خیبرپختونخوا کے جنوبی شہر بنوں میں انسداد دہشت گردی کے پولیس تھانے میں ہونے والی فوجی کارروائی میں ہلاک ہونے والے 24 مبینہ عسکریت پسندوں کی فہرست جمعرات کی شام شائع کر دی گئی ہے۔
فہرست میں شامل ابراہیم عرف ضرار نامی مبینہ عسکریت پسند کا تعلق بنوں سے ہے اور اس کا علاقہ مٹاخیل بتایا جاتا ہے۔ بدھ کی صبح سوشل میڈیا پر جاری کردہ ایک ویڈیو پیغام کے مطابق ضرار نے کالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے ایک نامعلوم کمانڈر کے ساتھ اتوار کے روز از خود ایک سیکیورٹی اہل کار کو قابو کر کے ان سے سرکاری بندوقیں چھین لیں اور پہلے انہیں اور بعد میں دیگر اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا تھا۔
سرکاری طور پر جاری کردی فہرست میں شامل تمام 24 مبینہ عسکریت پسندوں کا تعلق بنوں کے علاوہ ملحقہ لکی مروت، شمالی اور جنوبی وزیرستان سے ہے۔ تاہم، ان عسکریت پسندوں پر لگائے گئے الزامات کے بارے میں تفصیلات ابھی تک نہیں بتائی گئی ہیں۔
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک ٹویٹ میں بنوں کے انسداد دہشت گردی پولیس تھانے میں مبینہ عسکریت پسندوں کے خلاف ہونے والی کارروائی میں 19 دہشت گردوں کو ہلاک اور 12 کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔ اس کے علاوہ مجموعی طور پر تین سیکورٹی فورسز اور چار انسداد دہشت گردی پولیس کے اہل کاروں کی ہلاکت کی بھی تصدیق کی گئی ہے۔ جمعرات کے روز فوج کے ایک اہل کار نے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اسپتال میں دم توڑ ڈالا اور یوں اب سیکیورٹی فورسز کے ہلاک ہونے والے اہل کاروں کی تعداد آٹھ ہو گئی ہے۔
فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ بنوں سی ٹی ڈی کمپاؤنڈ میں آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں 25 دہشت گرد ہلاک ہوئے، 7 دہشت گردوں نے ہتھیار پھینکے اور تین کو گرفتار کیا گیا، جب کہ 3 اہل کار ہلاک ہوئے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ 18 دسمبر کو بنوں کینٹ کے اندر قائم سی ٹی ڈی کمپلیکس میں زیر حراست دہشت گردوں نے ڈیوٹی کانسٹیبل کو قابو میں کیا اور اسلحہ چھیننے کے بعد دیگر زیر حراست 34 ساتھیوں کو آزاد کرایا، جس کے بعد تمام دہشت گرد باہر نکلے اور مال خانے سے مزید اسلحہ حاصل کر کے فائرنگ کی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گردوں نے 18 دسمبر کو کمپاؤنڈ پر قبضے کے فوری بعد ایک سی ٹی ڈی کانسٹیبل کو شہید جب کہ دوسرے کو زخمی کیا جو دوران علاج جانبر نہ ہوسکا۔ اس کے علاوہ جونیئر کمیشنڈ افسر کو یرغمال بنا کر افغانستان تک محفوظ راستہ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
فائرنگ کی آوازیں سنتے ہی سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری کمپاؤنڈ پہنچی جہاں 18 دسمبر کو ہی دو طرفہ فائرنگ کے تبادلے میں دو دہشت گردوں کو ہلاک اور تین کو گرفتار کیا گیا۔ علاوہ ازیں سیکیورٹی فورسز کے دو اہل کار زخمی ہوئے۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ ہتھیار نہ پھینکنے پر 20 دسمبر کو سیکیورٹی فورسز نے طوفانی ایکشن کیا جس کے نتیجے میں 25 دہشت گرد ہلاک جب کہ مجموعی طور پر 10 گرفتار ہوئے۔
ترجمان کے مطابق آپریشن میں صوبیدار میجر خورشید اکرم، سپاہی سعید، سپاہی بابر ہلاک ہوئے جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں 2 افسران سمیت 10 سپاہی زخمی ہوئے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق بنوں میں سی ٹی ڈی کمپاؤنڈ پر باہر سے کوئی حملہ نہیں ہوا۔ آئی ایس پی آر کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سیکیورٹی فورسز ریاست کی رٹ برقرار رکھنے کے لیے ڈٹی ہوئی ہیں اور دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ دہشت گردوں نے کمپاؤنڈ سے فرار ہونے کی کوشش کی جس کو بروقت ایکشن سے ناکام بنایا گیا اور اُن کے افغانستان محفوظ طریقے سے پہنچانے کے مطالبے کو رد کردیا گیا۔
واضح رہے کہ دو روز قبل خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں کے کینٹ ایریا میں قائم سی ٹی ڈی کمپاؤنڈ میں کالعدم تنظیم کے دہشت گردوں نے تفتیش کے دوران اہل کار کی رائفل چھین کر فائرنگ کی اور عملے کو یرغمال بنا لیا تھا۔
دہشت گردوں نے مغوی اہل کاروں کے ساتھ ویڈیو بناکر جاری کی جس میں انہوں نے رہائی کے عوض مختلف مطالبات پیش کیے جس میں افغانستان کی طرف محفوظ راستہ فراہم کرنے کا مطالبہ بھی شامل تھا۔ حکام نے مغوی اہل کاروں کی بازیابی کے لیے مذاکرات کیے جو ناکام ہوگئے جس کے بعد سیکیورٹی فورسز نے آپریشن کر کے کمپاؤنڈ سے دہشت گردوں کا قبضہ ختم کرایا اور تمام اہل کاروں کو بازیاب کرایا۔