پاکستان کے وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے انتخابات کے انعقاد سے حکومتی فرار کے تاثر کو رد کیا ہے اور کہا ہے کہ انتخابات کرانا حکومت کا نہیں الیکشن کمیشن کا کام ہے۔
اسلام آباد میں جمعے کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ عمران خان بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سے متعلق قانون پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کر رہے ہیں۔ نئی انتخابی اصلاحات میں حکومت نے الیکشن کمیشن کو الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے متعلق پائلٹ پراجیکٹ تیار کرنے کا کہا ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان کو پیش کش کی کہ وہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو اسمبلی میں نشست دلانے کے لیے ایوان میں آئیں، حکومت اس کے لیے تیار ہے۔
ان کے بقول مختلف خطوں میں مقیم پاکستانیوں کو کوٹے پر اسمبلی نشست دی جا سکتی ہے اور حکومت انہیں اسمبلی میں حق دینے کے لیے غور کر رہی ہے۔
وزیرِ قانون کا کہنا تھا کہ حکومت نے یہ نہیں کہا کہ الیکشن ووٹنگ مشین کے ذریعے نہ کرائے جائیں۔ ان کے بقول حکومت اس چیز کی حامی ہے کہ الیکشن ووٹنگ مشین کے ذریعے ہوں لیکن اس کے لیے الیکشن کمیشن نے کام کرنا ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان کے ایوانِ زیریں (قومی اسمبلی) کے بعد ایوانِ زیریں (سینیٹ)نے جمعے کو الیکشن ایکٹ ترمیمی بل اور نیب اصلاحات سے متعلق بل اتفاق رائے سے منظور کر لیا ہے۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی سربراہی میں سینیٹ کا اجلاس شروع ہوا تو وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے مذکورہ دونوں بل پیش کیے۔ اس موقع پر اپوزیشن نے احتجاج کیا اور ایجنڈے کی کاپی پھاڑ دی۔
مذکورہ بلوں سے متعلق پریس کانفرنس کے دوران وزیرِ قانون نے کہا کہ سابق حکومت نے بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سےمتعلق بل اسمبلی کو بل ڈوز کر کے منظور کرایا تھا جب کہ متحدہ اپوزیشن نے اس کی بھرپور مخالفت کی تھی۔
ان کے بقول مشرقِ وسطیٰ میں لاکھوں کی تعداد میں پاکستانی موجود ہیں اور وہاں پاکستانی سفارت خاںوں نے لکھ کر دیا کہ مقامی قوانین کی بعض پیچیدگیوں سمیت ووٹنگ کے لیے انتظامات کرنا ان کے لیے ممکن نہیں۔
ان کے مطابق الیکشن کمیشن نے گزشتہ ماہ سپریم کورٹ میں کہاتھا کہ ایک سال کے اندر انتخابات چاہتے ہیں تو ای ووٹنگ مشین، اور انٹرنیٹ کے ذریعے انتخابات فی الحال ممکن نہیں۔اس کے لیے پہلے پائلٹ پراجیکٹ کرنا ہوں گے۔
نیب قوانین میں ترمیم
نیب قوانین میں ترمیم سے متعلق وزیرِ قانون کا کہنا تھا کہ ماضی میں احتساب کے قومی ادارے نیب نے پوری طرح سیاست کو مقدم رکھتے ہوئے سیاست میں اپنا کردار ادا کیا اور سرکاری ملازمین کو اس حد تک تنگ کیا گیا کہ بیوروکریسی نے کام کرنا چھوڑ دیا۔
انہوں نے کہا کہ ایک آمر نے نیب قوانین متعارف کرائے، انہیں سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا، نیب نے اس وقت سیاسی رہنماؤں کی سیاسی وابستگیاں تبدیل کرائیں۔
سپریم کورٹ کو بھی اپنے فیصلوں میں کئی بار کہنا پڑا کہ شواہد موجود ہیں کہ نیب کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب قانون میں ریمانڈ کی مدت 90 دن سے کم کر کے 14 دن کر دی ہے اور اب بعض کیسز میں ضمانت بھی ہو سکتی ہے۔
وزیرِ قانون کے مطابق نیب قوانین پر انگلیاں اٹھ رہی ہیں، بہت سے لوگ اپنے اثاثے ڈکلیئر کرتے تو نیب پکڑ لیتی تھی، وائٹ کالر کرائم میں دنیا میں کہیں بھی 90 روز کا ریمانڈ نہیں ہے۔