صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ چین کو عالمی امور میں بڑا اوراہم کردار ادا کرنا ہو گا۔ انہوں نے یہ بات ایسے میں کہی ہے جب چند ہی دن قبل بیجنگ نے ان مذاکرات کی میزبانی کی جن کےذریعےسعودی عرب اورایران کے درمیان سفارتی تعلقات کو دوبارہ بحال کرنے کا معاہدہ طے پایا۔
چینی صدرشی نے پیرکو ایک قانون سازاجلاس کے اختتام پر یہ تقریر کی جس کے تحت معیشت اور معاشرے پر کنٹرول سخت کرنے کے لیے، وفاداروں کی حکومت کا قیام عمل میں آیا ہے۔
صدرشی نے مقننہ کے سالانہ اجلاس کے اختتام پرارکان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین کو "عالمی نظم ونسق کے نظام کی اصلاح اورتعمیر میں بڑھ چڑھ کرحصہ لینا چاہیے اورعالمی سلامتی کے اقدامات" کو فروغ دینا چاہیے۔"
شی نے کہا کہ اس سے"عالمی امن اورترقی میں مثبت توانائی کا اضافہ ہو گا اورہمارے ملک کی ترقی کے لیے ایک سازگار بین الاقوامی ماحول پیدا ہو گا۔"
شی نے حکمراں کمیونسٹ پارٹی کے عزائم کے بارے میں کوئی تفصیلات نہیں بتائیں، لیکن ان کی حکومت نے ان کے 2012 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے بیرون ملک تیزی سےاپنا اثر ونفوظ بڑھانے کے لیے پالیسیاں اپنائی ہیں۔ انہوں نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اوران دیگراداروں میں تبدیلیوں کے لیے دباؤ ڈالا،جن کے بارے میں بیجنگ کا کہنا ہے کہ یہ ادارے ترقی پذیر ممالک کی ضروریات اورخواہشات کو پورا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
بیجنگ نے عالمی سطح پرتجارت اورتعمیراتی منصوبوں کوفروغ دیتے ہوئے دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت کا مقام حاصل کر لیا ہے۔ واشنگٹن، ٹوکیو، ماسکو اورنئی دہلی کوخدشہ ہے کہ چین کااپنےاسٹریٹجک اثر و رسوخ کو بڑھانا انہیں متاثر کرنا ہے۔
شی کی حکومت نے 2022 کے اوائل میں امریکہ اورآسٹریلیا کو اس وقت جھنجھوڑ کررکھ دیا تھا جب اس نے جزائرسلیمان کے ساتھ ایک حفاظتی معاہدے پردستخط کیے جس کے تحت چینی بحریہ کے جہازوں اورسیکیورٹی فورسز کوجنوبی بحرالکاہل کےجزائر پر مشتمل اس ملک میں تعینات کرنے کی اجازت ہوگی۔
وزیر خارجہ، چن گانگ، نے گزشتہ ہفتے واشنگٹن کواس صورت میں ممکنہ "تصادم اورتناو" سے خبردار کیا تھا، اگرامریکہ تائیوان، انسانی حقوق، ہانگ کانگ، سلامتی اور ٹیکنالوجی پر تنازعات کی وجہ سے تناؤ کے شکارتعلقات میں تبدیلی نہیں لاتا۔
قوم پرستانہ اصطلاحات سے بھری ہوئی شی جن پنگ کی تقریرمیں ٹیکنالوجی کی تیزرفتارترقی اور زیادہ خود انحصاری پرزوردیا گیا۔ انہوں نے آٹھ بار "قومی تجدید" کا حوالہ دیا اور کہا کہ چین کواقتصادی، ثقافتی اورسیاسی رہنما کے طورپراس کے صحیح تاریخی منصب پربحال کیا جائے۔
اکتوبر میں روایت کوتوڑنے اورحکمران جماعت کے جنرل سیکرٹری کے طورپرتیسری پانچ سالہ مدت سے نوازنے کے بعد، جمعہ کے روز، شی کوچینی صدارت میں ایک تیسری پانچ سالہ مدت کے لیے مقرر کیا گیا، جس نے ان کو تاحیات رہنما بننے کے راستے پر ڈال دیا۔
شی نے کہا کہ 1949 میں حکمران کمیونسٹ پارٹی کےاقتدار میں آنے سے پہلے، چین کو "نیم نوآبادیاتی، نیم جاگیردارانہ ملک بنا دیا گیا تھا،جسے بیرونی ممالک کی طرف سےہراساں کیے جانے کا خطرہ تھا۔"
صدرشی نے کہا کہ ہم نے آخرکاراس قومی ذلت سے نجات حاصل کر لی ہے اوراب چینی عوام اپنی قسمت کے آپ مالک ہیں۔ "چینی قوم اٹھ کھڑی ہوئی ہے، دولتمند ہے اورمضبوط ہو رہی ہے۔"
شی نے "قومی اتحاد" کے مقصد کو "غیرمتزلزل طریقے سے" حاصل کرنے کا مطالبہ کیا، جو بیجنگ کے اس دعوے کی طرف اشارہ ہے کہ تائیوان جو خود اختیار جمہوریت ہے، اس کی سرزمین کا حصہ ہے اور چین سے وابستگی کا پابند، جو ضروری ہوا تو طاقت کے ذریعے چین کے ساتھ ملحق کیا جائے گا
(خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا)