رسائی کے لنکس

روس نے یوکرین کیخلاف بڑے پیمانے پر کلسٹر بم استعمال کیے، رپورٹ


 فاِئل فوٹو
فاِئل فوٹو

ہیومن رائٹس واچ نے جمعرات کو جاری ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ یوکرین کی جنگ میں روسی فوج کی جانب سے وسیع طور پر استعمال کئے گئے کلسٹر بموں کے شہریوں پر نقصان دہ اثرات طویل عرصے تک باقی رہیں گے ۔

اپنی گلوبل کلسٹر میونیشن مانیٹر 2022 کی رپورٹ میں، نیویارک میں قائم انسانی حقوق گروپ نے کہا کہ یوکرین واحد ملک ہے جہاں اس وقت اس طرح کا گولہ بارود استعمال کیا جا رہا ہے اور اس نے روس اور یوکرین دونوں پر زور دیا کہ وہ ان کا استعمال بند کر دیں اور 2008 کے بین الاقوامی معاہدے میں شامل ہو جائیں جو ان ہتھیاروں پر پابندی عائد کرتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روس نے 24 فروری کو یوکرین پر حملہ کرنے کے بعد سے بڑے پیمانے پر کلسٹر گولہ بارود کا استعمال کیا ہے، جب کہ یوکرینی افواج نے جنگ میں بظاہر کم از کم تین بار ان کا استعمال کیا ہے۔

کلسٹر گولہ بارود، جو توپ خانے اور راکٹوں کے ذریعے فائر کیے جا سکتے ہیں یا ہوائی جہاز کے ذریعے گرائے جا سکتے ہیں، ہوا میں کھلتے ہیں اور وسیع علاقے میں متعدد چھوٹے بموں یا بارود کو پھیلادیتے ہیں۔

چونکہ بہت سے بم ابتدائی طور پر نہیں پھٹتے ، اس لیے وہ بعد میں بھی فوجی اہلکاروں اور بچوں سمیت عام شہریوں کو ہلاک کر سکتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یوکرین میں روسی حملے کے آغاز سے لے کر جولائی تک کلسٹر گولہ باری کے حملوں میں کم از کم 689 شہری ہلاکتیں درج کی گئی ہیں۔

اس میں کہا گیا ہے کہ یوکرین کے 24 علاقوں میں سے کم از کم 10 میں سینکڑوں روسی کلسٹر بموں کے حملوں کو دستاویز کے طور پر، قمبند کیا گیا ہے۔

روس نے یہ کہتے ہوئے یوکرین میں کلسٹر بموں کے استعمال کی تردید نہیں کی ہے، کہ وہ انہیں "اسلحے کی ایک قانونی شکل" سمجھتا ہے جو "صرف اس وقت نقصان دہ ہوتے ہیں جب ان کا غلط استعمال کیا جائے۔"

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یوکرینی فورسز نے بھی بظاہر کم از کم تین مواقع پر ایسے مقامات پر کلسٹر بموں کا استعمال کیا ہے جو اس وقت روس کی مسلح افواج یا اس سے منسلک مسلح گروپوں کے کنٹرول میں تھے۔

یوکرین نے بھی تنازعہ میں کلسٹر گولہ باری کے استعمال کی تردید نہیں کی ہے لیکن کہا ہے کہ "یوکرین کی مسلح افواج انسانی ہمدردی کے بین الاقوامی قانون کے اصولوں پر سختی سے عمل کرتی ہیں"۔

نہ تو روس اور نہ ہی یوکرین 2008 کے کلسٹر گولہ بارود کے کنونشن کے فریق ہیں جو اس قسم کے گولہ بارود کی ممانعت کرتا ہے اور جس کی اب تک 110 ممالک توثیق کر چکے ہیں اور 13 مزید اس پر دستخط کر چکے ہیں۔

ہیومن رائٹس واچ کی میری ویرہام کا کہنا ہے کہ کلسٹر بموں کی وجہ سے شہریوں کو جن فوری اور مستقل مصائب کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہ آج یوکرین میں ان کے استعمال کو غیر ذمہ دارانہ اور ہمیشہ غیر قانونی بنا دیتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ روس کی جانب سے یوکرین میں کلسٹر بموں کا وسیع پیمانے پر استعمال اس بات کی یاد دہانی ہے کہ اگر کنونشن کو ان اندحا دھند ہتھیاروں سے پیدا ہونے والے انسانی مصائب کے خاتمے میں کامیاب ہونا ہے تو اسے ان پر قابو پانا ہو گا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام ملکوں کو کسی بھی حالت میں ان کے استعمال کی مذمت کرنی چاہئے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یوکرین کے دوسرے سب سے بڑے شہر خارکیو میں ہیومن رائٹس واچ کی تحقیقات سےمعلوم ہوا ہے کہ روسی افواج نے مئی اور جون میں کلسٹر گولوں کے راکٹ داغے جنہوں نے گھروں، شہر کی سڑکوں اور پارکوں کے ساتھ ساتھ زچگی کے ہسپتال اور ایک ثقافتی مرکز اور ایک آؤٹ پیشنٹ کلینک کو نشانہ بنایا۔

12 مئی کو قریبی قصبے ڈیرہچی میں ہونے والے حملے سےاپنے باغیچے میں کھانا پکانے میں مصروف ایک خاتون فوری طورپر ہلاک ہو گئیں جبکہ ان کے شوہر ٹانگوں سے محروم ہو گئے اور بعد میں ان کی بھی موت واقع ہو گئی۔

ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ روس نے یوکرین میں کلسٹر گولوں کے پرانے اور نئے تیار کردہ ، دونوں ذخیرے استعمال کئے۔

دوسری جانب ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ اسے اس بات کا ثبوت نہیں ملا کہ اس سال یوکرینی حکومت کو دوسرے ملکوں سے جو توپیں ، راکٹ سسٹمز اور دوسرے ہتھیار موصول ہوئے ان میں کلسٹر بم بھی منتقل کئے گئے ۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ نے آخری بار 2016 میں کلسٹر گولہ بارود تیار کیا تھا، لیکن وہ بین الاقوامی پابندی میں شامل نہیں ہوا ہے اور نہ ہی انہیں مستقبل میں کبھی بھی تیار نہ کرنے کاوعدہ کیا ہ گیاے۔

رپورٹ میں چین اور ایران کی جانب سےنئی قسم کے کلسٹر گولہ بارود کی تحقیق اور ترقی میں سر گرم ہونے کی نشاندہی کی گئی ہے۔

یہ رپورٹ، 30 اگست سے 2 ستمبر تک جنیوا میں اقوام متحدہ میں کلسٹر ہتھیاروں کے کنونشن کے 10ویں سالانہ اجلاس میں شرکت کرنے والے ملکوں کو پیش کی جائے گی۔

ہیومن رائٹس واچ کی ویر ہام نے کہا ہے، "جن حکومتوں نے ابھی تک کنونشن میں شمولیت اختیار نہیں کی ہے، وہ اپنے موقف پر نظرثانی کریں اور دنیا کو کلسٹر گولہ بارود سے چھٹکارا دلانے میں مدد کرنے والےدیگر ممالک کے ساتھ شامل ہوں۔"

XS
SM
MD
LG