پندرہ مارچ کو دنیا بھر میں اسلامو فوبیا سے نمٹنے کا عالمی دن منایا جاتا ہے جس کا مقصد دنیا بھر میں مسلم کمیونٹی کےخلاف پھیلنے والی نفرت اور ان کے خلاف تشدد آمیز دہشت گردانہ کارروائیوں کو روکنے کی کوشش کرنا ہے۔
اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے عالمی دن کے موقع پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک اعلی سطح کی تقریب منعقد ہوئی جس میں پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی شرکت کی ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے دنیا بھر میں مسلم کمیونٹی کے خلاف نفرت کے تباہ کن نتائج کو اجاگر کیا اور ان کے خلاف تعصب اور تشدد کے سد باب کی عالمی کوششوں میں اضافے پر زور دیا ۔
لنڈا تھامس نے لگ بھگ چار سال قبل نیوزی لینڈ کی دو مساجد اور ایک چرچ میں ایک مسلح شخص کے اس خوفناک حملے کا ذکر کیا جس میں اس نے عبادت گزاروں پر اندھا دھندفائرنگ کر کے 51 مسلمانوں کو ہلاک اور چالیس کو زخمی کر دیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہولناک واقعہ پوری مسلم کمیونٹی کےخلاف ایک حملہ اور اسلاموفوبیا کے مہلک نتائج کا ایک عکاس تھا ۔
انہوں نے کہا کہ اس واقعے کے تین سال بعد اقوام متحدہ نے 15 مارچ کو اسلامو فوبیا کے مقابلے کا بین الاقوامی دن قرار دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا کرتے ہوئے ادارے نے انسانی حقوق اور سب کے لیے مذہب کی آزادی کو فرغ دینے کا عزم کیا اور باضابطہ طور پر یہ تسلیم کیا کہ مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک اور تشدد میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال امریکہ نے یہ طے کیا تھا کہ برما کی فوج کے ارکان نے روہنگیا کمیونٹی کے خلاف جن میں سے بہت سے مسلمان ہیں قتل عام اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا تھا ۔ ہم نے یہ بھی طے کیا تھا چینی حکومت سنکیانگ میں غالب مسلم اکثریت کے ایغور باشندوں اور دوسرے نسلی اور مذہبی اقلیتی گروپس کے خلاف قتل عام اور جرائم کی مرتکب ہوئی تھی۔
لنڈا تھامس نے مزید کہا کہ بین الاقوامی برادری کو ان مظالم کی مسلسل مذمت اور جواب دہی کے مطالبے کا سلسلہ جاری رکھنا چاہئے ۔ اور اس کے ساتھ ساتھ پیپلز ری پبلک آف چائنا یا پی آر سی میں غیر منصفانہ طور پر قید تمام لوگوں کی رہائی اور انہیں اپنے خاندانوں سے دوبارہ ملانے کا مطالبہ جاری رکھنا چاہئے ۔
انہوں نے کہا کہ جہاں تک امریکہ کا تعلق ہے تو وہ اپنے ملک اور دنیا بھر میں ہر قسم کی نفرت اور عدم برداشت کو جڑ سے اکھاڑنے کا عزم رکھتا ہے ۔ اس ضمن میں صدر بائیڈن نے گزشتہ ستمبر میں تعصب اور نسل پرستی کےخلاف کوشاں امریکیوں کو سراہنے کے لیے یونائیٹڈ وی اسٹینڈ کے عنوان سے ایک سربراہی اجلاس کی میزبانی کی تھی ۔ اور ہم نے ایک انٹر ایجنسی گروپ قائم کیا تھا تاکہ ہم جہاں کہیں اور جب کبھی مسلمانوں کے خلاف نفرت اور مذہبی تعصب روا ہوتے دیکھیں تو اس کا سد باب کریں ۔
لنڈا تھامس گرین نے اپنی گفتگو سمیٹتے ہوئے کہا کہ اب جب کہ مسلمان رمضان کےمقدس مہینے کےلیے تیار ہورہے ہیں ، ہمیں تعصب اور تشدد روکنے کی اپنی کوششوں کو دوگنا کردینا چاہئے ۔
انہوں نے کہا کہ آئے ہم اس چیز کو یقینی بنانے کےلیے اپنی ہر ممکن کوشش کریں گے کہ اگلی بار جب ہم اسلامو فوبیا کے بین الاقوامی دن کے لیے اکٹھے ہوں تو ہماری دنیا پہلےسے بہت زیادہ پر امن، روادار اور منصفانہ ہو ۔
ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کے مطابق یہ اجلاس جنرل اسمبلی کے صدر دفتر اور پاکستان نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی وزرائے خارجہ کونسل کے سربراہ کی حیثیت سے مشترکہ طور پر بلایا جس کے صدارت پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کی۔
انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ اس دن کا مقصد اسلامو فوبیا کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا ، باہمی احترام اور افہام و تفہیم کی ترویج اور موجودہ دور کی طاعونی خرابیوں کے خاتمے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کے لیے مشترکہ عزم کو تقویت تقویت دنیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام اعتدال، رواداری ، مل جل کر رہنے اور ایک دوسرے کے عقائد اور ثقافتوں کا احترام کا درس دیتا ہے۔
پچھلے سال، 193 رکنی اسمبلی نے قرارداد 76/254 منظور کی جس میں 15 مارچ کو اسلامو فوبیا سے نمٹنے کا عالمی دن قرار دیا گیا۔
اجلاس میں اسمبلی کے صدر کاسابا کوروسی کے علاوہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس اور اقوام متحدہ کے یو این اے او سی کے اعلیٰ نمائندے میگوئل موراتینوس بھی موجود تھے۔