رسائی کے لنکس

رحیم یار خان: خلع لینے پر شوہر نے سابقہ بیوی سمیت تین خواتین کو زندہ جلا دیا


پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر رحیم یار خان میں خلع لینے پر شوہر نے اپنی سابقہ بیوی اور ساس سمیت تین خواتین کو پیٹرول چھڑک کر آگ لگا دی جس سے تینوں جھلس کر ہلاک ہو گئیں۔ پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔

یہ اندوہناک واقعہ رحیم یار خان کے علاقے بستی غریب شاہ میں پیش آیا ہے۔ جہاں، مارپیٹ سے تنگ آ کر شہناز نامی خاتون نے چند عرصہ قبل اپنے شوہر سلطان لاشاری سے طلاق لے لی تھی جس کے بعد وہ بچوں کے ساتھ اپنے والدین کے گھر رہائش پذیر تھیں۔ طلاق لینے کی رنجش پر ملزم نے سسرالیوں کے گھر داخل ہو گھر میں موجود بیوی، ساس اور لڑکی کی خالہ کو پیٹرول چھڑک کر آگ لگا دی۔

لڑکی کے والد خورشید خان کہتے ہیں کہ اُن کے پاس ہمت نہیں ہے کہ تینوں کا پوسٹ مارٹم کرا سکیں۔ اُن پر تو جیسے قیامت ہی ٹوٹ پڑی ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید خان کا کہنا تھا کہ اٰیسے شخص کو گرفتار کر کے سرعام تین مرتبہ پھانسی دی جائے۔ واقعہ سے متعلق اُن کا کہنا تھا کہ ملزم نشے کا عادی تھا جس کے باعث دونوں میاں بیوی کے درمیان جھگڑا رہتا تھا۔

خواتین پر تشدد: سوشل میڈیا کا منفی استعمال کیسے روکا جائے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:06:14 0:00

مقتولہ شہناز کی ایک نو سالہ بیٹی اور ایک دو سالہ بیٹا ہے۔ خورشید خان کہتے ہیں کہ ملزم اس وقت گھر آیا جب وہ گھر میں موجود نہیں تھے۔
ملزم نے طیش میں آ کر پورے گھر کو آگ لگا دی جس سے پورا گھر جل گیا۔ اِسی دوران ملزم کی بیٹی اپنے بھائی کو اٹھا کر باہر چلی گئی جس کے باعث وہ بچ گئے۔

پولیس نے واقعہ کا مقدمہ درج کر کے دو ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے، جب کہ مرکزی سلطان لاشاری نامی ملزم کی تلاش جاری ہے۔ مقدمہ میں قتل، اقدام قتل اور دہشت گردی ایکٹ کی دفعات لگائی گئی ہیں۔

رحیم یار خان کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر اختر فاروق کہتے ہیں کہ مرکزی ملزم کی تلاش کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ یہ بظاہر میاں بیوی کا جھگڑا معلوم ہوتا ہے جن کے درمیان اکثر تنازعات رہتے تھے۔ ملزم اِس حد تک کیوں گیا، پولیس اِس کی تحقیقات کر رہی ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ مرکزی ملزم کی گرفتاری کے بعد ہی وہ اِس واقعے بارے مزید کچھ کہہ سکیں گے۔

خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی فرزانہ باری کہتی ہیں کہ یہ ایک پدر شاہی سوچ ہے جس میں عورت کو ذاتی ملکیت سمجھا جاتا ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ جب تک معاشرے میں عورت کو اپنی جاگیر سمجھنے کی دقیانوسی سوچ کا خاتمہ نہیں ہو گا، اس طرح کے واقعات کی روک تھام مشکل ہو گی۔

فرزانہ باری کہتی ہیں کہ تعلیم اور شعور کے ذریعے ہی ایسے واقعات سے بچا جا سکتا ہے جب کہ ہمیں ایسا معاشرہ تشکیل دینا ہو گا جہاں عورتوں کو مساوی حقوق ملیں۔

خیال رہے کہ صوبہ پنجاب کے جنوبی اضلاع میں خواتین کو جلانے کا یہ پہلا واقعہ نہیں۔ صوبہ پنجاب کے محکمہ برائے خواتین حقوق کے مطابق صوبہ کے مختلف اضلاع میں خواتین کے خلاف اُنہیں جان سے مارنے، وراثت میں حصہ نہ دینے سمیت دیگر جرائم کی شرح میں گزشتہ چند برسوں سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

XS
SM
MD
LG