امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن مشرق وسطیٰ کے اپنے تین روزہ دورے میں پیر کواسرائیل پہنچے اور وہاں تشدد میں حالیہ اضافے کے بعد فوری طور پر کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کی۔
مصر میں مختصر قیام کے بعد جب وہ تل ابیب پہنچے تو انہوں نے اسرائیلی شہریوں کو نشانہ بنانے والے حالیہ فلسطینی حملوں کی مذمت کی لیکن ساتھ ہی اسرائیل کو رد عمل میں تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل بھی کی اور کہا کہ تمام شہری ہلاکتیں ناقابل قبول ہیں۔
انہوں نے گزشتہ جمعہ ایک یہودی عبادت گاہ کے باہر ہونےوالے اس حملے کا حوالہ دیتے ہوئے جس میں سات افراد ہلاک اور بہت سے زخمی ہوئے تھے، کہا کہ دہشت گردی کی کسی کارروائی میں معصوم جان لینا ہمیشہ ایک گھناؤنا جرم ہوتا ہے لیکن لوگوں کو ان کی عبادت گاہ سے باہر نشانہ بنانا خاص طور پر افسوسناک ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ۔ ہم ان تمام کی مذمت کرتے ہیں جو دہشت گردی کے ان واقعات یا ایسی کسی بھی قسم کی دہشت گردی کی کارروائیوں پر جشن مناتے ہیں جس میں انسانی جانیں جاتی ہیں ، قطع نظر اس کے متاثرہ افراد کون ہیں او ر ان کا تعلق کس عقیدے سے ہے ۔
انہوں نے کہا کہ مزید بے گناہ متاثرین کی ہلاکتوں کے خلاف انتقام کی اپیلیں جواب نہیں ہیں ۔اور عام شہریوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں کو کبھی جواز کے طور پر پیش نہیں کیا جا سکتا۔
بلنکن کی دو روزہ دورے پر آمد سے تھوڑی ہی دیر قبل فلسطینی وزارت صحت نے کہا کہ اسرائیلی فورسز نے شورش زدہ شہر الخلیل میں اسرائیلی فورسز نے ایک فلسطینی کو ہلاک کر دیا جس سے جنوری میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 35 تک پہنچ گئی ہے۔
تازہ ترین تشد د گزشتہ ہفتے اس وقت شروع ہوا جب اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے کےشہر جنین میں عسکریت پسندوں کے ایک مضبوط گڑھ پر چھاپہ مار کر دس لوگوں کو ہلاک کر دیا جن میں سے بیشتر عسکریت پسند تھے ۔ اس کے بعد یروشلم میں سات اسرائیلیوں کی ہلاکت کا واقعہ پیش آیا ۔
بلنکن نے ان تازہ ترین حملوں کو تشدد میں ایک نیا اور خوفناک اضافہ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہر ایک کی ذمہ داری ہے کہ وہ کشیدگی کو ہوا دینے کے بجائے اسے پرسکون کرنے کے لیے اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا، یہ تشدد کی اس بڑھتی ہوئی لہر کو روکنے کا واحد طریقہ ہے جس نے بہت سی جانیں لے لی ہیں، بہت سے اسرائیلیوں اور بہت سے فلسطینیوں کی جانیں۔
بلنکن اپنے دورے کے دوران نیتن یاہو کے ساتھ اپنے ایجنڈے پر بات چیت کررہے ہیں ۔یہ طے شدہ بات چیت ایک ایرانی فوجی تنصیب پر ایک ڈرون حملے کے بعد ہورہی ہے جس کے بارے میں امریکی انٹیلی جنس کے سینئیرحکام نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کی اہم ایجنسی موساد کا کا م تھا۔
بلنکن مغربی کنارے کے شہر رملہ میں فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس اور دوسرے فلسطینی حکام سے بھی ملاقات کریں گے۔
اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے ۔