رسائی کے لنکس

اگر لانگ مارچ ختم نہ کرتا تو اس رات اسلام آباد میں خون خرابہ ہوتا: عمران خان


پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے دھرنا ختم کرنے میں اسٹیبلشمنٹ یا حکومت کے ساتھ معاہدے کے تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر لانگ مارچ کے دوران وہ جمعرات کو اسلام آباد میں بیٹھ جاتے تو خون خرابے کا خدشہ تھا۔

جمعے کو پشاور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے لانگ مارچ ختم کرنے کو کوئی کمزوری نہ سمجھے، اگر چھ دن کے اندر انتخابات کی تاریخ نہ دی گئی تو وہ پوری تیاری کے ساتھ دوبارہ اسلام آباد کا رُخ کریں گے۔

سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ وہ حکومت کےساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ لیکن اس کا ایجنڈا یہی ہو گا کہ اسمبلیاں تحلیل کر کے جلد نئے انتخابات کرائے جائیں۔

عمران خان نے کہا "ہمارے کارکن مایوس تھے جنہوں نے مجھے کہا کہ ہم اسلام آباد میں جا کر کیوں نہیں بیٹھے۔ میرے لیے کوئی مشکل نہیں تھا کہ میں وہاں بیٹھ جاتا، ہم نے 2014 میں 126 کا دھرنا دیا تھا۔"

سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ جب میں اسلام آباد پہنچا تو اندازہ ہو گیا کہ حالات کس طرف جا رہے ہیں۔ مجھے پتا تھا کہ اس رات خون خرابہ ہو گا۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اُنہوں نے چیف جسٹس کو خط لکھا ہے کہ کیا جمہوریت میں پرامن احتجاج کا حق نہیں۔ چھ دن میں ہمیں پتا چل جائے گا کہ کیا ہماری سپریم کورٹ ہمارے بنیادی آئینی حقوق کا تحفظ کرتی ہے یا نہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ جس طرح پولیس نے ہمارے کارکنوں پر تشدد کیا اور رکاوٹیں کھڑی کیں اس کے بعد وہ بہت مشتعل تھے اور اُن کے پولیس اور اداروں کے ساتھ تصادم کا خدشہ تھا۔

یاد رہے کہ عمران خان کی قیادت میں تحریکِ انصاف کا 'حقیقی آزادی مارچ' 25 مئی کو خیبر پختونخوا سے نکل کر اسلام آباد پہنچا تھا۔اسی شب پولیس نے تحریکِ انصاف کے کارکنوں پر آنسو گیس کی بھرپور شیلنگ کی تھی۔ بعدازاں جمعرات کی صبح عمران خان نے حکومت کو نئے انتخابات کے اعلان کے لیے چھ روز کی ڈیڈ لائن دے کر اچانک مارچ ختم کر دیا تھا۔

سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ آج میں یہ واضح کرتا ہوں کہ حکومت کو چھ دن دے رہے ہیں، اگر انہوں نے انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہ کیا تو دوبارہ اسلام آباد کی جانب مارچ کریں گے اور اس بار بھرپور تیاری سے نکلیں گے۔

سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ اگر وہاں خون خرابہ ہو جاتا تو ملک میں انتشار بڑھنا تھا، یہ میرے ملک کا نقصان تھا۔ کوئی یہ نہ سمجھے کہ یہ کوئی ڈیل ہوئی ہے یا اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل ہوئی، میری کسی سے کوئی ڈیل نہیں ہوئی اور نہ ہی کوئی کمزوری دکھائی ہے۔

تحریکِ انصاف کے چیئرمین نے مزید کہا کہ اگر ملک کا نظامِ انصاف شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کو سزا دے دیتا تو وہ اس طرح کے ظلم نہ کرتے جو ساری قوم نے دیکھا۔

عمران خان نے حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کے دباؤ پر حکومت نے قیمتیں بڑھا دیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت نے عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں بڑھنے کے باوجود قیمتیں نہیں بڑھائیں اور اس پر سبسڈی دی۔ ہم نے ٹیکس محصولات کے ذریعے خسارہ پورا کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

XS
SM
MD
LG