اسرائیل نے ترکی میں موجود اپنے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ استنبول شہر کا سفر نہ کریں اور جو لوگ وہاں موجود ہیں وہ واپس وطن آجائیں۔ کیوں کہ ایرانیوں کی جانب سے چھٹیوں پر جانے والے اسرائیلیوں کو قتل یا اغوا کرنے کی کوشش کا خدشہ ہے۔
اسرائیل کے وزیرِ خارجہ یائر لپید نے پیر کو کہا ہے کہ حالیہ ہفتوں میں اسرائیلیوں کی زندگیاں بچانے کے لیے اسرائیلی سیکیورٹی فورسز نے 'بڑی کوشش' کی ہے اور وہ ترکی کی حکومت کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے تعاون کیا۔ انہوں نے اس حوالے سے مزید تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا۔
اسرائیل کے ایک سیکیورٹی عہدیدار نےخبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا کہ ترکی نے ایران کے پاسدارانِ انقلاب کے کئی مشتبہ 'کارکنوں' کو گرفتار کیا ہے۔
یائر لپید نے ٹی وی پر نشر ہونے والے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ''ہم اسرائیلیوں سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ استنبول نہ جائیں اور اگر آپ کے پاس کوئی اہم وجہ نہیں ہے تو آپ ترکی کا بھی سفر نہ کریں۔ ''
انہوں نے اسرائیلیوں سے کہا کہ اگر آپ استنبول میں ہیں تو جلد از جلد اسرائیل واپس آجائیں۔
خیال رہے کہ ترکی اسرائیلیوں کے لیے ایک مقبول ترین سیاحتی مقام رہا ہے۔ دونوں ممالک ایک دہائی سے زائد عرصے تک کشیدہ رہنے والے تعلقات میں بہتر ی لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اسرائیل کے وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ ''دہشت گردوں کی دھمکیوں کا ہدف چھٹیوں پر آنے والے اسرائیلی ہیں۔ وہ جان بوجھ کر کسی بھی اسرائیلی شہری کا انتخاب کر رہے ہیں تا کہ اسے اغوا یا قتل کیا جاسکے۔''
ان کا کہنا تھا کہ'' میں یہاں اسرائیل سے ایرانیوں کو بھی پیغام دینا چاہتا ہوں۔ جو بھی اسرائیلیوں کو نقصان پہنچائے گا وہ بچ نہیں پائے گا۔ چاہے وہ کہیں بھی ہو۔ وہ اسرائیل کے لمبے ہاتھوں کی گرفت میں ضرور آئے گا۔''
ایران اسرائیل کو پاسدارانِ انقلاب کے کرنل حسن سید خدائی کے قتل کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔جنہیں 22 مئی کو قتل کیا گیا تھا۔ تہران نے اسرائیل سے بدلہ لینے کی بھی دھمکی دی ہے۔
تاہم اسرائیل نے قتل کےالزامات پر کسی بھی قسم کی واضح پالیسی اختیار نہیں کی۔ نہ تو قتل کی ذمہ داری قبول کی گئی ہے اور نہ ہی ذمہ داری لینے سے انکار کیا گیا ہے۔
اسرائیل کا الزام ہے کہ کرنل حسن سید خدائی نے دنیا بھر میں اس کے شہریوں کے خلاف حملوں کی منصوبہ بندی کی۔
اس خبر میں شامل مواد خبر رساں ادارے'رائٹرز' سے لیا گیا ہے۔