عراقی سیکیورٹی فورسز نے ایک بااثر مذہبی رہنما ، مقتدیٰ الصدرکے، شیعہ سیاسی حریفوں کے جوابی احتجاج کے منصوبے ےپہلے پیر کے روز کنکریٹ کی رکاوٹیں کھڑی کردی ہیں ۔ مذکورہ بااثر مذہبی رہنما الصدر کے پیرو کار وں کا پارلیمنٹ پر تین روز سے دھرنا جاری ہے۔
جوابی احتجاج کی اپیل ایران کے حمایت یافتہ گروپوں کے ایک سیاسی اتحاد کی جانب سے آئی ہے جو شیعہ مذہبی رہنما مقتدر الصدر کے پیروکاروں کی جانب سے عراقی پارلمنٹ کے اندر غیر معینہ مدت کے دھرنے کے خلاف ہیں۔
اکتوبر میں وفاقی انٹخابات کے بعد سے عراق میں ایک سیاسی خلا موجودہے اورحریف دھڑوں کی جانب سے ممکنہ مظاہروں کے امکان نے عراق کے سیاسی بحران کے شدیدہو جانے کے خدشات کو جنم دیا ہے
جوابی احتجاج کی اپیل کوآرڈینیشن فریم ورک نے کی تھی جو ایران سے قربت رکھنے والی شیعہ جماعتوں کی قیادت میں کام کرتا ہے ہیں۔ اس احتجاج کے لئے پیر کی سہ پہر کا وقت مقرر کیا گیا تھا
اتحاد نے احتجاج کے شرکاء کو بغداد کے جولائی چودہ پل کے گرد جمع ہونے کے لئے کہا تھا جہاں سے سخت حفاظت والے گرین زون کے لئے راستہ جاتا ہے ۔ پارلیمنٹ اسی علاقے میں واقع ہے
اتحاد نے مظاہرین کو زون میں داخل ہونے سے منع کرتے ہوئے کہا کہ وہ مزید ہدایات کا انتظار کریں یہ احتجاج کرنے والوں کے لئے اشارہ ہے کہ وہ الصدر کےحامیوں سے تصادم سے گریز کریں۔ لیکن اس سے الصدر کے خلاف مظاہروں کے طول پکڑنے کا امکان پایا جاتا ہے۔اتحاد نے اپنے حامیوں سے ریاستی سیکیورٹی فورسز کا احترام کرنے اور عراقی پرچم اپنے ساتھ رکھنے کے لئے بھی کہا ہے سیکیورٹی فورسز نےکنکریٹ کی دیواریں کھڑی کرکے پل سے گرین زون میں داخلے کے راستے کو بند کردیا ہے
احتجاج کا یہ اعلان الصدر کی اجانب سے اتوار کو دیرگئے ایک بیان کے بعد آیا ہے جس میں انہوں نے انقلاب لانے اور سیاسی نظام اور آئین کو بدلنے اور اپنے مخالفین کو ختم کرنے کے لئے کہا اور ساتھ ہی عراقی قبائیل کی اپنے ساتھ شامل ہو جانے کی حوصلہ افزائی کی تھی
ان کے مخالفین نے انکے اس پیغام کو بغاوت کر نے کی اپیل سے تعبیر کیا ہے۔
کوآرڈینیشن فریم ورک اتحاد کی قیادت کے درمیاں بھی اختلافات نظر آتے ہیں بعض رکن احتجاج میں حصہ نہیں لینا چاہتے اور وہ صبر و تحمل سے کام لینے کےئے کہہ رہے ہیں جبکہ دوسرے اس میں شدت پیدا کرنا چاہتے ہیں
دو شیعہ سیاسی عہدیداروں نے کہاہے کہ لگتا ہے کہ الصدر کے سب سے بڑے حریف ،عراق کے سابق وزیر اعظم نوری المالکی جو اتحاد کے سربراہ ہیں اور شیعہ لیڈر قیس الخزالی اس احتجاج کے لئے کوششوں کی قیادت کر رہے ہیں جبکہ فتح اتحاد کے سربراہ ہادی الامیری تحمل اور اعتدال پر زور دے رہے ہیں ، دونوں رہنماؤں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی۔
ایران کے حمایت یافتہ ایک ملیشیا گروپ کاتیب حزب اللہ نے بھی کہا ہے کہ وہ اس میں حصہ نہیں لے گا
الصدر اور المالکی جو دونوں ہی اپنے اپنے طور پر طاقتور ہیں ہمیشہ ہی سے ایک دوسرے کے سخت دشمن ہیں
الصدر کے حامیوں کا دھرنا تیسرے روز بھی جاری رہا ان میں سے ہزاروں نےہفتے کے روز پارلیمنٹ پر ایک ہفتے میں دوسری بار یلغار کی اور اس بار وہ پرامن طور ہر منتشر بھی نہیں ہوئے۔
(خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا)