ویب ڈیسک۔ امریکہ نے پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان پر حملے کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ سیاست میں تشدد کی کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہیے۔ سعودی عرب، بھارت ، کینیڈا اور اور اقوام متحدہ سے بھی راہنماوں کی طرف سے لانگ مارچ پر فائرنگ کے واقعے پر مذمتی اور عمران خان کے لیے نیک ٰخواہشات کے پیغامات کا سلسلہ جاری ہے۔
وہائٹ ہاؤس کی پریس سیکریڑی ، کیرین جین پیئر، نے ائیر فورس ون میں سوار نامہ نگاروں کے ساتھ عمران خان پر حملے کے بارے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ عمران خان پر حملے کی شدید مذمت کرتا ہے اور تمام زخمیوں کی جلد صحت یابی کی امید کرتا ہے۔
امریکہ کے وزیرخارجہ انٹنی بلنکن نے بھی اس طرح کا ردعمل دیتے ہوئے فائرنگ میں ہلاک ہونے والے فرد کے اہل خانہ سے تعزیت کی ہ اور کہا ہے کہ ہم تمام جماعتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ تشدد، ہراساں کرنے اور ڈرانے سے باز رہیں۔ امریکہ ایک جمہوری اور پرامن پاکستان کے لیے پرعزم ہے اور ہم پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔
انٹنی بلنکن کا کہنا تھا کہ سیاست میں تشدد کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور تمام سیاسی جماعتوں کو پرامن رہنا چاہیے۔
پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان جمعرات کو اس وقت زخمی ہو گئے جب اسلام آباد جانے والے ان کے احتجاجی قافلے پر حملہ کیا گیا۔اس واقعے کی ملک کے اندر اور باہر شدید مذمت کی جارہی ہے۔
اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجارک سے روزانہ کی بریفنگ میں عمران خان پر حملے اور اور پاکستان کی عمومی سیاسی صورتحال کے بارے میں پوچھا گیاتو انہوں نے کہا ہم، ، ان رپورٹس کے بارے میں بہت فکر مند ہیں جو ہم نے سنی ہیں کہ سابق وزیراعظم عمران خان اور دیگر آج ایک ریلی کے دوران زخمی ہوئے تھے۔
انہوں نے کہا،" ہم سیاست دانوں یا ان کے حامیوں کے خلاف کسی بھی سیاسی تشدد کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔"
ڈوجارک نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور دیگر زخمی ہونےوالوں کی جلد صحت یابی کی دعا کے ساتھ کہا کہ" یہ بہت ضروری ہے کہ جو کچھ ہوا اس کی مکمل اور شفاف تحقیقات ہوں۔ ہمیں پوری امید ہے کہ اس سے پاکستان کی سیاسی صورتحال کے لیے مزید چیلنجز پیدا نہیں ہوں گے۔"
سعودی پریس ایجنسی نے وزارت خارجہ نے کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہےکہ سعودی عرب سابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان پر قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کرتا ہے۔
وزارت نے پاکستان اور اس کے عوام کی سلامتی، استحکام اور ترقی کے سفر کو درپیش خطرات کے پیش نظر ان کے ساتھ کھڑے رہنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
بیان میں پاکستان اور اس کے عوام کی سلامتی، استحکام اور خوشحالی کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئےکہا گیا ہے کہ مملکت تشدد، انتہا پسندی اور دہشت گردی کو ان کی تمام شکلوں اور مظاہر میں ختم کرنے کے لیے کی جانے والی تمام کوششوں کے لیے اپنی حمایت کا وعدہ کرتی ہے۔
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈونےعمران خان اور ان کے حامیوں پر حملے کو مکمل طور پر ناقابل قبول ٹھہراتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا "اس کی کسی جمہوریت ، سیاست یا ہمارے معاشرے میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ میں عمران اور آج زخمی ہونے والے تمام افراد کی جلد صحت یابی کی خواہش کرتا ہوں۔"
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے حملے کے بعد کہا کہ یہ ابھی ابھی پیش آنے والا واقعہ ہے۔ ہم اس پر قریب سے نظر رکھے ہوئے ہیں اور اس میں ہونے والی پیشرفت کا جائزہ لیتے رہیں گے۔"
نوبل امن انعام یافتہ پاکستانی ملالہ یوسفزئی نے کہاکہ وہ عمران خان کی مکمل صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں۔
انکا کہنا تھا،"کسی بھی سیاسی عقیدے یا پارٹی کے رہنماؤں پر حملے ہمیشہ غلط ہوتے ہیں۔ اور تشدد کبھی صورت میں بھی قابل قبول احتجاج نہیں ہے۔"
عمران خان صرف سیاست دان کی حیثیت سے ہی نہیں بلکہ کرکٹ کے مایہ ناز کھلاڑی کی حیثیت سے بھی دنیا بھر میں جانے جاتے ہیں۔
پاکستان کرکٹ کے کپتان بابر اعظم نے اس حملے پر اپنے صدمہ کا اظہارکرتے ہوئے کہاہم عمران خان پر اس گھناؤنے حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ اللہ کپتان کو سلامت رکھے اور ہمارے پیارے پاکستان کی حفاظت فرمائے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم کا کہنا تھا، وزیرآباد میں رونما ہونے والے واقعات پر سخت پریشان ہوں۔ ہماری دعائیں عمران خان اور وہاں موجود تمام لوگوں کے ساتھ ہیں۔
ہمیں بحیثیت ایک ملک اکٹھا ہونا چاہیے اور کسی کو اپنی قومی یکجہتی کونقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔