جمعہ کو سینکڑوں مظاہرین نے وسطی لندن میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی اپنے برطانوی ہم منصب رشی سونک سے ملاقات کے لیے آمد کے موقع پر ڈاؤننگ سٹریٹ کے باہر احتجاج کیااور ان کے خلاف نعرے لگائے ۔
نیتن یاہو کو اپنی حکومت کے عدالتی اصلاحات کے پروگرام پر اسرائیل میں کئی ہفتوں سے بڑھتے ہوئے مظاہروں کا سامنا ہے، جس سے عدالتوں پر سیاست دانوں کی طاقت بڑھے گی اور جسےناقدین جمہوریت کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں۔
برطانیہ کے دارالحکومت میں اسرائیلی پرچم اور ایسے کتبے اٹھائے ہوئے مظاہرین نے جن میں نیتن یاہو پر تنقید کی گئی تھی،عبرانی میں ’’شرم۔ شرم‘‘ کے نعرے لگائے۔ اس مظاہرےکی ویڈیوز کو متعدد صارفین نے ٹوئٹر پر شئیر کیا۔
30 سالہ ڈانا ڈروری اپنی بیٹیوں کے ساتھ احتجاج میں شامل تھی، انہوں نےاے ایف پی کو بتایا کہ’’یہاں آنا ضروری ہے کیونکہ شاید کسی وقت انہیں اسرائیل میں احتجاج کرنے کا حق حاصل نہ رہے‘‘۔
’’یہ غصہ ہے، یہ اداسی ہے‘‘۔ اسنہوں نے اپنے جذبات کے بارے میں کہا۔ ’’یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ ایک آمریت تشکیل پا رہی ہے‘‘۔
لندن روانگی سے چند گھنٹے قبل ایک ٹیلی ویژن خطاب میں، نیتن یاہو نے اپنے ملک کے اندر جہاں انتشار بڑھ رہا ہے، اتحاد کو بحال کرنے کا وعدہ کیا، لیکن اصلاحات پر عمل کرتے ہوئے وہ ایسا کیسے کریں گے اس بارے میں کچھ نہیں بتایا۔
اسٹریٹجک تعلقات
اسرائیل کے بیرون ملک اتحادیوں میں سے کچھ نے، بشمول امریکہ اور جرمنی کے رہنما،ؤں کے، متنازعہ تبدیلی کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔ تاہم رشی سونک اور ان کے وزراء نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
برطانیہ کی حکومت نے دو روزہ دورے کے بارے میں چند تفصیلات جاری کی ہیں ، لیکن نیتن یاہو کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ برطانوی رہنما کے ساتھ ان کی ملاقات ’’ایرانی معاملے پر توجہ مرکوز کرے گی‘‘۔
اس میں مزید کہا گیا ہےکہ یہ دونوں رہنما ’’ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے کے لیے اس کے خلاف ایک متحدہ بین الاقوامی محاذ تشکیل دینے کی ضرورت‘‘ پر تبادلہ خیال کریں گے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ دوطرفہ ’’اسٹریٹیجک تعلقات‘‘ کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ یوکرین کی جنگ اور مشرق وسطیٰ میں ہونے والی پیش رفت کے بارے میں بھی بات چیت کی توقع ہے۔
نیتن یاہو عالمی دہشت گردی کے خلاف بات چیت کے لیے برطانیہ کی سخت گیر وزیر داخلہ سویلا بریورمین سے بھی ملاقات کرنے والے ہیں جنہیں خود پناہ کے متلاشی تارکین وطن کو روکنے کے لیے برطانیہ کے متنازعہ منصوبوں پر سخت تنقید کا سامنا درپیش ہے۔
حال ہی میں ایک ایسی ٹویٹ کے جواب میں جس میں سویلا نےکہا تھا کہ نیدر لینڈز کی" DilanYesilgoz کے ساتھ اہم بات چیت میں ہم تبادلہ خیال کریں گے کہ کس طرح دہشت گردی اور سنگین منظم جرائم کے خطرے سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کر سکتے ہیں، ٹوئٹر پر رشی سونک اور خود سویلا بریورمین سمیت نمایاں شخصیات کی تصاویر شئیر کرنے والی ایک پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ’’یہ تمام لوگ اس لیے یہاں ہیں کیونکہ ان کے والدین نے معاشی وجوہات کی بنا پر ترک وطن کیا تھا‘‘۔
فلسطین کے حامی گروپوں کی طرف سے مزید احتجاجی مظاہرے وسطی لندن میں جمعہ کے بعد متوقع ہیں، جن میں کچھ فلسطینی صبح کی ریلی میں شریک تھے۔
احتجاج میں شامل ایک 24 سالہ خاتون نے، جنہوں نے اپنا نام صرف ’’ یاسمین ‘‘ بتایا، نے کہا کہ ’’ڈاسپورا سے تعلق رکھنے والے فلسطینیوں کے طور پر ہم خود کو ایک آزاد فلسطین کے لیے لڑائی کےاگلے محاذ پر دیکھتے ہیں اور جب نیتن یاہو ہمارے گھر کے’’بیک یارڈ‘‘میں ملاقات کیلئے آتے ہیں تو ہمیں اس کے خلاف احتجاج کرنا پڑتا ہے۔
(یہ رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا۔)