سری لنکا بدترین معاشی بحران سے نکلنے کے لیے راستہ تلاش کر رہا ہے۔ ملک کے نئے صدر رانیل وکرما سنگھے نے کہا ہے کہ ان کی حکومت آئندہ 25 برسوں کے لیے ایک قومی پالیسی روڈ میپ تیار کر رہی ہے تاکہ عوامی قرضوں کو کم اور ملک کو ایک مسابقتی برآمدی معیشت میں تبدیل کیا جاسکے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق بدھ کو پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے سری لنکن صدر کا کہنا تھا کہ بار بار معاشی بحران کو روکنے کے لیے ملک کو طویل مدتی حل اور مضبوط بنیاد کی ضرورت ہے۔
سری لنکا غیر معمولی معاشی بدحالی کا شکار ہے جہاں 22 ملین افراد مہینوں سے خوراک اور ایندھن کی قلت، بلیک آؤٹ اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کو برداشت کر رہے ہیں۔
ملک کے بدترین معاشی حالات پر ہزاروں کی تعداد میں لوگ سراپا احتجاج ہیں اور گزشتہ دنوں مظاہرین نے صدر اور وزیرِاعظم کی رہائش گاہوں پر قبضہ کرلیا تھا۔ جس کے بعد سری لنکا کے سابق صدر گوتابایا راجاپکسے مستعفی ہونے کا اعلان کرکے ملک چھوڑ کر چلے گئے تھے۔ان کے بعد ملک کے وزیراعظم رانیل وکرما سنگھے سری لنکا کے صدر منتخب ہوگئے تھے۔
مظاہرین کی جانب سے راجاپکسے اور ان کے طاقت ور خاندان کو برسوں کی بدانتظامی اور بدعنوانی کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔
البتہ بہت سے لوگ اب بھی وکرما سنگھے پر شکوک و شبہات کرتے ہیں اور الزام عائد کرتے ہیں کہ وہ سابق رہنما اور ان کے رشتے داروں کو تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
رانیل وکرما سنگھے نے کہا کہ ان کی حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے چار سالہ ریسکیو پلان اور قرض کی بحالی نو منصوبے کو حتمی شکل دینے کا آغاز کردیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم عنقریب یہ منصوبہ آئی ایم ایف میں جمع کرائیں گے اور قرض میں معاونت فراہم کرنے والے ممالک سے مذاکرات کریں گے۔ بعد ازاں نجی قرض دہندگان کے ساتھ مذاکرات پر بھی اتفاقِ رائے کا آغاز ہوجائے گا۔
واضح رہے کہ سری لنکا نے اپریل میں اعلان کیا تھا کہ وہ غیرملکی قرضوں کی واپسی معطل کر رہا ہے۔ سری لنکا کا مجموعی غیرملکی قرض 51 ارب ڈالر ہے جس میں سے 2027 تک اسے 28 ارب ڈالر لازمی ادا کرنے ہیں۔
سری لنکن صدر کے بقول بجلی کی کٹوتی میں کمی، کاشت کے لیے کھاد لانے اور کھانا پکانے کے لیے گیس کی تقسیم میں بہتری سے مشکلات میں کمی آئی ہے۔
اپنے خطاب میں وکرما سنگھے کا کہنا تھا کہ خوراک کی قلت سے بچنے کے لیے حفاظتی اقدامات کیے ہیں۔ اسپتالوں میں ضروری ادویات اور طبی آلات کی فراہمی شروع کردی گئی ہے۔ اسکولز دوبارہ کھل گئے ہیں جب کہ صنعتوں اور برآمدی شعبے کو درپیش مشکلات کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
سری لنکا کے صدر کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کا مقصد 2025 تک بنیادی بجٹ میں سرپلس لانا ہے اور عوامی قرض جو اس وقت جی ڈی پی کا 140 فی صد ہے اسے 2032 تک 100 فی صد سے کم پر لانا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ معیشت کو جدید بنایا جانا چاہیے، معاشی استحکام قائم کیا جانا چاہیے اور اسے مسابقتی برآمدی معیشت میں تبدیل کرنا چاہیے۔" اس تناظر میں ہم اب ضروری رپورٹس، منصوبے، قواعد و ضوابط، قوانین اور پروگرامز تیار کر رہے ہیں۔"
وکرما سنگھے کے بقول اگر ہم قومی اقتصادی پالیسی کے ذریعے ملک، قوم اور معیشت کی تعمیر کرتے ہیں تو ہم 2048 تک جب ملک کی آزادی کی 100 ویں سالگرہ ہوگی، ہم ایک مکمل ترقی یافتہ ملک بننے کے قابل ہو جائیں گے۔
اس خبر کے لیے معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔