رسائی کے لنکس

یورپ میں شدید گرمی  کی لہر ، اسپین نے ماحولیاتی تبدیلی کو ذمہ دارقرار دے دیا


گیروندے کے علاقے میں فائر بریگیڈ کی طرف سے فراہم کردہ اس تصویر میں اتوار 17 جولائی 2022 کو جنوب مغربی فرانس کے لینڈیرس کے قریب جنگل کی آگ سے لڑتے ہوئے فائر فائٹرز کو دکھایا گیا ہے۔
گیروندے کے علاقے میں فائر بریگیڈ کی طرف سے فراہم کردہ اس تصویر میں اتوار 17 جولائی 2022 کو جنوب مغربی فرانس کے لینڈیرس کے قریب جنگل کی آگ سے لڑتے ہوئے فائر فائٹرز کو دکھایا گیا ہے۔

یورپ میں جاری شدید گرمی کی لہر سے کئی مقامات پر درجہ حرارت چالیس ڈگری سنٹی گریڈ کے قریب ریکارڈ کیا جارہا۔ فرانس میں گرمی کی لہر جنگل کی آگ کو ہوا دے رہی ہے جبکہ اسپین میں دو افراد آگ لگنے سے ہلاک ہوگئے ہیں۔ ادھر برطانیہ نے پہلی بار انتہائی شدید گرمی کا انتباہ جاری کیا ہے۔

اسپین کے ارد گرد جنگلات میں لگنے والی 30 سے زیادہ مقامات پر آگ نے ہزاروں لوگوں کو نقل مکانی پر مجبور کر دیا ہے اور 220 مربع کلومیٹر (85 مربع میل) جنگل اور جھاڑی کو جھلسا دیا ہے۔

خبر رساں ادارے ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق گرمی کی لہر اور موسمیاتی تبدیلی سے منسلک خشک سالی نے جنگل کی آگ سے لڑنا مشکل بنا دیا ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی موسم کو مزید شدید اور جنگل کی آگ کو بار بار ہونے والہ واقع اور تباہ کن بناتی رہے گی۔

ہسپانوی وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے پیر کو ایکسٹریما ڈیورا کے علاقے کے دورے کے دوران کہا، "موسمیاتی تبدیلیوں سے ہلاکتیں ہوتی ہیں،"

موسمیاتی تبدیلی کے خلاف دنیا کے 60 شہروں میں احتجاج
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:25 0:00

اس علاقے میں فائر فائٹرز نے تین بڑی آگ پر قابو پایا۔ ان حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیر اعظم سانچیز نےکہا کہ " موسمیاتی تبدیلی "لوگوں کو مار تی ہے، یہ ہمارے ماحولیاتی نظام اور حیاتیاتی تنوع کو تباہ کرتی ہے"۔

اسپین کی ماحولیاتی منتقلی کی وزیر ٹریسا ریبیرا نے برلن میں موسمیاتی تبدیلی پر ہونے والے مذاکرات میں شرکت کرتے ہوئے اپنے ملک کو "لفظی طور پر آگ کی زد میں" قرار دیا۔

انہوں نے خبردار کیا کہ "آنے والے دنوں کے لیے اب بھی خوفناک امکانات ہیں"۔ 10 دن سے درجہ حرارت 40 سے زیادہ رہنے کے بعد، یہ رات کو صرف معتدل ہوتا ہے۔

اسپین کے کارلوس تھری انسٹی ٹیوٹ کے مطابق، جو روزانہ درجہ حرارت سے متعلق اموات کو ریکارڈ کرتا ہے، 10 سے 14 جولائی تک 237 اموات زیادہ درجہ حرارت کی وجہ سے ہوئیں۔ اس کا موازنہ گزشتہ ہفتے گرمی سے ہونے والی 25 اموات سے کیا گیا۔

فرانسیسی پیشن گو بھی ممکنہ ریکارڈ درجہ حرارت کے بارے میں خبردار کرتے ہیں کیونکہ گرم ہواؤں نے ملک کے جنوب مغرب میں آگ بجھانے کی کوششوں کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔

احکام نے مزید قصبوں کو خالی کرنا شروع کر دیا، اور بھڑکتی ہوئی آگ کے شعلوں کے راستے میں سے مزید 3,500 لوگوں کو باہر نکالنا شروع کر دیا ہے۔

آگ نے پہلے ہی 140 مربع کلومیٹر (54 مربع میل) دیودار کے جنگلات اور دیگر پودوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ 12 جولائی کو جنگل کی آگ شروع ہونے کے بعد سے گروندے کے علاقے میں اپنے گھروں سے بے دخل ہونے والوں کی تعداد تقریباً 20,000 ہو جائے گی۔

موسمیاتی تبدیلی روکنے کے لیے عوام کیا کریں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:52 0:00

علاقائی فائر سروس کے سربراہ، مارک ورمیولن نے جلتے ہوئے جنگلات کو "ایک پاؤڈر کیگ" قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ آگ کے شعلوں سے درختوں کے تنے بکھر رہے تھے۔ جلتے ہوئے انگاروں کے ہوا میں بکھرنے سے آگ مزید پھیل رہی تھی۔

"آگ لفظی طور پر پھٹ رہی ہے،" انہوں نے کہا۔ "ہم انتہائی اور غیر معمولی حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔"

گیرونڈے کے علاقے میں آگ پر قابو پانے کے لیے رات دن لڑنے والے فائر فائٹرز کی 1,500 مضبوط فورس میں دوسو فائر فائٹرز شامل ہو رہے ہیں۔ اس مقام پر شعلے قیمتی انگور کے باغوں اور آرکاچون نامی سمندری بیسن کے قریب پہنچ گئے، جو سیپوں اور ساحلوں کے لیے مشہور ہے۔

XS
SM
MD
LG