امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن 29 جنوری سے مصر، اسرائیل اور مغربی کنارے کا دورہ شروع کر رہے ہیں ، جس میں یوکرین کی امداد، روس اور ایران کی بڑھتی ہوئی صف بندی، اور اسرائیل فلسطینی کشیدگی میں کمی ان کے ایجنڈے کا حصہ ہوں گے۔
محکمہ خارجہ نے جمعرات کو کہا کہ بلنکن شراکت داروں کے ساتھ جن امور پر صلاح مشورے کریں گے ان میں روس کا یوکرین پر حملہ، ایران، اسرائیل فلسطین تعلقات اور اسرائیل فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کا تحفظ، اور انسانی حقوق اور جمہوری اقدار کا تحفظ شامل ہیں۔
اسرائیل نے یوکرین کو طبی اور انسانی امداد فراہم کی ہے لیکن کیف کو فوجی سازوسامان بھیجنے سے گریز کیا ہے۔ یہ اقدام ماسکو کو شک و شبہے میں مبتلا کر سکتا ہے جس سے اسرائیل کے ہمسایہ ملک شام میں روس اور شام کے درمیان تعلقات کے پیش نظر اسرائیل کی سلامتی کے مفادات کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
امریکہ ، روس یوکرین جنگ پر اسرائیل کے موقف پر تنقید کرنے سےاحتراز کرتے ہوئے یوکرین کے لیے اسرائیل کی حمایت حاصل کرنا جاری رکھے ہوئے ہے۔
بلنکن 29 سے 31 جنوری تک مشرق وسطیٰ کا دورہ کریں گے جب اس سے قبل وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے 18 سے 20 جنوری تک اسرائیلی اور فلسطینی رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتیں کیں تھیں۔ وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ سلیوان نے ان ملاقاتوں میں ایران کے خطرے کے پس منظر میں اسرائیل کی سلامتی کے لیے واشنگٹن کے غیر متزلزل عزم کو دہرایا تھا۔
امریکی حکام نے ایران پر الزام لگایا ہے کہ وہ یوکرین پر حملوں کے لیے ماسکو کو ڈرون فراہم کر رہا ہے۔ایران نے روس کو ڈرون دینے کرنے کا اعتراف تو کیا ہے لیکن اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ منتقلی یوکرین پر ماسکو کے حملے سے پہلے ہوئی تھی۔
اپنے دورے کے دوران بلنکن یروشلم میں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو، وزیر خارجہ ایلی کوہن اور دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔ جب کہ وہ مغربی کنارے میں، فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس اور دیگر سینئر حکام سے ملیں گے۔
قاہرہ میں امریکی وزیر خارجہ امریکہ اور مصر کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کے فروغ کے لیے مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور وزیر خارجہ سامح شکری سے ملاقات کریں گے ، اور وہ لیبیا میں انتخابات کے لیے مشترکہ حمایت اور سوڈانی قیادت میں جاری سیاسی عمل پر تبادلہ خیال کریں گے۔
(وی او اے نیوز)