رسائی کے لنکس

ٹی ٹی پی کی مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کو دھمکی،' گروپ امریکہ کے لیے بھی خطرناک ہے'


کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے پاکستان میں حکمراں اتحاد میں شامل جماعتوں مسلم لیگ (ن)اور پیپلزپارٹی کے خلاف کارروائی کی دھمکی دے دی ہے۔

بدھ کو ٹی ٹی پی کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ "اگر یہ دونوں جماعتیں اپنے مؤقف پر قائم رہیں اور فوج کی غلامی کرتی رہیں تو پھر ان کے سرکردہ رہنماؤں کے خلاف کارروائی ہو گی۔"

ٹی ٹی پی نے اپنے اعلامیے میں کہا ہے کہ شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری امریکہ کی خوشنودی کے لیے ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائیوں کی دھمکی دے رہے ہیں۔

شدت پسند تنظیم کی جانب سے یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پیر کو پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے ملک میں دہشت گردی کی حالیہ لہر کے سدِ باب کے لیے مؤثر کارروائی کا اعلان کیا تھا۔

اجلاس میں پاکستان میں دہشت گردی کے لیے ’زیروٹالرنس‘ کے عزم کا اعادہ کرتے ہر قسم کی دہشت گردی جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا عہد دہرایا گیا تھا۔

اعلامیے میں میں کہا گیا تھا کہ دہشت گردی سے پوری ریاستی قوت سے نمٹا جائے گا۔ پاکستان کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا اور پاکستان کی سرزمین کے ایک ایک انچ پر ریاستی عمل داری کو یقینی بنایا جائے گا۔

منگل کو امریکی محکمہ خارجہ نے بھی اپنے ایک بیان میں پاکستان کے دہشت گردی کے خلاف اپنے دفاع کے حق کی تائید کی تھی۔

کیا طالبان ٹی ٹی پی کو پاکستان کے خلاف استعمال کر رہے ہیں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:35 0:00

امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے مزید کہا تھا کہ پاکستانی عوام نے دہشت گرد حملوں میں بہت زیادہ جانی نقصان اُٹھایا ہے۔ لہذٰا افغان طالبان کو عالمی برادری کو کرائی جانے والی یقین دہانیوں کے مطابق اپنی سرزمین دہشت گردی کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔

بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت کے آنے کے بعد پاکستان میں ٹی ٹی پی کے منظم ہونے کے خدشات موجود تھے۔ کچھ ماہرین پاکستان کی جانب سے افغان طالبان کی مبینہ مدد کی پالیسی کو بھی تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

'ٹی ٹی پی امریکہ کے لیے بھی خطرناک ہے'

سینئر صحافی اور افغان اُمور کے ماہر سمیع یوسفزئی کہتے ہیں کہ افغان طالبان کی نسبت ٹی ٹی پی امریکہ کے لیے زیادہ خطرناک ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے سمیع یوسفزئی کا کہنا تھا کہ پاکستانی نژاد امریکی شہری فیصل شہزاد کو 2010 میں نیویارک کے ٹائم اسکوائر میں حملے کی منصوبہ بندی کے جرم میں گرفتار کیا گیا تھا۔ فیصل شہزاد کو پاکستانی طالبان رہنما حکیم اللہ محسود کے ساتھ ایک ویڈیو میں بھی دیکھا گیا تھا۔

سمیع یوسفزئی کے مطابق افغان طالبان کے لیے افغانستان میں اگر مسائل سر اٹھاتے ہیں تو وہ ٹی ٹی پی کی وجہ سے ہی ہوں گے کیوں کہ ٹی ٹی پی ایک ایسا گروہ ہے جو کہ امریکہ سمیت پوری دنیا کے لیے خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔

افغان امور کے ماہر کے مطابق پاکستان ایک ایٹمی قوت کا حامل ملک ہے اور اگر یہاں ٹی ٹی پی جیسی تنظمیں جو کہ عالمی ایجنڈا رکھتی ہوں، قدم جماتی ہیں تو یہ پاکستان سمیت چین اور ایران کے لیے بھی تشویش ناک صورتِ حال ہو گی۔

'افغان طالبان کی مدد رہی تو ٹی ٹی پی کے حملوں میں اضافہ ہو گا'

سمیع یوسفزئی کا کہنا تھا کہ گر ٹی ٹی پی افغانستان میں اپنی پناہ گاہیں بناتی ہے اور انہیں افغان حکومت کی سرپرستی حاصل رہتی ہے تو ان کے لیے بھی پاکستان میں کارروائیاں کرنا آسان ہو گا۔

دوسری جانب پاکستان، افغانستان سرحد پر بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیشِ نظر افغان طالبان نے کہا ہے کہ افغانستان، پاکستان سمیت اپنے تمام پڑوسیوں کے ساتھ اچھے ہمسائے کے طور پر تعلقات رکھنا چاہتا ہے۔

ترجمان افغان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے منگل کو ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستانی حکام کی جانب سے افغانستان کے خلاف بیانات دیے جا رہے ہیں جو افسوس ناک ہیں۔

خیال رہے کہ وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ کا ایک بیان پاکستان کے مقامی ذرائع ابلاغ میں آیا تھا جس میں اُنہوں نے کہا تھا کہ اگر افغان طالبان نے ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی نہ کی تو پھر پاکستان افغان سرزمین میں اُن کے خلاف کارروائی کا حق رکھتا ہے۔

ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ افغان طالبان کی پوری کوشش رہی ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان یا کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہو۔

دوسری جانب ٹی ٹی پی کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال کالعدم تنظیم کی جانب سے پاکستان کے اندر 367 حملے کیے گئے۔ یاد رہے کہ اس میں چار ماہ جنگ بندی کے بھی شامل ہیں۔

ٹی ٹی پی کے خلاف امریکہ کی پاکستان کو مدد فراہم کرنے کے حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ امریکہ ٹی ٹی پی کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی کے سلسلے میں مدد فراہم کرنے کو بھی تیار ہے۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے مصنف اور تجزیہ کار احمد رشید کا کہنا ہے کہ امریکہ نے واضح طور پر ٹی ٹی پی کے خلاف پاکستان کی مدد کرنے کا مؤقف اپنایا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ اس سے اس تاثر کو تقویت ملتی ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد کا رشتہ پھر سے بحال ہو گیا ہے۔ کیوں کہ امریکہ کو ٹی ٹی پی کے حملوں کے باعث پاکستان کو پہنچنے والے نقصان کا ادراک ہے۔

احمد رشید کہتے ہیں کہ امریکہ ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائیوں کے لیے پاکستان کو سیٹلائیٹ ٹیکنالوجی کے ذریعے سرحد پار اہداف کو نشانہ بنانے کی سہولت فراہم کر سکتا ہے۔

اُن کے بقول افغانستان کے اندر ٹی ٹی پی کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے خطرناک نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔ کیوں کہ ٹی ٹی پی نے خود کو منظم کر لیا ہے، اس کے حملوں میں شدت آ رہی ہے اور کئی سیکیورٹی اہلکار اپنی جان گنوا چکے ہیں۔

احمد رشید کہتے ہیں کہ پاکستان سے زیادہ افغان طالبان کو یہ بات سوچنی چاہیے کہ وہ اپنی سرزمین کو دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے استعمال نہ ہونے دیں۔

XS
SM
MD
LG