دنیا کے معدنی ایندھن کی پیداوار، ذخائر اور اخراج کا پتہ چلانے کے لیے پیر کے روز اپنی نوعیت کا پہلا ڈیٹا بیس نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ہونے والے آب و ہوا سے متعلق مذاکرات کے موقع پر لانچ کیا گیا۔
"معدنی ایندھن کی عالمی رجسٹری" کہلانے والے اس ڈیٹا بیس میں 89 ملکوں کے 50,000 سے زیادہ تیل، گیس اور کوئلے کے فیلڈز کا ڈیٹا شامل ہے۔ یہ ڈیٹا ، عالمی ذخائر، پیداوار اور اخراج کے 75 فیصد کا احاطہ کرتا ہے، جو عوامی استعمال کے لیے دستیاب ہے، اور اتنے بڑے حجم کا اکٹھا کیا گیا یہ پہلا ڈیٹا ہے ۔
اس سے پہلے معدنی ایندھن کے استعمال اور ذخائر کی خریداری اور تجزئے کے لیے پرائیویٹ ڈیٹا دستیاب ہوتا تھا ۔ توانائی کا بین الاقوامی ادارہ بھی تیل ، گیس اور کوئلے کے بارے میں سرکاری اعداد وشمار فراہم کرتا ہے ، لیکن وہ اس معدنی ایندھن کے لیے طلب پر توجہ مرکوز کرتا ہے، جب کہ یہ نیا ڈیٹا بیس اس پر توجہ مرکوز کرتا ہے کہ ابھی تک کیا جلانا باقی ہے ۔
معدنی ایندھن کی عالمی رجسٹری کہلانے والا یہ ڈیٹا بیس توانائی کی منتقلی کی مالیاتی منڈیوں پر اثرا ت پر ریسرچ کرنے والے ایک غیر منافع بخش تھنک ٹینک ، "کاربن ٹریکر "اور دنیا بھر میں توانائی کے متعدد منصوبوں کا سراغ لگانے والی تنظیم " گلوبل انرجی ماینٹر"نے تیار کیا ہے ۔
کارپوریشنز، سرمایہ کاروں اور سائنسدانوں کے پاس معدنی ایندھن کے پرائیویٹ ڈیٹا تک پہلے ہی کسی حد تک رسائی ہے۔ کاربن ٹریکرکے بانی مارک کیمپینال کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ اس رجسٹری کی مدد سے گروپس حکومتوں کو جوابدہ ٹھہرانے کے لیے بااختیار ہو جائیں گے ، مثال کے طور پر، جب وہ معدنی ایندھن نکالنے کے لیے لائسنس جاری کرتی ہیں۔
کیمپینال نے' ایسوسی ایٹڈ پریس' کو بتایا، "سول سوسائٹی کے گروپوں کو اس بات پر زیادہ توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے کہ حکومتیں کوئلے ، تیل اور گیس ، کے لیے لائسنس کے اجراء کے سلسلے میں کیامنصوبےبنا رہی ہیں، اور وہ در حقیقت اجازت کے اس عمل کو چیلنج کرنا شروع کر دیں،" ۔
اس ڈیٹا بیس کا اجرا اور اکٹھے کیے گئے ڈیٹا کا تجزیہ آب و ہوا سے متعلق دواہم بین الاقوامی مذاکرات کے موقع پر ہو رہا ہے ، ایک تو 13ستمبر کو نیو یارک میں شروع ہونے والا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس اور دوسرا نومبر میں شرم الشیخ ، مصر میں آب و ہوا کا ستائیسواں اجلاس۔
عوام کے لیے اس ڈیٹا بیس کے اجرا سے ماحولیات اور آب و ہوا کے گروپس کو حکومتوں اور قومی راہنماوں پر ایسی سخت تر پالیسیوں پر رضامند ہونے کے لیے دباو ڈالنے میں مدد مل سکتی ہے جن کے نتیجے میں کاربن کے اخراج میں کمی واقع ہو سکتی ہے ۔ کمپینال نے کہا کہ ،" ہمیں کاربن میں کمی کی اشد ضرورت ہے ۔
ان اعدادو شمار کےتجزئے سے ظاہر ہوا ہے کہ امریکہ اور روس کے پاس اتنا کافی معدنی ایندھن ہے جو زیر زمین ہے اور دنیا کے باقی کاربن بجٹ کو ختم کرنے کے لیے کافی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ذخائر 3.5 ٹریلین ٹن گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج پیدا کریں گے، جو صنعتی انقلاب کے بعد پیدا ہونے والے تمام اخراج سے زیادہ ہے۔
کمپانال نے کہا کہ ڈیٹا بیس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارے پاس اس سے کہیں زیادہ کاربن موجود ہے جتنی ایک عالمی کمیونٹی کو ضرورت ہے ۔ اس لئے جب دنیا کی تیل، کوئلے اور گیس کی سب سے بڑی کمپنیوں کے فیصلہ ساز معدنی ایندھن کو نکالنے کی منظور ی دیں تو سرمایہ کاروں اور شئیر ہولڈرز کو انہیں جواب دہ ٹھہرانا چاہئے ۔
انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ سرمایہ کار کمیونٹی ، جو آخر کار ان کارپوریشنز کی مالک ہوتی ہے ، ان کمپنیوں کی سرمایہ کاری کے منصوبوں کو چیلنج کرنا شروع کر دیں گی جو ابھی بھی تیل گیس اور کوئلے کے پراجیکٹس کی توسیع کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں۔