وائٹ ہاؤس نے بتایا ہےکہ صدر جو بائیڈن کے حکم پر امریکی فوجی لڑاکا طیارے نے جمعہ کو الاسکا کے شمالی ساحل میں پرواز کرنے والی ایک نامعلوم چیز کو مار گرایا۔
وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ اسے گرانے کی وجہ یہ تھی کیونکہ وہ تقریباً 40,000 فٹ کی بلندی پر پرواز کر رہا تھا جس سے شہری پروازوں کی سلامتی کے لیے خطرہ پیدا ہو گیا تھا۔
کربی نے بتایا کہ پرواز کرنے والی چیز کا سائز ایک چھوٹی کار کے برابر تھا اور وہ اس چینی غبارے سے بہت چھوٹی تھی جسے ایئر فورس کے لڑاکا طیاروں نے ہفتے کے روز جنوبی کیرولائنا کے ساحل پر مار گرایا تھا ۔
وائٹ ہاؤس کا مزید کہنا تھا کہ عہدے دار فی الحال یہ نہیں بتا سکتے کہ آیا مار گرائی جانے والی تازہ ترین نامعلوم چیز میں جاسوسی کے آلات تھے۔ وہ کہاں سے آئی تھی اور اس کا مقصد کیا تھا۔
پینٹاگان نے جمعے کے روز گرائی جانے والی چیز کے بارے میں مزید کوئی وضاحت نہیں دی۔ اس کا کہنا تھا کہ وہ کم بلندی پر پرواز کر رہی تھی اور اس سے قبل گرائے جانے والے غبارے سے بہت چھوٹی تھی۔
اڑنے والی چیز کو گرانے کا حکم صدر بائیڈن نے دیا تھا۔ وائٹ ہاؤس کے سیکیورٹی ترجمان جان کربی کا کہنا تھا کہ ہم اپنی فضائی حدود کے بارے میں چوکس رہیں گے اور صدر ہماری قومی سلامتی کے مفادات کے تحفظ سے متعلق اپنی ذمہ داریوں کو سب سے اہم سمجھتے ہیں۔
پینٹاگان کے پریس سیکرٹری بریگیڈیئر جنرل پیٹ رائڈر نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اڑنے والی چیز کو ایک ایف۔22 طیارے نے فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل سے گرایا ۔ ایک ایسا ہی میزائل چینی غبارے کو گرانے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔
اڑنے والی نامعلوم مشین کو ایک ایسے علاقے میں میزائل مارا گیا جہاں ان دنوں موسم انتہائی شدید سرد ہے اور وہاں سورج صرف ساڑھے چھ گھنٹوں کے لیے چمکتا ہے۔ جمعے کے دن وہاں کا درجہ حرارت منفی 17 ڈگری فارن ہائیٹ تھا۔
(اس رپورٹ کے لیے معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئیں ہیں)