امریکہ نے کہا ہے کہ وہ غذائی عدم تحفظ سے نمٹنے کے لیے مزید امداد دے گا اور ایسے میں جب کہ اس سال کے تنازعات، آب وہوا کے بحران اور کووڈ نائنٹین نے انیس کروڑ سے زیادہ افراد کو شدید غذائی عدم تحفظ کی طرف دھکیل دیا ہے دوسرے ملکوں کو بھی فوڈ سکیورٹی کی جانب آگے بڑھ کرکردار ادا کرنا ہوگا ۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77 ویں اجلاس کے دوران عالمی غذائی تحفظ کے عنوان پر سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے امریکہ کے وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا کہ بدھ کو صدر جو بائیڈن غذا کے بحران سے نمٹنے کے لیے اضافی امداد کا اعلان کر رہے ہیں۔
امریکہ کی اس بحران کو حل کرنے کی کوششوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ واشنگٹن اگلے پانچ برسوں میں دنیا کے مختلف ممالک میں زراعت کے شعبے میں دیر پا پیداوار کے حصول کے لیے گیارہ ارب ڈالر خرچ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور اس سلسلے میں کانگریس کے ساتھ مل کر کام کیا جائے گا۔
بلنکن نے کہا کہ گزشتہ مہینے واشنگٹن نے "فیڈ دی فیوچر" فلیگ شپ پروگرام کے ذریعہ خوراک کے نظام کو مضبوط کرنے کے لیے آٹھ نئے افریقی پارٹنرز کو شامل کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی سرمایہ کاری آب و ہوا کے بحران کے بڑھتے ہوئے اثرات کے مطابق ملکوں کو ڈھالنے کے لیے بھی اہم ہے جو ان کے بقول ’’ہم پوری دنیا میں دیکھ رہے ہیں، قرن ہائے افریقہ میں خشک سالی سے لے کر پاکستان میں سیلاب تک‘‘۔
وزیر خارجہ بلنکن نے مزید کہا کہ امریکہ نے فروری سے اب تک بھوک سے نمٹنے اور غذائی تحفظ کو مضبوط بنانے کے لیے 6.1 بلین ڈالر سے زیادہ کی انسانی امداد اور 2.3 بلین ڈالر کی ترقیاتی امداد فراہم کی ہے۔
ساتھ ہی بلنکن نے دوسرے ممالک سے بھی اس کی پیروی کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ ممالک جو زیادہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں وہ کم سے کم کرنے والوں میں شامل ہیں ۔ "اس چیز کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے"۔
بلنکن نے یوکرینی اناج کی ترسیل پر جولائی کے معاہدے کی تجدید کا بھی مطالبہ کیا۔
غذائی عدم تحفظ کا سمٹ ایسے وقت میں ہورہا ہےجب دنیا کو متعدد وجوہات کے ساتھ عالمی غذائی تحفظ کے بحران کا سامنا ہے۔ جن عوامل نے اس بحران کو مزید بگاڑ دیا ہے ان میں کووڈ نائنٹین کی عالمی وبا، موسمیاتی تبدیلی اور دیگر تنازعات کے علاوہ روس کی یوکرین کے خلاف جاری جنگ بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق سن 2021 میں دنیا بھر میں 765 ملین سے زیادہ لوگ طویل مدت سے بھوک کا سامنا کر رہے تھے۔ امریکہ، یورپی یونین، افریقی یونین، اور اسپین اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر گلوبل فوڈ سکیورٹی سمٹ کی مشترکہ صدارت کی۔ دوسرے شریک میزبانوں میں جرمنی، کولمبیا، نائیجیریا، یورپی کمیشن اور انڈونیشیا شامل تھے۔
خبر رساں ادارے ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق یورپ، امریکہ اور افریقہ کے رہنماؤں نے فوری کارروائی اور خوراک کی حفاظت کے بڑھتے ہوئے عالمی بحران کو کم کرنے کے لیے فنڈز فراہم کرنے کا مطالبہ کیا جو روس کی یوکرین کے ساتھ جنگ سے بڑھ گیا ہے اور موسمیاتی تبدیلی کی بدولت آنے والے برسوں میں اس کے مزید خراب ہونے کا خطرہ ہے۔
رہنماؤں نے یوکرین میں جاری روسی جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا، اور اسے ایک غیر ضروری "جارحیت" قرار دیا۔ اسپین کے وزیر اعظم نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن پر الزام لگایا کہ وہ ’’بلیک میل‘‘ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یوکرینی اناج کی برآمد میں شدید رکاوٹوں کی وجہ سے دنیا بھوک سے دوچار ہے۔
اس خبر میں ایسوسی ایٹڈ پریس سے مواد لیا گیا۔