رسائی کے لنکس

میانمار میں ہنگامی صورتحال کی مدت چھ ماہ مزید بڑھ سکتی ہے: سرکاری میڈیا


 فائل فوٹو
فائل فوٹو

میانمار کی فوج کے سر برا ہ من آنگ ہلینگ ملک میں ہنگامی صورتحال کو مزید چھ ماہ تک بڑھا دیں گے ۔ پیر کے روز سرکاری میڈیا نے بتایا کہ فوج کی نیشنل ڈیفینس اور سیکورٹی کونسل نے اس کی منظوری دے دی ہے۔

فوج نے گزشتہ سال فروری میں آنگ سان سوچی کی منتخب حکومت سے ایک بغاوت کے ذریعے اقتدار پر قبضے کے بعد پہلی بار ہنگامی صورتحال کا اعلان کیا تھا ۔

گلوبل نیو لائٹ آف میانمار کی رپورٹ کے مطابق سیکیورٹی کونسل کے ارکان نے ہنگامی صورتحال کی مدت میں مزید چھ ماہ کی توسیع کی تجویز کی متفقہ طور پر حمایت کی ۔

اخبار نے من آنگ ہیلنگ کے حوالے سے بتایا کہ ہمیں اپنے ملک میں جائز اور نظم و ضبط والے کثیر جماعتی جمہوری نظام کے استحکام کو جاری رکھنا چاہئے جو عوام کی خواہش ہے ۔

میانمار بغاوت کے بعد سے ابتری کا شکار ہے جب کہ شہرو ں میں فوج کی جانب سے بیشتر پر امن مظاہروں کو کچلے جانے کے بعد تنازعہ جنوبی ایشیا کے اس پورے ملک میں پھیل رہا ہے۔

فوج نے کہا کہ اس نے نومبر 2020 کے عام انتخابات میں ووٹنگ کی دھوکہ دہی کی وجہ سے اقتدار حاصل کیا تھا جسے نوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی کی پارٹی نے آسانی سے جیت لیا تھا۔ الیکشن کے نگران گروپس کو کو بڑے پیمانے پر دھاندلی کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔

فوج نے اگست 2023 میں نئے انتخابات کرانے کا وعدہ کیا ہے حالانکہ ٹائم ٹیبل پہلے ہی غیر یقینی کا شکار ہے اور مخالفین کو یقین نہیں ہے کہ مجوزہ انتخابات آزادانہ اور منصفانہ ہوں گے۔

جمہوریت کے سر گرم کارکنوں نے اتوار کو کہا کہ میانمار میں ایک جاپانی ویڈیو صحافی کو سکیورٹی فورسز نے ملک کے سب سے بڑے شہر میں فوجی حکمرانی کے خلاف احتجاج کی کوریج کرتے ہوئے حراست میں لے لیا ہے۔

ٹوکیو میں مقیم ایک دستاویزی فلم ساز تورو کوبوتا کو ہفتے کے روز ینگون میں ایک فلیش مظاہرے کے بعد سادہ لباس میں پولیس نے گرفتار کر لیا تھا، ریلی کا اہتمام کرنے والےینگون ڈیموکریٹک یوتھ سٹرائیک گروپ کے رہنما، ٹائپ فون کے مطابق، بہت سے کارکنوں کی طرح، وہ فوجی حکام کے خلاف تحفظ کے لیے تخلص استعمال کرتا ہے۔

ٹوکیو میں مقیم ایک دستاویزی فلم ساز تورو کوبوتا کو ینگون میں نے گرفتار کر لیا گیا
ٹوکیو میں مقیم ایک دستاویزی فلم ساز تورو کوبوتا کو ینگون میں نے گرفتار کر لیا گیا

میانمار کی اسسٹنس ایسو سی ایشن فار پولیٹیکل پرزنرز کی جانب سے اکٹھے کئے گئے ڈیٹا کے مطابق فوج کے اقتدار پر قبضے کے بعد سے سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں کم از کم 2،138 عام شہری ہلاک اور 14،917 گرفتار ہو چکے ہیں۔

ٹائپ فون نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ہفتے کے مارچ میں دو مظاہرین کو ایک ٹاون شپ پولیس اسٹیشن میں گرفتار اور حراست میں بھی رکھا گیا تھا ۔ متعد د دوسرے حکومت مخالف گروپس نے بھی گرفتاریوں کی خبر دی ہے ۔

جاپان کے ڈپٹی چیف کیبنٹ سیکرٹری سیجی کیہارا نے پیر کو کہا کہ ایک بیس سالہ جاپانی مرد شہری" کو ہفتے کے روز ینگون میں ایک مظاہرے کی فلم بندی کے دوران گرفتار کیا گیا تھا اور اس کے بعد سے وہ مقامی پولیس کی حراست میں ہے۔ کیہارا نے کہا کہ جاپانی سفارت خانے کے اہلکار ان کی جلد رہائی کی درخواست کر رہے ہیں، جبکہ ان کی حفاظت اور معلومات اکٹھی کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔

فوجی حکومت نے تقریباً 140 صحافیوں کو گرفتار کیا ہے، جن میں سے تقریباً 55 الزامات یا مقدمے کی سماعت کے منتظر ہیں۔ کوبوٹا پانچویں غیر ملکی صحافی ہیں جنہیں حراست میں لیا گیا ہے ۔ جن صحافیوں کو ابھی تک حراست میں رکھا گیا ہے ان میں سےزیادہ تر کو خوف اور جھوٹی خبریں پھیلانے یا کسی سرکاری ملازم کے خلاف احتجاج کرنے کے الزام میں حراست میں رکھا گیا ہے۔ الزامات میں تین سال تک قید ہو سکتی ہے۔

(کبر کا مواد رائیٹرز سے لیا گیا)

XS
SM
MD
LG