ایران ، نطنز کے مقام پر اپنی زیر زمین جوہری تنصیب میں جدید سینٹری فیوجز کے ذریعے یورینیم کی افزودگی کی سطح تیزی سے بڑھا رہا ہے اور ماضی میں اس نے اپنے جوہری پروگرام کے سلسلے میں جو منصوبہ بندی کی تھی اب وہ اس سے مزید ِآگے جانے کا ارادہ رکھتا ہے۔خبررساں ادارے رائٹرز نے یہ بات اقوام متحدہ کے جوہری نگرانوں کی جانب سے تیار کردہ خفیہ رپورٹ کو دیکھنے کے بعد بتائی ہے۔
دوسری جانب ایران کے 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے امریکہ اور ایران کے درمیان بالواسطہ بات چیت معطل ہو چکی ہے۔ اور اس دوران تہران نے بڑی تعداد میں جدید سیٹری فیوجز نصب کر دیے ہیں ، جب کہ جوہری معاہدہ ایران کو ان سینٹری فیوجز کو افزودہ یورینیم تیار کرنے سے روکتا ہے۔
سینٹری فیوجز کی نئی مشینیں اس سے قبل کے ماڈل آئی آر ون کے مقابلے میں کہیں زیادہ بہتر کام کرتی ہیں، لیکن ایران کا تعطل میں پڑا ہوا جوہری معاہدہ اسے یورینیم افزودہ کرنے کے لیے صرف پرانی طرز کے آئی آر ون سینٹری فیوجز ہی استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے، تاکہ یورینیم کو جوہری بم بنانے کی سطح تک افزودہ نہ کیا جا سکے۔
2018 میں اس وقت کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی طاقتوں کے ساتھ ایران کے جوہری معاہدے کو ناکافی قرار دیتے ہوئے امریکہ کو معاہدے سے نکال کر ایران پر دوبارہ سخت اقتصادی پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ اس کے بعد سے ایران اپنی دو زیر زمین جوہری تنصیبات ، نطنز اور فردا میں نئے اور جدید سینٹری فیوجز نصب کر رہا ہے۔جن کے متعلق خیال ہے کہ اس کا امکانی مقصد جوہری بم بنانا ہو۔
رکن ممالک کے لیے جوہری توانائی کے عالمی ادارے کے نگرانوں کی تیار کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران نے نطنز کی زیر زمین تنصیب میں یورینیم کی افزدوگی کے لیے جدید ترین آئی آر -6 سینٹری فیوجز نصب کیے ہیں۔
سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ آئی آر -6 ایران کے انتہائی جدید سینٹری فیوجز ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ایران نے انتہائی عجلت میں سات جدید سینٹری فیوجز کی تنصیب پر کام کر رہا ہے اور31 اگست تک یا تو ان کی تنصیب مکمل ہو چکی تھی یا وہ تنصیب کے ابتدائی مرحلے میں تھے۔
ایران جوہری توانائی کے بین الاقوامی نگران ادارے آئی اے ای اے کو یہ بھی بتا چکا ہے کہ وہ پہلے سے نصب 12 سینٹری فیوجز کےعلاوہ مزید تین آئی آر -2 مشینیں نصب کرے گا۔
رپورٹ کے مطابق ان تین اضافی سینٹری فیوجز میں سے دو کی تنصب کا کام پہلے ہی سے شروع ہو گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق نطنز میں نصب کی گئی تینوں سینٹری فیوجز یورینیم ہیکسا فلورائڈ (یو ایف -6) گیس تیار کر رہی تھیں جن کی افزودگی کی سطح 5 فی صد تک تھی۔لیکن اب 31 اگست تک کی رپورٹ کے مطابق افزودگی کی سطح بلند کرنے کے لیے ان مشینوں میں یورینیم ہیکسا فلورائڈ ڈالی جار ہی تھی۔
ایران کے جوہری معاہدے کی بحالی کے مذاکرات فی الحال معطل چلے آ رہے ہیں۔ تاہم سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ اگر 2015 کا ایران کا جوہری معاہدہ بحال ہو جاتا ہے تو ایران کو اپنے جدید سینٹری فیوجز کو اکھاڑ کراسٹور وں میں بند کرنا پڑے گا۔
اس رپورٹ کا کچھ موادرائٹرز سے لیا گیا ہے۔