رسائی کے لنکس

پشاور مسجد پر ڈرون حملہ نہیں ہوا، خود کش بمبار پولیس وردی میں ملبوس تھا: آئی جی خیبر پختونخوا


خیبر پختونخوا پولیس کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) معظم جاہ نے پشاور پولیس لائنز کی مسجد پر ڈرون حملہ یا مسجد میں پہلے سے آئی ڈیز نصب ہونے جیسی افواہوں کی تردید کی ہے۔ انہوں نے اپیل کی ہے کہ پولیس کے جوانوں کو افواہوں اور سازشی نظریات سے احتجاج پر نہ اکسایا جائے۔

پشاور میں جمعرات کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے حملہ آور کی نشان دہی کر لی ہے اور پولیس حملے میں ملوث نیٹ ورک تک پہنچ چکی ہے۔

آئی جی خیبر پختونخوا نے بتایا کہ حملہ آور جب پولیس لائنز میں داخل ہوا تو اس نے سیکیورٹی پر مامور اہلکار سے مسجد کا راستہ پوچھا۔ ان کے بقول حملہ آور پولیس کی وردی میں ملبوس تھا جس کی وجہ سے سیکیورٹی اہلکار اس پر شک نہ کر سکا۔

پشاور کی پولیس لائنز کی مسجد میں پیر کو نمازِ ظہر کے دوران دھماکہ ہوا تھا جس میں 113 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ حکام نے اس حملے کو خود کش قرار دیا تھا البتہ بعض مبصرین دھماکے کی نوعیت مختلف ہونے کا دعویٰ کر رہے تھے۔

آئی جی خیبر پختونخوا نے کہا کہ پشاور خودکش حملے سے متعلق سازشی نظریات سے پولیس کے جوانوں کے دکھ میں اضافہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان اہلکاروں کو گمراہ کرکے سڑکوں پر لانا کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔

بدھ کو صوبے میں بعض مقامات پر پولیس کے جوانوں نے احتجاج کیا تھا۔جن کا کہنا تھا کہ اگر وہ خود محفوظ نہیں ہیں تو لوگوں کی حفاظت کس طرح کریں گے۔

آئی جی معظم جاہ نے بتایا کہ پورے صوبے میں پولیس کےجوانوں کے دربار منقعد کیے گئے تاکہ وہ گمراہ نہ ہوں اور غلط لوگوں کے ہاتھوں میں نہ کھیلیں۔

انہوں نے اپیل کی کہ پولیس کے جوانوں کی لاشوں پر سیاست نہ کی جائےاور پولیس کو اس کا کام کرنے دیا جائے ۔ ان کے بقول جب پشاور دھماکے کی تحقیقات مکمل ہو جائیں گی تو تمام تفصیلات سامنے رکھ دی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ پولیس کا کام کاغذی کارروائی کرنا نہیں ہے۔ احساسِ عدم تحفظ کی باتیں ختم ہونی چاہیئں۔ یہ ایک جنگ ہے جو مستقل چل رہی ہے۔ اس میں اسلحہ اور گولہ بارود استعمال ہو رہا ہے جس سے نقصان ہوتا ہے۔ ان کے بقول ’’یہ جنگ خون کی جنگ ہے۔‘‘

ڈرون حملوں اور بارودی مواد نصب ہونے کی تردید

آئی جی خیبر پختونخوا نے کہا کہ پشاور حملے کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ وہاں ڈرون حملہ ہوا جو کہ درست نہیں ہے۔ اگر کوئی ڈرون حملہ ہوا تھا تو پھر وہ جہاز کہاں غائب ہو گیا۔

ان کے مطابق اگر مسجد میں کوئی بارودی مواد نصب ہوتا تو وہاں گڑھا پڑ جاتا لیکن وہاں کوئی گڑھا موجود نہیں ہے۔ حملہ آور کا سر مل گیا ہے جس کے بعد تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ تنقید کی جا رہی ہے کہ خود کش حملے میں اس قدر اموات کیسے ہو گئیں۔ ان کے بقول دھماکے سے اتنی اموات نہیں ہوئیں جتنی مسجد کی چھت گرنے سے ہوئی ہیں۔

آئی جی خیبرپختونخوا کے مطابق پولیس لائنز کی مسجد اپنی مدد آپ کے تحت 50 سال قبل بنائی گئی تھی۔ دھماکے سے مسجد کی دیواریں گریں چوں کہ کوئی ستون نہیں تھا اس لیے چھت بھی گر گئی۔

XS
SM
MD
LG