اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کی ایک اہل کار نے بتایا کہ کم از کم 69 روہنگیا پناہ گزین جمعرات کے روز انڈونیشیا کے مغربی ساحل پر لکڑی کی ایک کشتی سے اترے جن میں اکثر یت خواتین اور بچوں کی تھی۔
یو این ایچ سی آر کی اہل کار اوکٹینا ہفنتی کے مطابق کشتی انڈونیشیا کے مغربی صوبے آچے کے ساحل پر پہنچی۔ ایک مسافر نے بتایا کہ جہاز میں سوار کچھ افراد سفر کے دوران ہلاک ہو گئے۔
نومبر کے بعد سے انڈونیشیا پہنچنے والی یہ چھٹی روہنگیا کشتی تھی۔
2017 میں ہمسایہ ملک میانمار میں ظلم و ستم سے فرار ہو نے کے بعد،ایک اندازے کے مطابق تقریباً ایک ملین روہنگیا بنگلہ دیش میں پناہ گزین کیمپوں میں رہ رہے ہیں
ہر سال ہزاروں لوگ ناقص معیار کی کشتیوں اور مناسب حفاظتی بندوبست کے بغیر طویل اور پرخطر سمندری راستے سے ملائیشیا یا انڈونیشیا پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں جن میں سے بہت سوں کو منزل نصیب ہی نہیں ہوتی اور وہ بپھری ہوئی سمندری لہروں کا شکار ہو جاتے ہیں۔
اہل کار نے بتایا کہ ہم نے فی الحال 69 پناہ گزینوں کی گنتی کی ہے جن میں مرد، خواتین اور بچے شامل ہیں۔
اہل کار نے مزید بتایا کہ پناہ گزینوں کو قریب ہی ایک عارضی پناہ گاہ میں منتقل کیا جا رہا ہے۔اس کا کہنا تھا کہ پناہ گاہ میں پہنچنے کے بعد حکام ان افراد کی دوبارہ گنتی کریں گے۔
ایک پناہ گزین جس نے اپنا نام شریف الدین بتایا، کے مطابق کشتی دو ہفتے قبل بنگلہ دیش سے روانہ ہوئی تھی۔
شریف الدین کا کہنا تھا کہ خوراک کی کمی کی وجہ سے کئی لوگ راستے میں ہی مر گئے اور کپتان نے انہیں سمندر کے سپرد کر دیا۔
15 سالہ نوجوان نے اے ایف پی کو بتایا، ’’ہم 15 دنوں سے سمندر میں سخت مشکلات کا شکارتھے اور اس سارے عرصے میں ہمارے پاس ضرورت کے مطابق خوراک نہیں تھی‘‘۔
اس نے کہا کہ وہ انڈونیشیا میں بہتر زندگی کی امید میں اپنے والدین اور خاندان کے سات افراد کے ساتھ بنگلہ دیش سے فرار ہو ا تھا۔
شریف الدین نے بتا یا کہ بنگلہ دیش میں مقامی لوگوں نے ہم پر بہت ظلم کیا ۔ہمیں تعلیم حاصل کرنے کا موقع بھی نہیں ملا۔
پانچ دیگر بحری جہاز گزشتہ سال نومبر اور دسمبر میں روہنگیا پناہ گزینوں کو لے کر انڈونیشیا پہنچے تھے، جن میں کل تقریباً 700 افراد سوار تھے۔
پناہ گزینوں کے عالمی ادارے یواین ایچ سی آر کے مطابق خیال ہے کہ 2022 میں 2,000 سے زیادہ لوگوں نے خطرناک سمندری سفر کرنے کی کوشش کی اور تقریباً اتنے ہی لوگوں نے 2020 میں بوسیدہ چھوٹی کشتیوں میں یہ سفر کیا تھا۔
ایجنسی کا اندازہ ہے کہ تقریباً 200 روہنگیا گزشتہ سال خطرناک سمندری راستوں کو عبور کرنے کی کوشش میں ہلاک یا لاپتہ ہو گئے تھے۔
خبر کا کچھ مواد اے ایف پی سے لیا گیا