رسائی کے لنکس

خواتین کارکنوں پر پابندی: این جی اوز نے افغانستان میں اپنا کام بند کرنا شروع کردیا


این جی او کیئر کی خواتین ورکرز، امدادی اشیا تقسیم کرنے سے پہلے خواتین کی شناختی دستاویز کی جانچ پڑتال کررہی ہیں۔فائل فوٹو
این جی او کیئر کی خواتین ورکرز، امدادی اشیا تقسیم کرنے سے پہلے خواتین کی شناختی دستاویز کی جانچ پڑتال کررہی ہیں۔فائل فوٹو

افغانستان میں طالبان کی اقتصادی امور کی وزارت کی جانب سےاین جی اورز میں خواتین کارکنوں پر پابندی کے بعد سے امدادی سرگرمیوں میں مصروف زیادہ تر غیر ملکی این جی اوز نے اپنا کام بند کرنا شروع کر دیا ہے۔

اتوار کے روز تین غیر ملکی این جی اوز نے اپنا کام بند کرنے کا اعلان کیا۔ انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی(آئی آر سی نے ایک بیان میں کہا کہ وہ ضرورت مندوں تک مدد پہنچانے کے لیے اپنے خواتین عملے پر انحصار کرتی ہے۔ اگر خواتین کو کام کی اجازت نہیں تو وہ بھی اپنا کام جاری نہیں رکھ سکتے ۔

بیان میں کہا گیا کہ اسی لیے آئی آر سی فی الحال افغانستان میں اپنی سروسز معطل کر رہا ہے۔

تنظیم نے کہا کہ وہ افغانستان میں طالبان کی جانب سے این جی اوز کے لیے خواتین پر کام کرنے پر پابندی کے حکم سے مایوس ہیں۔ان کا ادارہ 1988سے افغانستان میں کام کر رہا ہے اور اس وقت افغانستان میں آٹھ ہزار سے زیادہ افراد کو ملازمت فراہم کرتا ہے جن میں تین ہزار سے زیادہ خواتین ہیں۔

آئی آر سی کے اعلان سے پہلے سیو دی چلڈرن، نارویجن ریفیوجی کونسل اور کیئر انٹرنیشنل نے بھی اتوار کے روز ایک مشترکہ بیان میں اپنی سروسز معطل کرنے کا اعلان کیا۔

ایک افغان این جی او ایکول رائٹس ٹرسٹ آرگنائزیشن کے سربراہ محمد بشیر بشیر کا کہنا ہے کہ طالبان کی جانب سے غیر ملکی اور ملکی این جی اوز میں خواتین کارکنوں پر پابندی کے بعد انہوں نے صوبوں میں آمدنی کے ذرائع مہیا کرنے والے کئی منصوبے معطل کر دیے۔

ان کا کہنا تھا کہ کابل، خوست، پکتیا اور پکتیکا صوبوں میں ان کی این جی او میں 45 خواتین کام کر رہی تھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر طالبان حکومت نے اپنا فیصلہ واپس نہ لیا تو ان کی تنظیم کے لیے امدادی خواتین کارکنوں کے خلا کو پر کرنا آسان نہیں ہو گا۔

افغانستان میں کام کرنے والی ایک امدادی تنظی’ انٹر ایس او ایس‘ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمیں طالبان حکام کی طرف سے خواتین پر این جی اوز کے ساتھ کام کرنے پر پابندی کے اعلان پر گہری تشویش ہے۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ اس فیصلے کو جلد واپس لے لیا جائے گا، کیونکہ اس طرح کی پابندی ایک غیر متوقع اور ناقابل قبول اقدام ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پابندی ضرورت مند سرگرمیوں کے نفاذ میں رکاوٹ بنے گی، جس کے نتیجے میں افغانستان میں انتہائی ضرورت مند اور کمزور لوگوں کو فراہم کی جانے والی امداد میں کمی ہو گی جس سے ممکنہ طور پر مزید بے شمار انسانی جانوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

’ انٹر ایس او ایس ‘ نے کہا ہے کہ وہ اپنی امدادی سرگرمیوں میں انسانی ہمدردی کے اصولوں کو برقرار رکھتے ہوئے اپنے خواتین عملے کے ساتھ مسلسل تعاون کرتا رہے گا۔

(وی او اے نیوز)

XS
SM
MD
LG