الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی کمپنی ٹیسلا کے مالک اور دنیا کی امیر ترین شخصیات میں سے ایک ایلون مسک جب سے مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم ٹوئٹر کے مالک بنے ہیں ان کی پالیسیوں کی وجہ سے ان پر تنقید ہو رہی ہے۔
یہاں تک کہ ان کے بطور سی ای او ٹوئٹر مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی زور پکڑتا جا رہا ہے۔
ٹوئٹر کے نئے مالک ایلون مسک نے پچھلے ھفتے اپنے پروفائل پر ایک پول پوسٹ کیا جس میں انہوں نے پوچھا کہ کیا وہ اپنے سی ای او کا عہدہ چھوڑ دیں؟
ساتھ میں پول کے نتائج کا احترام کرنے کا وعدہ بھی کیا۔
ایک ملین سے زیادہ اکاؤنٹس میں سے مجموعی طور پر 57.5 فیصد نے انہیں عہدہ چھوڑنے کے حق میں ووٹ دیا۔
اس پول کے بعد ایلون مسک نے بدھ کو ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ''جیسے ہی مجھے کوئی اتنا احمق مل جائے گا جو میری نوکری لے سکے، میں سی ای او کے طور پر استعفیٰ دے دوں گا۔ اس کے بعد میں صرف سافٹ ویئر اور سرورز ٹیمز چلاؤں گا۔ ''
ٹوئٹر کے مالک کو ان کا متبادل ملے گا یا نہیں اس کے بارے میں توعلم نہیں۔
البتہ گزشتہ روز بھارتی نژاد امریکی ایم آئی ٹی اسکالر شیوا ایادورائی، جنہوں نے صرف 14 سال کی عمر میں "ای میل ایجاد" کی تھی، نے ایلون مسک کے عہدے سے سبکدوش ہونے کے بیان کے بعد ٹوئٹر کے سی ای او کا عہدہ سنبھالنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
ممبئی میں پیدا ہونے والے انسٹھ سالہ شیوا ایادورائی نے ، جو کہ ایم آئی ٹی میں پی ایچ ڈی اسکالر ھیں ،ن ایلون مسک کو ٹوئٹر کی قیادت کرنے کی اپنی خواہش کے بارے میں ٹوئٹ کیا۔
اپنی ٹوئٹ میں سات انتہائی کامیاب ہائی ٹیک سافٹ ویئر کمپنیوں کی بنیاد رکھنے اور مشہور اعلی تعلیمی ادارے میسا چہیوٹ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے چار ڈگریاں حاصل کرنے کا حوالہ بھی کیا۔
مزید برآں، انہوں نے ٹوئٹر کے سی ای او کے عہدے کے لیے درخواست دینے کے طریقہ کے بارے میں تفصیلات طلب کیں۔
ایادورائی کے ٹوئٹ کو کافی توجہ ملی، ان کی ٹویٹ کو صارفین کی ایک بڑی تعداد نے دیکھا اور بہت سے صارفین نے ان کی امیدواری کے حق میں تبصرہ کیا۔
ایادورائی کی نجی ویب سائٹ کے مطابق انھوں نے ایم آئی ٹی سے چار ڈگریاں حاصل کیں، جن میں الیکٹریکل انجینئرنگ اور کمپیوٹر سائنس میں بیچلر، اور ایم آئی ٹی میڈیا لیبارٹری سے مکینیکل انجینئرنگ اور ویژول اسٹڈیز میں دوہری ماسٹر ز ڈگریاں شامل ہیں۔