کوئٹہ :- بلوچستان کے ضلع خاران میں ایک حملے میں ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس نور محمد مسکانزئی ہلاک ہو گئے ہیں۔ شدت پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے خاران میں سابق جج کو حملہ کر کے ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس خاران، نذیر کرد نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ سابق چیف جسٹس پر قاتلانہ حملہ اس وقت ہوا جب وہ مسجد میں عشا کی نماز ادا کرر ہے تھے۔
اس سے قبل ڈی آئی جی پولیس نے مزید بتایا کہ نامعلوم حملہ آوروں نے مسجد کی کھڑکی سے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں نور محمد مسکانزئی ہلاک اور دیگر دو افراد زخمی ہو گئے۔
بی ایل اے کے مخفف سے جانے والی تنظیم نے ایک بیان میں کہا: "مقبوضہ بلوچستان کے علاقے خاران میں پاکستانی شریعت کورٹ اور بلوچستان ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی کو ہمارے سرمچاروں نے فائرنگ کرکے ہلاک کردیا، جس کی ذمہ داری ہماری تنظیم بلوچ لبریشن آرمی قبول کرتی ہے۔ محمد نور مسکانزئی بی ایل اے کے ایک ہائی پروفائل ٹارگٹ تھے"۔
پاکستان کے مقامی ذرائع ابلاغ نے خاران کے سپرنٹنڈنٹ پولیس آصف حلیم کے حوالے سے بتایا ہے کہ سابق چیف جسٹس بلوچستان نور محمد مسکانزئی کے پیٹ میں چار گولیاں لگیں جس کے بعد انہیں انتہائی تشویشناک حالت میں ہسپتال لے جایا گیا جہاں وہ جانبر نہ ہو سکے۔
جسٹس نور محمد مسکانزئی نے وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس کے طور پر بھی خدمات انجام دے رکھی تھیں۔
سابق چیف جسٹس کے قتل پر سیاسی راہنماوں، وکلا اور وکلا تنظیموں کی جانب سے افسوس کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
صوبے کے وزیراعلی میر عبدالقدوس بزنجو نے جسٹس نور مسکانزئی کے قتل پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے اور انہیں ایک بہادر اور نڈر جج قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جسٹس نور مسکانزئی کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امن کے دشمنوں کے بزدلانہ حملے قوم کو خوفزدہ نہیں کر سکتے۔
بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نعیم اختر افغان اور ہائی کورٹ کے جج صاحبان نے خاران میں دہشت گردوں کی فائرنگ سے سابق چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ محمد نور مسکان زئی کی موت پر گہرے رنج وغم کا اظہار کیا ہے۔
ہائی کورٹ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں سابق چیف جسٹس محمد نور مسکان زئی کو ان کی خدمات پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ انہوں نے عوام کو ان کی دہلیز پر عدل و انصاف کی فراہمی کیلئے بلو چستان بھر میں عدالتوں کو وسعت دی۔ ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا
اپنے تعزیتی بیان میں چیف جسٹس بلو چستان ہائی کورٹ ودیگر جج صاحبان نے اس واقعہ کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے اسے انتہائی افسوسناک قرار دیا ۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کے صدر جمال خان کاکڑ نے بھی جسٹس نور مسکانزئی کے قتل کی مذمت کی اور تین دن کے لیے سوگ اور عدالتوں سے بائیکاٹ کا اعلان کیا۔
ایک بیان میں بار ایسوسی ایشن کے صدر نے مطالبہ کیا ہے کہ قاتلوں کو فی الفور گرفتار کیا جائے اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
بلوچستان ہائی کورٹ کی ویب سائٹ پر دی گئی معلومات کے مطابق جسٹس نور مسکانزئی یکم ستمبر 1956 کو خاران ضلع کے علاقے کنڑی میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ستمبر 1981 میں کوئٹہ سے وکالت سے کیرئر کا آغاز کیا۔ جون سے دسمبر 1998 کے عرصے میں انہوں نے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان کے طور پر خدمات انجام دیں۔ وہ 24 مارچ 2005 سے 24 مارچ 2006 تک بلوچستان بار کونسل کے صدر رہے۔
جسٹس مسکانزئی کو ستمبر 2009 میں ایڈیشنل جج ہائی کورٹ تعینات کیا گیا اور مئی دو ہزار گیارہ میں ہائی کورٹ کے جج بنے۔ انہوں نے 26 دسمبر 2014 کو بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی ٰحیثیت سے حلف اٹھایا۔