروع میں ناسا کے دو یا تین خلاباز بوئنگ کی اس خلائی سہولت کے ذریعے سفر پر روانہ ہوں گے۔

بوئنگ کے لیے اس تجرباتی پرواز کی اہمیت بہت زیادہ ہے جس کی کامیابی سے اس کے لیے خلائی پروازوں کا راستہ کھل جائے گا۔ بوئنگ کا کہنا ہے کہ اس کی منزل چانداور مریخ سے بھی بہت آگے ہے۔

بوئنگ کا خلائی کیپسول سٹارلائنر جس میں پانچ سے سات خلاباز لے جانے کی گنجائش ہے۔
بوئنگ کا خلائی کیپسول سٹارلائنر جس میں پانچ سے سات خلاباز لے جانے کی گنجائش ہے۔

بوئنگ نے اپنے سٹار لائنر کی کا پہلا تجربہ 2019 میں کیا تھا لیکن سافٹ وئیر میں پیدا ہونے والی خرابی کے باعث اس کا راکٹ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن تک پہنچنے کی بجائے غلط مدار میں جا کر بھٹک گیا تھا۔ اس سے پہلے کہ خلائی جہاز تباہ ہو جاتا، زمینی مرکز نے اس مشن کو جلدی سے ختم کر دیا۔

پہلے ناکام تجربے سے حاصل ہونے والے نتائج کی روشنی میں خرابیاں دور کرنے کے بعد بوئنگ نے پچھلے سال گرمیوں میں راکٹ کے ذریعے ایک نیا خلائی کیپسول لانچنگ پیڈ پر پہنچا دیا، لیکن روانگی سے چند لمحے قبل خرابی پیدا ہونے سے یہ پرواز منسوخ کرنی پڑی۔

یہ خرابی بوئنگ کو تقریباً 60 کروڑ ڈالر میں پڑی۔

سٹارلائنر کی روانگی کے وقت ناسا کے خلائی آپریشنزکی سربراہ کیتھی لوئیڈرز کا کہنا تھا کہ ہم اس وقت تک خلائی عملے کو سفر پر روانہ نہیں کر سکتے جب تک ہمیں یہ محسوس نہ ہو جائے کہ خطرے کو محدود کر دیا گیا ہے۔

بوئنگ اس کوشش میں ہے کہ وہ سپیس ایکس کی طرح خلا کے سفر کی سہولت فراہم کرنے والی کمپنیوں کی فہرست میں شامل ہو جائے تا کہ وہ بھی خلائی پروگراموں سے متعلق ناسا کے کانٹریکٹ حاصل کر سکے۔

سپیس ایکس کمپنی گزشتہ دو برس سے زمین سے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن اور وہاں سے خلابازوں کو واپس لانے اور اس سے قبل بین الاقوامی خلائی اسٹیشن تک سامان اور آلات پہنچانے کی خدمات فراہم کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ وہ کئی امرا کو بھاری معاوضوں پر خلا کی سیر بھی کروا چکی ہے۔

ناسا 2011 میں راکٹ بھیجنے کا اپنا پروگرام بند کرنے بعد اپنے خلابازوں کو روسی راکٹوں کے ذریعے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پہنچانے اور واپس لانے پر بھاری رقوم صرف کر رہا تھا۔ جس کے بعد اس نے یہ ذمہ داری امریکی کمپنی سپیس ایکس کو سونپ دی ہے۔

ناسا کے ایڈمنسٹیٹر بل نیلسن کہتے ہیں کہ بوئنگ کے سٹار لائنر کی کامیبابی ہمارے لیے بہت اہمیت رکھتی ہے کیونکہ خلائی سفر کے معاملے میں ہمیشہ سے ہماری کوشش ہے کہ ہمارے پاس ایک متبادل بھی ہونا چاہیے۔

طیارے میں 'خلا' جیسے ماحول کا تجربہ کیجیے
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:17 0:00

بوئنگ کے خلائی کیپسول سٹار لائنر کی ظاہری شکل و صورت سپیس ایکس کے کیپسول ڈریگن سے مختلف ہے لیکن کام کے لحاظ سے دونوں تقریباً ایک جیسے ہیں۔ بوئنگ کا کیپسول مکمل طور پر خودکار ہے۔ وہ کسی کی مدد کے بغیر بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے جڑ سکتا ہے۔ جب کہ ضرورت پڑنے پر خلاباز اسے ریموٹ کے ذریعے کنٹرول بھی کر سکتے ہیں۔

بوئنگ کا سٹار لائنر اپنی اس تجرباتی پرواز میں تقریباً ایک ہفتہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر گزارے گا اور اس کے بعد اپنی واپسی پر نیو میکسیکو کے صحرا میں اتر جائے گا۔

ناسا نے ابھی تک یہ طے نہیں کیا کہ اس تجربے کی کامیابی کے بعد وہ سٹارلائنر کی پہلی انسانی پرواز میں کس خلاباز کو بھیجے گا۔

(خبر کا کچھ مواد اے پی سے لیا گیا ہے)

XS
SM
MD
LG