تائیوان کی صدرسائی انگ وین کا کہنا ہے کہ ’’بیرونی دباؤ‘‘ خود مختارجزیرے کودنیا کے ساتھ رابطےاستوار رکھنے سے باز نہیں رکھ سکتا۔
سائی نے بدھ کو گوئٹے مالا اوربیلیز کے سرکاری دوروں پر روانہ ہونے سے قبل تائی پے میں نامہ نگاروں کوبتایا کہ تائیوان ’’پرسکون اورپراعتماد‘‘ ہے، وہ نہ کسی کے آگے جھکے گا اورنہ اشتعال انگیزی کا خواہاں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تائیوان ’’آزادی اورجمہوریت‘‘ کی اقدارکوبرقراررکھے گا۔
وسطی امریکی پڑوسیوں کے لیے سائی کے 10 روزہ مشن میں گوئٹے مالا جاتے ہوئے نیویارک شہر میں اسٹاپ اوور، پھر واپس وطن جاتے ہوئے لاس اینجلس میں اسٹاپ اوور شامل ہوگا۔ خبررساں اداروں کا کہنا ہے کہ لاس اینجلس میں اپنے قیام کے دوران ان کی امریکی ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر کیون میک کارتھی سے ملاقات متوقع ہے۔ ریپبلکن اسپیکر کیلی فورنیا میں ایک قانون ساز ڈسٹرکٹ کی نمائندگی کرتے ہیں۔
چین، جواس جزیرے کوالگ ہونے والا اپناصوبہ سمجھتا ہے، امریکہ میں سائی کے مختصر قیام کا مخالف ہے۔ چین کے تائیوان امور کے دفتر کے ترجمان ژوفینگلین نے بدھ کو کہا کہ بیجنگ سائی اوراسپیکر میک کارتھی کے درمیان کسی بھی ملاقات کو ایک اوراشتعال انگیزی خیال کرتا ہےجوایک چین کے اصول کی سنگین خلاف ورزی ہے اور آبنائے تائیوان کے امن واستحکام کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔
ژو کا کہنا ہے کہ اگرمیٹنگ ہوتی ہے توچین جوابی اقدامات کرے گا۔ لیکن انہوں نے واضح نہیں کیا کہ حکومت کا کیا رد عمل ہوگا۔
چین نے گزشتہ اگست میں اس وقت کی ہاؤس سپیکرنینسی پیلوسی کے تائیوان کے دورے کے جواب میں آبنائے تائیوان میں کئی دنوں تک فوجی مشقیں کیں، جس میں آبی گزرگاہ میں بیلسٹک میزائل داغنا بھی شامل تھا۔ یہ آبی گذرگاہ تائیوان اورچین کو ایک دوسرے سے علیحدہ کرتی ہے۔
امریکی صدرجوبائیڈن کی انتظامیہ کے عہدیداروں نے نیو یارک اورلاس اینجلس میں سائی کے سٹاپ اوورکی اجازت دینے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ تائیوان کے ماضی کے صدور نے معمول کے مطابق امریکہ میں دیگر ممالک کو جاتے ہوئے سٹاپ اوور کیا تھا، جن میں سائی بھی شامل ہیں جنہوں نے 2016 اور2019 کے درمیان چھ اسٹاپ اوورکیے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ چین کو امریکہ میں سائی کے اسٹاپ اوورکو تائیوان کے خلاف کسی جارحانہ کارروائی کے جواز کےطور پر استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
سائی کا سفارتی مشن ہنڈراس کے چین کے ساتھ باضابطہ طور پرسفارتی تعلقات قائم کرنے کے چند دن بعد ہو رہا ہے۔ تائیوان کو صرف 13 ممالک ایک خودمختارریاست کے طورپرتسلیم کرتے ہیں۔ بیجنگ نے تائیوان کے باقی اتحادیوں کو تائی پے کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنے پررضامند کرنے کے لیے جارحانہ مہم شروع کر رکھی ہے۔
(خبر کا مواد اے پی، رائیٹرز اور اے ایف پی سے لیا گیا ہے)