رسائی کے لنکس

امریکہ میں تقریباً ایک دہائی بعد پولیو کا کیس رپورٹ


فائل۔
فائل۔

امریکہ میں صحت کے حکام نے کہا ہے کہ نیویارک سے ایک غیر ویکسین شدہ نوجوان بالغ میں پولیو کی تصدیق ہوئی ہے جو لگ بھگ ایک دہائی میں امریکہ میں سامنے آنے والا پہلا کیس ہے۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق حکام نے جمعرات کو بتایا کہ راک لینڈ کاؤنٹی میں رہنے والا مریض مفلوج ہو چکا ہے۔متاثرہ شخص میں ایک ماہ قبل علامات ظاہر ہوئی تھیں اور اس نے حال میں ملک سے باہر سفر نہیں کیا ہے۔

حکام کے مطابق بظاہر ایسا لگتا ہے کہ متاثرہ شخص وائرس کی ویکسین سے بننے والے اسٹرین سے متاثر ہوا ہے جو بظاہر کسی ایسے شخص سے منتقل ہوا جس نے پولیو کی 'لائیو ویکسین' لگوائی تھی۔یہ ویکسین دیگر ممالک میں دستیاب ہے لیکن امریکہ میں نہیں ہے۔

طبی معائنہ کرنے والوں کے مطابق متاثرہ شخص سے وائرس دوسروں کو منتقل ہونے کا امکان نہیں ہے۔ البتہ تحقیق کار یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ متاثرہ شخص کو انفیکشن کیسے ہوا اور آیا اس وائرس سے دیگر لوگ بھی متاثر ہوسکتے ہیں یا نہیں۔

امریکہ: بچوں کو معمول کی ویکسین لگوانے کی شرح میں تیزی سے کمی
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:26 0:00

راک لینڈ کاؤنٹی کے ہیلتھ کمشنر ڈاکٹر پیٹریشیا شنابیل ریپرٹ کہتی ہیں کہ زیادہ تر امریکیوں نے پولیو سے بچاؤ کی ویکسین لگوا رکھی ہے لیکن غیر ویکسین شدہ افراد کو یہ وائرس لاحق ہونے کا خطرہ ہے۔

صحت کے حکام نے جلد ہی قریبی ویکسی نیشن کلینکس کا شیڈول بنایا ہے اور ویکسین لگوانے کے لیے عوام کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ان لوگوں کے بازوؤں پر ٹیکے لگائے جائیں جنہیں ان کی ضرورت ہے۔

خوف ناک بیماری

پولیو ایک زمانے میں امریکہ کی خوفناک بیماریوں میں سے ایک تھی اور سالانہ ہزاروں افراد اس سے متاثر ہوکر معذور ہوجاتے تھے جس میں زیادہ تر بچے ہوتے تھے۔

امریکہ میں بیماریوں کے پھیلاؤ اور روک تھام کے ادارے (سی ڈی سی) کے مطابق سن 1955 میں اس وائرس کی ویکسینز دستیاب ہوئیں اور 1960 کی دہائی میں قومی ویکسی نیشن مہم نے امریکہ کے کیسز کی سالانہ تعداد کو 100 سے کم کردیا جب کہ 1970 کی دہائی میں یہ کیسز 10 سے کم ہوگئے۔

سن 1979 میں امریکہ میں پولیو کے خاتمے کا اعلان کردیا گیا تھا اور جس کے مطابق اس کا معمول میں اس کا پھیلاؤ نہیں ہورہا۔

ویکسی نیشن مہم: کیا بچوں کے تحفظ کی راہ میں والدین رکاوٹ ہیں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:45 0:00

وفاقی صحت حکام کے مطابق 1979 کے بعد شاذ و نادر ہی ایسا ہوا کہ دیگر ممالک سے پولیو انفیکشن امریکہ پہنچا ہو۔ آخری مرتبہ اس طرح کا کیس 2013 میں اس وقت ہوا تھا جب بھارت سے امریکہ آنے والے ایک سات ماہ کے بچے میں سین انٹونیو ٹیکساس میں وائرس کی تشخیص ہوئی تھی۔

اس بچے میں بھی پولیو کی وہی قسم پائی گئی تھی جو دیگر ممالک میں استعمال ہونے والی ویکسین کی لائیو شکل میں پائی جاتی ہے۔

واضح رہے کہ پولیو ویکیسنز کی دو اقسام ہیں۔ امریکہ اور دیگر کئی ممالک وہ شاٹس استعمال کرتے ہیں جو وائرس کے’ ان ایکٹیویٹڈ‘ یعنی غیر فعال ورژن سے تیار کی جاتی ہے۔ لیکن کچھ دیگر ممالک جہاں پولیو ایک حالیہ خطرے کے طور پر ہے وہاں ویکیںڈ لائیو کمزور وائرس کا استعمال کیا جاتا ہے جو بچوں کو قطروں کی صورت میں دیے جاتے ہیں۔ اور بہت کم صورت میں کمزور وائرس ایک ایسی شکل میں تبدیل ہوسکتا ہے جو نئی وبا کو جنم دینے کا قابل ہوتا ہے۔

(اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پری' سے لی گئی ہیں۔)

XS
SM
MD
LG