اقوام متحدہ کے حقوق انسانی کے شعبے کی سربراہ مشعل بیچٹ نے جمعرات کے روز روسی صدر ولاڈی میر پوٹن سے یوکرین کے خلاف حملے بند کرنے کی اپیل کی ہے اور بدھ کے روز یوکرین میں ٹرین پر روسی حملے کو ناقابل تصور حد تک ہولناک قرار دیا ہے۔ یوکرین کے یوم آزادی کے موقع پر روس کے راکٹ حملوں میں 22 افراد مارے گئے تھے۔
روسی صدر نے جمعرات ہی کے روز , جب اقوام متحدہ کی عہدیدار کی جانب سے یوکرین میں حملے بند کرنے کی اپیل آئی ہے، اپنی فوج کو حکم دیا ہے کہ یوکرین کی جنگ کے لئے فوجیوں کی تعداد میں ایک لاکھ 37 ہزار فوجیوں کا اضافہ کردے۔ جس کے بعد یہ جنگ لڑنے والے روسی فوجیوں کی تعداد ساڑھے گیارہ لاکھ ہو جائے گی۔
یوکرین کی جنگ کے چھ ماہ مکمل ہونے کے ایک روز بعد اپنے خطاب میں مشل بچلٹ نے Zaporizhzhia جوہری پاور پلانٹ کی صورت حال کو اجاگر کیا اور کہا کہ علاقے میں جنگ شہریوں اور ماحولیات کے لئے ایسے خطرات پیدا کر رہی ہے جن کے بارے میں سوچا بھی نہیں جاسکتا۔
روس اور یوکرین پلانٹ کے نزدیک حملوں کے لئے ایک دوسرے پر الزام عائد کرتے ہیں۔ اور جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے نے کہا ہے کہ وہ پلانٹ سیفٹی کو یقینی بنانے کے لئے اپنی ٹیمیں وہاں بھیجنے کو تیار ہے۔
بیچلٹ نے مزید کہا کہ روس اور یوکرین دونوں کی افواج کو حقوق انسانی کے بین ا لاقوامی قانون کا احترام کرنا چاہئیے۔ جبکہ عالمی برادری کو یہ بات یقینی بنانی چاہئیے کہ اسکی خلاف ورزی کرنے والوں کا احتساب کیا جائے گا۔
دریں اثناء جمعرات کو یوکرینی عہدیداروں نے کہا کہ مشرقی یوکرین میں ایک ریلوے اسٹیشن پر روسی حملے میں مرنے والوں کی تعدادپچیس ہو گئی ہے۔علاقے میں ملبے سے مزید لاشیں ملی ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ یوکرین میں ایک ٹرین اسٹیشن پر جو شہریوں سے بھرا ہوا تھاروس کا میزائل حملہ ظلم اور جبر کے مخصوص رجحان کے مطابق تھا۔ اور ہم دنیا بھر میں اپنے شراکت کاروں کے ساتھ مل کر یوکرین کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے۔ اور روسی عہدیداروں کے محاسبے کی کوشش کرتے رہیں گے۔
اے پی کے مطابق روس کا کہنا ہے کہ اس نے ایک فوجی ٹرین کو ہدف بنایا۔ اور اس نے یوکرین کے دو سو سے زیادہ ریزرو فوجیوں کو ہلاک کرنے کا دعوی کیا ہے۔
اس رپورٹ کے لیے مواد اےپی، اے ایف پی اور رائیٹر سے لیا گیا ہے۔