رسائی کے لنکس

سری لنکا: معاشی بحران جاری، اسکول مزید ایک ہفتے کے لیے بند


سری لنکا میں ایندھن کے بحران کی وجہ سے کولمبو کی ایک سڑک پر گاڑیاں نظر نہیں آ رہیں۔
سری لنکا میں ایندھن کے بحران کی وجہ سے کولمبو کی ایک سڑک پر گاڑیاں نظر نہیں آ رہیں۔

(ویب ڈیسک)

اتوار کے روز سری لنکا کی حکومت نے اسکولوں کو مزید ایک ہفتے کے لیے بند رکھنے کا فیصلہ کیا ، کیونکہ معاشی بحران سے دوچار ملک میں اتنا ایندھن بھی موجود نہیں کہ اساتذہ اور والدین بچوں کو اسکولوں تک پہنچا سکیں۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق ایندھن کی کمی کی وجہ سےگزشتہ مہینے ملک بھر میں ایک دن جبکہ شہروں میں دو ہفتوں کے لیے اسکولوں کو بند رکھا گیا تھا۔ تاہم ملک میں جاری اس بحران میں بہتری کی صورت نظر نہ آنے کی وجہ سے مزید ایک ہفتے کے لیے اسکولوں کو بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اتوار کو دارالحکومت کولمبو میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بجلی اور توانائی کے وزیر کنچنا وجیسیکرن نے بیرون ملک مقیم سری لنکن شہریوں سے اپیل کی کہ وہ تیل کی خریداری کے لیے رقم گھر بھیجیں، کیونکہ زر مبادلہ کا حصول ایک بہت بڑا چیلنج ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے ایندھن کے نئے ذخیرے کا آرڈر دے رکھا ہے ، 40ہزار میٹرک ٹن ڈیزل کی کھیپ جمعہ کو، جب کہ پٹرول لے کر پہلا جہاز 22 جولائی کو سری لنکا پہنچے گا۔ اس کے علاوہ ایندھن کی مزید سپلائی حاصل کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے ۔ تاہم اُن کے مطابق ، سری لنکن حکام کو اِس ایندھن کی ادائیگی کے لیے 587 ملین ڈالر حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے، کیونکہ سری لنکا ایندھن فراہم کرنے والی 7 کمپنیوں کا مقروض ہے اور اس قرض کی مالیت تقریباً 800 ملین ڈالر ہے۔ حکام کے مطابق ملک پر اتنے بڑے غیر ملکی قرض کی وجہ سے کوئی بھی سپلائر کریڈٹ پر سری لنکا کو ایندھن فروخت کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ ملک میں دستیاب ایندھن محض چند دنوں کے لیے کافی ہے، جسے سب سے اہم ضروریات کے لیے صرف کیا جائے گا، جیسے صحت عامہ اور ملکی بندرگاہ کے کارکنان کی نقل و حرکت ، پبلک ٹرانسپورٹ اور خوراک کی تقسیم وغیرہ کے لیے۔

سری لنکا میں جاری ایندھن کے بحران کے خلاف کولمبو میں مظاہرہ
سری لنکا میں جاری ایندھن کے بحران کے خلاف کولمبو میں مظاہرہ

اس کے علاوہ پیر سے ملک بھر میں روزانہ 3 گھنٹے تک بجلی کی لوڈشیدنگ کرنے کا اعلان بھی کیا گیا ہے، کیونکہ حکام کے مطابق، ملک کے پاور سٹیشنز کو چلانے کے لیے درکار ایندھن موجود نہیں ۔سری لنکا میں کئی مہینوں سے جاری لوڈ شیڈنگ کے علاوہ کھانا پکانے کے لیے گیس ، ادویات اور اشیائےخودو نوش کی درآمد میں کمی نے ملکی معیشت کو مفلوج کردیا ہے۔

سری لنکن وزیر برائےبجلی و توانائی کنچنا وجیسیکرن نے بیرون ملک کام کرنے والے تقریبا 20 لاکھ سری لنکن افراد سے اپیل کی کہ وہ غیر رسمی ذرائع کے بجائے اپنی غیر ملکی زرمبادلہ کی کمائی کو بینکوں کے ذریعے گھر بھیجیں۔ان کے مطابق بیرون ممالک سے سری لنکا بھیجی جانے والی ماہانہ رقوم جو کبھی 60 کروڑ ڈالر ہوا کرتی تھی،پچھلے ماہ کم ہو کر تقریبا 32 کروڑ ہو گئی ہیں۔ سری لنکا کے سنٹرل بینک کے اعداد و شما رکے مطابق ملک میں زرمبادلہ کمانے کا سب سے بڑا ذریعہ یعنی ترسیلات زر 2021 کے پہلے چھ ماہ میں 2.8 بلین ڈالر تھیں جو کم ہو کر اس سال جون تک 1.3 بلین ڈالر رہ گئی ہیں۔ یہ کمی حکومت کی جانب سے گزشتہ سال غیر ملکی کرنسی کی لازمی تبدیلی کے حکم کے بعد آئی ہے۔ حکومت کے مطابق بلیک مارکیٹ پریمیئم کی وجہ سے لوگ غیر ملکی کرنسی ذخیرہ کرنے لگے تھے۔

سری لنکا ایندھن کی زیادہ تر ضروریات پڑوسی ملک بھارت سے حاصل کر رہا ہے، جس نے اسے ایندھن کے لیے کریڈٹ لائن فراہم کی ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ وہ روس اور ملائیشیا میں سپلائرز کے ساتھ بھی بات چیت کر رہی ہے۔

انٹر یونیورسٹی سٹوڈنٹس فیڈریشن کا سری لنکن صدر کے خلاف کولمبو میں مظاہرہ
انٹر یونیورسٹی سٹوڈنٹس فیڈریشن کا سری لنکن صدر کے خلاف کولمبو میں مظاہرہ

سری لنکا نے 2026 تک واجب الادا 25 بلین ڈالر میں سے اس سال تقریباً 7 بلین ڈالر کے غیر ملکی قرضہ جات کی واپسی معطل کر دی ہے۔ ملک کا کل غیر ملکی قرضہ 51 بلین ڈالر ہے۔

معاشی بحران کی وجہ سے ملک بھر میں بڑے پیمانے پر حکومت مخالف مظاہروں نے ایک سیاسی بحران کو بھی جنم دیا ہے۔ مظاہرین نے گیس اور ایندھن کے مطالبے کے لیے مرکزی سڑکوں کو بند کر دیا ہے، جبکہ کچھ علاقوں میں ایندھن کے محدود اسٹاک پر لوگوں کی لڑائی کے مناظر میڈیا پر بھی دکھائے گئے۔

دارالحکومت کولمبو میں مظاہرین دو ماہ سے زائد عرصے سے صدر کے دفتر کے داخلی دروازے پر دھرنا دیے ہوئے ہیں اور صدر گوتابایا راجا پکسے کے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے صدر اور ان کے خاندان پر اقربا پروری کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اُن کی بدعنوانی اور بد انتظامی نے ملک کو بحران میں دھکیل دیا ہے۔صدر ، وزیر اعظم مہندا راجاپکسے سے استعفیٰ لے چکے ہیں جو کہ ان کے بھائی ہیں۔ ان کی جگہ اب ملک کے وزیر اعظم رنیل وکرمےسنگھے ہیں۔

(خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا)

XS
SM
MD
LG