رسائی کے لنکس

کرونا کے بڑھتے خطرے کے درمیان راہل گاندھی کی یاترا دہلی پہنچ گئی


کانگریس کے سینئر رہنما راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا ہفتے کی صبح ہریانہ کی طرف سے دہلی میں داخل ہوئی۔ بڑی تعداد میں کانگریس کے رہنماؤں، کارکنوں اور عام لوگوں نے بدرپور بارڈر پر اس کا خیرمقدم کیا۔ یاترا شام کے وقت تاریخی لال قلعے میں ختم ہوگی۔

کانگریس کی سابق صدر اور راہل گاندھی کی والدہ سونیا گاندھی اور ان کی بہن پرینکا گاندھی بھی اظہار یکجہتی کے طور پر یاترا میں شامل ہوئیں۔ یہ دوسرا موقع ہے جب سونیا گاندھی نے یاترا میں شرکت کی۔

قبل ازیں انہوں نے اکتوبر میں کرناٹک میں شرکت کی تھی جب کہ پرینکا گاندھی نے مدھیہ پردیش میں یاترا کا ساتھ دیا تھا۔

دہلی کانگریس کے صدر انل چودھری نے بدرپور بارڈر پر یاترا کا خیرمقدم کیا۔ پون کھیڑا، جے رام رمیش، بھوپیندر سنگھ ہڈا اور رندیپ سنگھ سرجے والا سمیت متعدد سینئر رہنما بھی یاترا کے ساتھ چل رہے ہیں۔

اس موقع پر دہلی میں سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے۔ بدرپور بارڈر سے لے کر لال قلعے تک کا 18 کلومیٹر کا راستہ ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا۔


راہل گاندھی نے آشرم چوک پر خطاب کرتے ہوئے حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی پالیسیوں پر سخت تنقید کی اور الزام عائد کیا کہ وہ ملک میں خوف پھیلانے کی کوشش کر رہی ہے۔

ان کے بقول وہ اس خوف کو محبت میں بدلنا چاہتے ہیں جب کہ بی جے پی اسے نفرت میں بدلنے کی کوشش کر رہی ہے۔ لیکن کانگریس اس کی یہ کوشش کامیاب نہیں ہونے دے گی۔

انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ان کی یاترا کا مقصد محبت کی دکان کھولنا ہے۔ ملک کے عوام محبت کی باتیں کر رہے ہیں۔ ان کے بقول ان کی یاترا میں لاکھوں لوگ شریک ہو رہے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق دہلی میں یاترا کے تعلق سے کانگریس کے کارکنوں اور عوام کے بڑے حلقے میں بھی زبردست جوش دیکھا گیا۔ پارٹی کی طرف سے یاترا میں شرکت کی خواہش رکھنے والوں سے آن لائن درخواستیں طلب کی گئیں تاکہ انہیں آن لائن پاس جاری کیے جا سکیں۔

یاترا کے دوران سڑک کے درمیان صرف انہی لوگوں کو چلنے کی اجازت ہوتی ہے جن کو پاس جاری کیا گیا ہو۔ باقی لوگوں کو سڑک کے دونوں اطراف چلنے کی اجازت ہوتی ہے۔

اس درمیان بھارت میں کرونا کی وبا کے دوبارہ پھیلنے کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

مرکزی وزیر صحت منسکھ منڈاویہ نے گزشتہ دنوں راہل گاندھی کے نام ایک خط میں کہا تھا کہ یاترا کے دوران کرونا پروٹوکول کی پابندی کی جائے، شرکا ماسک لگائیں اور صرف انہی لوگوں کو یاترا میں شرکت کی اجازت دی جائے جنہوں نے کرونا کی ویکسین لگوائی ہو۔

اس پر راہل گاندھی کا الزام ہے کہ مودی حکومت ان کی یاترا کی مقبولیت سے خائف ہو گئی ہے اسی لیے وہ یاترا کو رکوانا چاہتی ہے۔ حالانکہ حکومت ایسے الزامات کی تردید کر رہی ہے۔

راہل گاندھی نے گزشتہ دنوں گجرات میں وزیرِ اعظم نریندر مودی کی انتخابی ریلیوں اور راجستھان میں نکلنے والی بی جے پی کی یاتراؤں کا حوالہ دیا اور کہا کہ بی جے پی مختلف ریاستوں میں یاترائیں نکال رہی ہے لیکن وزیرِ صحت نے صرف انہی کو خط لکھا ہے۔

کانگریس کے سینئر رہنما پون کھیڑا کا کہنا ہے کہ عوامی نقل و حرکت کے سلسلے میں کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔ نہ تو بسوں کے لیے اور نہ ہی ٹرینوں کے لیے۔ طیاروں میں بھی ماسک ضروری قرار نہیں دیا گیا ہے۔

انہوں نے حکومت سے کہا کہ وہ کرونا گائیڈ لائن کا اعلان کرے کانگریس پارٹی اس کی پابندی کرے گی۔

سینئر کانگریس رہنما انیس درانی کا کہنا ہے کہ اس یاترا نے جو مقبولیت حاصل کی ہے وہ اپنی مثال آپ ہے۔ ان کے مطابق یہ بات حکومت سے برداشت نہیں ہو رہی ہے۔ اسی لیے وہ اس کو رکوانے کے لیے بہانے تلاش کر رہی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ یاترا کے تعلق سے حکومت میں کھلبلی مچ گئی ہے۔ وہ بھی مختلف ریاستوں میں بی جے پی کی جانب سے نکلنے والی یاتراوں کا ذکر کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ دراصل ان یاتراؤں کا مقصد راہل گاندھی کی یاترا کے اثرات کو زائل کرنا ہے۔

ان کے مطابق حکومت نہیں چاہتی تھی کہ یہ یاترا ہندی بیلٹ یا شمالی بھارت میں داخل ہو۔ ان کے بقول حکومت نے ہریانہ میں اسے روکنے کی کوشش کی لیکن عوام کی زبردست حمایت کی وجہ سے وہ اس کوشش میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

خیال رہے کہ اس وقت کئی ریاستوں میں بی جے پی کی جانب سے سیاسی یاترائیں نکالی جا رہی ہیں۔

آزاد تجزیہ کاروں نے بھی اس وقت کرونا کے سلسلے میں حکومت کے اقدامات پر سوال اٹھایا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ راہل گاندھی کی یاترا کے ہریانہ میں داخل ہونے کے موقع پر ہی حکومت سرگرم ہوئی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزیر ِصحت نے صرف راہل گاندھی کو ہی کیوں خط لکھا، یاترا نکالنے والے بی جے پی رہنماؤں کو کیوں نہیں لکھا۔

بھارت میں دوبارہ کرونا پھیلنے کے خدشات

دریں اثنا مرکزی وزارت صحت نے چین میں کرونا کے بڑھتے معاملات کے پیشِ نظر تمام ریاستوں کو خط لکھا ہے کہ وہ کرونا کے خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار رہیں۔ وزیرِ صحت کے مطابق چین، جاپان، جنوبی کوریا، ہانگ کانگ اور تھائی لینڈ سے آنے والے مسافروں کو کرونا نگیٹیو سرٹی فکیٹ پیش کرنا ہوگا۔

ریاستوں سے کہا گیا ہے کہ وہ تمام طبی سہولتوں کو یقینی بنائیں اور اس بات کو بھی یقینی بنائیں کہ ضرورت پڑنے پر آکسیجن کی قلت پیدا نہ ہو۔ حالانکہ اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ ابھی ملک میں کرونا کے کیسز بہت کم ہیں تاہم اس سلسلے میں تمام تیاریوں کی ضرورت ہے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG