شمالی کوریا نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکہ اور جنوبی کوریا نے اعلان کردہ مشترکہ فوجی مشقوں کو آگے بڑھایا تو وہ اس کا پہلے سے زیادہ سخت جواب دے گا۔
حال ہی میں شمالی کوریا کے ہتھیاروں کے تجربات کے جواب میں امریکہ اور جنوبی کوریا کی فوجی مشقوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
سرکاری خبررساں ایجنسی کورین سینٹرل نیوز میں شائع ہونے والےبیان کے مطابق شمالی کوریا کی وزارت خارجہ نے پیش گوئی کی ہے کہ اگر امریکہ-جنوبی کوریا کی مشقیں آگے بڑھیں تو جزیرہ نما کوریا’’ایک بار پھر بڑھتی ہوئی کشیدگی کے سنگین بھنور میں ڈوب جائے گا‘‘۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’اگر امریکہ اور جنوبی کوریا فوجی مشقوں کے لیے اپنے پہلے سے اعلان کردہ منصوبے پر عمل کرتے ہیں … تو انہیں غیر معمولی طور پر مسلسل اور سخت جوابی کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘‘
قبل ازیں، جنوبی کوریا کی فوج نے جمعہ کو اعلان کیا تھا کہ وہ بدھ کو پینٹاگان میں ’’ٹیبل ٹاپ‘‘مشق کرے گی جس میں شمالی کوریا کی طرف سے جوہری حملے کی نقل کرے گی۔
دارالحکومت سیول میں وزارت دفاع نے کہا کہ بحث پر مبنی مشق کے بعد جنوب مشرقی امریکی ریاست جارجیا میں امریکی بحریہ کے اڈے کا دورہ کیا جائے گا جہاں اہم امریکی جوہری آبدوزیں ہیں۔
اس مشق کا مقصد جنوبی کوریا کے حکام کو اس بات کی بہتر تفہیم فراہم کرنا ہے کہ ان کا امریکی اتحادی شمالی کوریا کے فرضی جوہری حملوں کا کیا جواب دے گا۔
خیال رہے کہ صدر یون سک یول سمیت جنوبی کوریا کے حکام نے ان کے ملک کے لیے امریکی دفاعی عزم کے مؤثر ہونے کے بارے میں شکوک کا اظہار کیا ہے۔
جنوبی کوریا کو یقین دلانے کی کوشش میں امریکی وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن نے گزشتہ ماہ امریکی عسکری طاقت کے اظہار میں اضافے کا عہد کیا تھا - یقین دلانے کی اس کوشش میں امریکی ’’اسٹریٹیجک اثاثوں‘‘ کی تعیناتی، جس میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے بمبار، جوہری صلاحیت کے حامل ہوائی جہاز، اور طیارہ بردار بحری جہاز کے گروپ شامل ہیں۔
جنوبی کوریا کے دفاعی حکام نے کہا ہے کہ اس سال کے آخر میں، جنوبی کوریا اور امریکہ تقریباً چھ سالوں میں اپنی پہلی بڑے پیمانے پر ’’لائیو فائر ایکسرسائز‘‘ کے انعقاد پر غور کر رہے ہیں۔
اس طرح کی مشقیں 2018 میں اس وقت روک دی گئی تھیں جب امریکہ اور جنوبی کوریا نے پیانگ یانگ کے ساتھ مذاکرات کیے تھے۔
بعدازاں، شمالی کوریا، جو امریکی مطالبات سے ناخوش تھا، 2019 میں مذاکرات سے الگ ہو گیا تھا اور کچھ ہی عرصے بعد اس نے بڑے ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کر دیے تھے۔
گزشتہ سال شمالی کوریا نے کم از کم 95 میزائل داغے جو کہ اب تک داغے گئے میزائلوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
ان میزائلوں میں سے کچھ کے نتیجے میں جنوبی کوریا اور جاپان نے ہوائی حملوں کے الرٹ اور محفوظ جگہ پر پناہ لینے کے متعلق الرٹ جاری کیے تھے۔
مزید برآں، شمالی کوریا اشتعال انگیز کارروائیوں کی تیاری کر رہا ہے جن میں ایٹمی تجربہ اورعسکری سیارے کی لانچ شامل ہوں گے۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں نے شمالی کوریا کو کسی بھی بیلسٹک میزائل کی سرگرمی سے منع کر رکھا ہے۔
امریکہ نے شمالی کوریا کے حالیہ تجربات کے بعد سلامتی کونسل سے اضافی اقدامات منظور کرنے کی کوشش کی ہے۔
تاہم، چین اور روس ، جو کہ شمالی کوریا کے سب سے بڑے بین الاقوامی حمایتی ہیں اور ویٹو کا اختیار رکھتے ہیں، اقوام متحدہ میں ایسی کوششوں کو رو ک دیتے ہیں۔
(ولیم گیلو، وی او اے نیوز)