امریکی رکن کانگریس الہان عمر نے امید ظاہر کی ہے کہ پاکستان کی سیاسی قیادت جلد اپنے ملک کو سیاسی بحران سے باہر نکال لے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ، سری لنکا اور افغانستان میں صورتحال کے پیش نظر کوئی بھی بڑا بحران ہم اپنی قومی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں۔ انہوں نے افغان طالبان حکمرانوں پر بھی زور دیا کہ وہ خواتین کو زبردستی برقعے پہنانے اور تعلیم کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے سے گریز کریں اور انسانی حقوق سے متعلق دنیا کے ساتھ اپنے وعدوں کی پاسداری کریں۔
نیویارک میں امیریکن پاکستانی پبلک افئیرز کمیٹی (APPAC) کے ساتھ ایک عشائیے کے موقع پر وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ایوان نمائندگان کی رکن الہان عمر نے کہا کہ طالبان کو چاہیے کہ وہ عالمی برادری کے ساتھ کیے گئے اپنے وعدوں کی پاسداری کریں اور بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی اصولوں کا احترام کریں۔
انھوں نے کہا کہ افغانستان ایک مسلمان ملک ہے اور مسلمانوں کا یقین ہے کہ خواتین و مرد، لڑکوں اور لڑکیوں کو تعلیم تک برابر رسائی ہونی چاہیے۔ ان کو اپنے حقوق تک برابر رسائی ہونی چاہیے۔ میں نہیں سمجھتی کہ طالبان جو کچھ کر رہے ہیں وہ ٹھیک ہے۔
الہان عمر نے اس امید کا اظہار کیا کہ ''طالبان ہوش و حواس سے کام لیں گے اور اپنی غلطی پر نادم ہوں گے۔ اور اگر وہ کہتے ہیں کہ وہ ایک مسلمان ملک کی قیادت کر رہےہیں تو پھر اس طرز قیادت کی تقلید کریں گے جس کی مثال پیغمبر اسلام نے چھوڑی تھی۔‘‘
الہان عمر ریاست منییسوٹا سے تعلق رکھتی ہیں اور صومالی امریکی ہیں۔ وہ بذات خود حجاب لیتی ہیں اور صومالیہ میں پیدا ہونے والی پہلی مسلمان خاتون ہیں جو امریکہ کی کانگریس میں رکن منتخب ہو کر آئی ہیں۔ ان کا تعلق ڈیموکریٹک پارٹی سے ہے اور وہ انسانی حقوق اور اقلیتوں کے مسائل پر کھل کر بات کرنےکی شہرت رکھتی ہیں۔
کیا جوہری طاقت کے حامل پاکستان میں سیاسی عدم استحکام امریکہ اور اس کے فیصلہ سازوں کو پریشان کرتا ہے؟ اس سوال پر رکن کانگریس الہان عمر نے کہا کہ امریکہ چاہتا ہے کہ جنوبی ایشیا میں امن اور سیاسی استحکام رہے۔’’ بلاشبہ پاکستان ہو، بھارت، بنگلہ دیش یا سری لنکا، امریکہ چاہتا ہے کہ اس خطے میں استحکام رہے۔ اس خطے میں اربوں لوگ رہتے ہیں۔ اگر وہ خطہ عدم استحکا کا شکار ہو جاتا ہے تو یہ ہمارے لیے ہماری قومی سلامتی کے لیے ایک خطرہ ہو گا۔''
الہان عمر نے گزشتہ ماہ پاکستان کا دورہ ایسے وقت کیا تھا جب عمران خان کی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تیاریاں جاری تھیں اور سیاسی قیادت کے درمیان تعلقات میں کشیدگی بڑھ گئی تھی۔
امریکی رکن کانگریس نے اس امید کا اظہار کیا کہ پاکستان کی قیادت اپنے ملک میں استحکام لانے میں کامیاب ہو جائے گی۔بقول ان کے،’’ میرا خیال ہے کہ پاکستان موجودہ سیاسی بحران سے نکلنے کا راستہ تلاش کر لے گا۔ میں وہاں لوگوں سے، راہنماوں سے ملی ہوں، جو پر عزم ہیں کہ ان کا ملک خوشحال ہو۔ ہر ملک کے اپنے اپنے مسائل ہوتے ہیں۔‘‘
الہان عمر نے امریکہ پر بھی زور دیا کہ وہ پاکستان کے ساتھ شراکت داری کے لیے مزید عزم کے ساتھ آگے بڑھے۔’’ پاکستان امریکہ کا ایک مضبوط اتحادی ہو سکتا ہے اگر ہم ایک اتحادی کی طرح دیکھیں اور اتحادی کی طرح کا سلوک کریں‘‘۔