تائیوان کی صدر سائی انگ وین کو نیویارک میں امریکی تحقیقی ادارے ہڈسن انسٹی ٹیوٹ کی طرف سے گلوبل لیڈرشپ ایوارڈ دیا گیا ہے۔
اس ایوارڈ کا اعلان کرتے ہوئے ہڈسن انسٹی ٹیوٹ نے کہا کہ وین نے بڑے حوصلے کے ساتھ ظلم کے خلاف مزاحمت کرنے اور ایک آزاد اور کھلے ہند-بحرالکاہل کو برقرار رکھنے میں واضح عزم کے ساتھ ایک متحرک جمہوریت کی قیادت کی ہے۔
سائی ، جو وسطی امریکی ممالک کے دورے پر ہیں، گوئٹے مالا اور بیلیز جانے سے پہلے نیویارک رکیں۔ یہ دونوں ممالک تائیوان کے ساتھ سفارتی تعلقات برقرار رکھنے والے 13 ممالک میں شامل ہیں۔
وسطی اور جنوبی امریکہ کے دورے کے بعد سائی امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس جائیں گی۔
امریکی ایوان کے اسپیکر کیون میکارتھی اور کانگریس کے دیگر اراکین لاس اینجلس میں سائی سے ملاقات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اس کے جواب میں، چین کے تائیوان امور کے دفتر نے کہا ہے کہ بیجنگ ’’ٹھوس جوابی اقدامات‘‘ کرے گا۔
نیو یارک میں سائی کی دو دن کی تقریبات محدود طور سے بند کمرے میں منعقد ہوئیں۔ لیکن بیجنگ کے حامی تارکین وطن گروپوں کی طرف سے منعقد ہونے والے مظاہروں نے ان کا پیچھا کیا۔
سائی کے دورے کے دوران جمعرات کو، نہ تو سائی اور نہ ہی حاضرین نے ہوٹل کے مرکزی دروازے کا استعمال کیا، لیکن ہوٹل کی سڑک پر مظاہرین نے بینرز اور چینی قومی پرچم اٹھا رکھے تھے، لاؤڈ اسپیکرز پر تائیوان کی آزادی اور سائی مخالف نعرے لگائے اور چین نواز حب الوطنی کے گانے بجائےجا رہے تھے۔
اس پہلو پر تبصرہ کرتے ہوئے ہڈسن انسٹی ٹیوٹ کے چائنا سینٹر کے ڈائریکٹر مائلز یو نے کہا کہ یہ ایک جمہوری ملک میں حیران کن بات نہیں ہے، لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
یو نے وضاحت کی کہ عالمی سطح پر تائیوان کا تاثر زیادہ سے زیادہ مثبت ہوتا جا رہا ہے، جب کہ چین کے سیاسی نظریے اور حکمت عملی کو دنیا بھر کی تمام جمہوریتیں برا بھلا کہتی ہیں۔
تقریب سے خطاب میں ہڈسن انسٹی ٹیوٹ کے صدر اور سی ای او جان پی والٹرز نے ایک بیان میں کہا کہ ’’ہم صدر سائی کی میزبانی کرنے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔ ان کی قیادت میں امریکہ اور تائیوان نے اپنے سیکیورٹی اور اقتصادی تعلقات کو وسیع اور گہرا کیا ہے۔ہمیں فخر ہے کہ امریکہ تائیوان کے ساتھ کھڑا ہے۔’’
ایوارڈ قبول کرتےہوئے سائی نے امریکہ اور تائیوان کے لوگوں کے درمیان تبادلے اور دوستی اور ٹیکنالوجی اور تجارت میں دو طرفہ تعاون کے بارے میں بات کی۔
یو نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ سوال و جواب کے سیشن کے دوران جس چیز نے انہیں سب سے زیادہ متاثر کیا وہ سائی کا امریکہ اور تائیوان دونوں کی جمہوری اقدار اور تائیوان کے متنوع ماحول میں اظہار رائے کی آزادی کی اہمیت کا حوالہ تھا ۔
سائی نے زور دیا کہ ’’جمہوریت افراتفری کا باعث نہیں بنتی، بلکہ قومی اتحاد کو مضبوط کرتی ہے‘‘۔
(وی او اے نیوز)