امریکہ نے یمن کے متحارب فریقوں کے درمیان تقریباً 900 قیدیوں کو رہا کرنے کے معاہدے کا خیرمقدم کیا ہے۔
امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایڈرین واٹسن نے ایک بیان میں کہا کہ ’’ یمن میں جنگ بندی کے نتیجے میں پیدا ہونے والے مثبت ماحول نے جس سے گزشتہ 11 مہینوں سے لڑائی مؤثر طریقے سے رکی ہوئی ہے، اس اقدام کی راہ ہموار ہوئی ۔ ہم اس معاہدے کو حتمی شکل دینے پر یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی ہینز گرنڈبرگ اور ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کا شکریہ ادا کرتے ‘‘۔
پیر کو طے پانے والا معاہدہ سوئٹزرلینڈ میں 10 دن کے مذاکرات کے بعد ہوا۔
حوثی وفد کے سربراہ عبدالقادر المرتضیٰ کے مطابق، اس معاہدے میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغی، یمن کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کی جانب سے 700 سے زیادہ حوثی قیدیوں کو رہا کرنے کے بدلے میں ان کے 180 قیدیوں کو رہا کریں گے۔
اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی ہینز گرنڈبرگ نے کہا کہ دونوں فریقوں نے مزید قیدیوں کی رہائی پر بات چیت کے لیے مئی کے وسط میں دوبارہ ملاقات کرنے پر اتفاق کیا ہے لیکن انہوں نے مزید کہا کہ 2014 کے آخر میں شروع ہونے والے تنازع کو حل کرنے کے لیے ابھی بہت زیادہ کام کرنا ہے۔
گرنڈ برگ نے کہا کہ ’’اگر یمن کو خواتین اور مردوں پر آٹھ سال سے جاری تنازع کے مرتب ہونے والے تباہ کن نقصانات سے باہر نکالنا ہے تو اس تنازع کو ایک جامع اور پائیدار حل تک پہچانا ضروری ہے‘’۔
(اس خبر کے لیے کچھ تفصیلات اے ایف پی اور اے پی سے لی گئیں ہیں)