پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں یک مشت 30 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ ایندھن کی قیمتوں میں اس اضافے کے بعد جہاں مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے وہیں وفاقی حکومت تنقید کی زد میں ہے۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے بعد اب پیٹرول تقریباً 180 روپے، ڈیزل 174 اعشاریہ ایک پانچ اور لائٹ ڈیزل کی قیمت 148 روپے سے زائد ہو گئی ہے۔
ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے بعد عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے پاکستان کو قرض کی قسط جاری ہونے کا بھی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
آئی ایم ایف نے پاکستان کو قرض کی قسط جاری کرنے کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں دی جانے والی سبسڈی ختم کرنے کی شرط عائد کی تھی۔
حکومت اور آئی ایم ایف کے معاملات اپنی جگہ, مگر پاکستان میں سوشل میڈیا پر یہ بحث جاری ہے کہ حکومت نے عوام پر پیٹرول بم کیوں گرایا؟ کیا قیمتوں میں اضافہ ناگزیر تھا؟ اور اگر سابق دورِ حکومت میں پیٹرول مہنگا ہوتا تھا تو موجودہ حکومت میں شامل جماعتیں احتجاج کرتی تھیں اب کون احتجاج کرے گا؟
پاکستان میں ٹوئٹر پر 'پیٹرول ڈیزل' کی قیمتوں میں اضافے کا ہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈ پرہے اور صارفین حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے دلچسپ میمز شیئر کرنے کے ساتھ ساتھ سوالات بھی پوچھ رہے ہیں۔
ایک ٹوئٹر صارف نے 30روپے اضافے پر ایک میم شیئر کی جس میں وزیرِ اعظم شہباز شریف، سابق صدر آصف علی زرداری اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کو دیکھا جا سکتا ہے اور ان تینوں کی تصویروں پر دس جمع دس جمع دس تحریر ہے۔
زینب راجا نامی صارف نے ایک میم شیئر کرتے ہوئے اس پر تبصرہ کیا کہ حکومت نے عوام پر پیٹرول بم گرا دیا ہے، قیمتوں میں اضافہ مہنگائی اور لوگوں کی مشکلات میں اضافہ کرے گا۔
واضح رہے کہ وزیرِ اعظم پاکستان شہباز شریف جمعے کو قوم سے خطاب کریں گے اور انہیں معاشی صورتِ حال سے آگاہ کریں گے۔ وزیرِ اعظم کی جانب سے عوام کے لیے ریلیف پیکج کا اعلان بھی متوقع ہے۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد جہاں عوام کی مشکلات اور مہنگائی میں اضافے کی بات ہو رہی ہے وہیں سوشل میڈیا پر اس کے اثرات میں کمی لانے کے لیے مختلف طریقے بھی شیئر ہو رہے ہیں۔
ایک ٹوئٹر صارف نے میم شیئر کی اور کہا کہ فیول پر پیسہ بچانے کا واحد طریقہ یہ ہے۔
ایک اور ٹوئٹر صارف نے کہا کہ ان کے خیال میں وقت آگیا ہے کہ اپنی سائیکلوں کو صاف کریں اور سڑک پر لے آئیں۔
آعیز شیخ نامی ٹوئٹر صارف نے ایک میم شیئر کی جس میں والد کو اپنے کمسن بیٹے کی سائیکل پر دفتر جاتے دیکھا جا سکتا ہے جس پر والدہ بچے کو سمجھاتی ہیں کہ ابو سائیکل واپس کر دیں گے جب پیٹرول کی قیمتیں کم ہوں گے۔
شاہ رخ نامی ٹوئٹر صارف نے کہا کہ جب پیٹرول بہت مہنگا ہو جائے تو آپ اپنا ضمیر بیچنے کا سوچتے ہیں۔
یاسین ملک نامی صارف کہتے ہیں کہ پاکستان میں پرانے دن واپس آ رہے ہیں۔
میاں سیف اللہ نے ایک میم پر تبصرہ کیا کہ پیٹرول کی قیمتیں بڑھنے کے بعد پاکستان میں گاڑیوں کا استعمال کچھ اس طرح ہو رہا ہے۔
فیضان نجیب نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ پیٹرول کی قیمت میں 30 روپے بڑھنے کے بعد مطلب اب ہم گھوڑے اور اونٹ پر آ جائیں۔