مشروبات بنانے والی ایک کمپنی نے فن لینڈ کے مغربی فوجی اتحاد میں شمولیت کے لیے درخواست دینے پر نیٹو کی تھیم پر ایک مشروب متعارف کرایا ہے۔
فن لینڈ کی کمپنی’اولاف بروینگ‘ نامی کمپنی نے متعارف کرائے گئے مشروب کے لیے نیلے رنگ کی تھیم کے کین بنائے ہیں جس پر اوٹان (او ٹی اے این) لکھا ہوا ہے جو کہ فرانسیسی زبان میں نیٹو کا مخفف ہے۔ فرانسیسی اور انگریزی نیٹو کی سرکاری زبانیں ہیں۔ انگریزی میں نیٹو کو ’این اے ٹی او‘ جب کہ فرانسیسی میں ’او ٹی اے این‘ لکھا جاتا ہے۔
اس طرح کین پر ایک کارٹون بنا ہوا ہے جس نے قدیم دور میں جنگوں کے لیے استعمال ہونے والی زرہ بکتر یعنی لوہے کا لباس پہنا ہوا ہے۔ اس کارٹون کردار کے آہنی لباس پر نیٹو کا نشان بنا ہوا ہے۔
کمپنی کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) پیٹری وینٹینن نے خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کمپنی کی انتظامیہ نے فوری بنیادوں پر یہ فیصلہ کیا ہے کہ ایک ایسا مشروب متعارف کرایا جائے جس کا مقصد ’یوکرین میں جنگ پر پریشانی‘ اور اس کے فن لینڈ پر اثرات کو اجاگر کیا جا سکے۔
واضح رہے کہ اس مشروب کو مقامی زبان میں ’اوٹان الوٹا‘ نام دیا گیا ہے جس کا مطلب ’مجھے بیئر چاہیے‘ ہے۔
کمپنی کے سی ای او نے ’اے پی‘ کو بتایا کہ یہ بیئر صارفین کو ’حفاظت کے ذائقے کے ساتھ ساتھ آزادی کی امید‘ دے گی۔
واضح رہے کہ فن لینڈ اور سوئیڈن نے بدھ کو نیٹو میں شمولیت کے لیے باقاعدہ درخواست دی تھی۔
’اولاف بروینگ‘ کا کہنا ہے کہ اس کی نئی بیئر فن لینڈ کے مشرقی علاقے ساون لینا کے لیے بھی ایک اعزاز ہے۔ واضح رہے کہ فن لینڈ کا یہ علاقہ روس کی سرحد سے چند کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
ساون لینا نامی علاقہ یہاں موجود سینٹ اولاف کے قلعے کی وجہ سے بھی شہرت رکھتا ہے۔ یہ قلعہ لگ بھگ ساڑھے پانچ سو سال قبل 1475 میں تعمیر کیا گیا تھا۔ اس قلعے میں ہر برس بین الاقوامی اوپیرا فیسٹیول بھی منقعد ہوتا ہے۔
کمپنی کی جانب سے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ ہمارا چھوٹا سا علاقہ ساون لینا ہمیشہ سے مشرق اور مغرب کی سرحد پر رہا ہے۔ اس علاقے اور قلعے میں کئی جنگیں ہو چکی ہیں۔
یورپی ممالک میں فن لینڈ کی روس کے ساتھ سب سے طویل سرحد ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان ساڑھے 13 سو کلومیٹر سے زائد طویل سرحد ہے۔ یہ یورپی یونین کے کسی رکن ملک کی روس کے ساتھ ملحق سب سے طویل سرحد ہے۔
[ اس رپورٹ کی کچھ معلومات خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے لی گئی ہیں۔]