رسائی کے لنکس

روسی صدر کا یوکرین کے مقبوضہ علاقوں کا دورہ، جنگ کی تازہ ترین صورتِ حال پر بریفنگ لی


روس کے صدر ولاد یمیر پوٹن نے منگل کی صبح یوکرین کے قبضہ کیے گئے علاقوں کا دورہ کیا ہے جہاں انہوں نے عسکری کمانڈرز سے جنگ کی تازہ ترین صورتِ حال پر بریفنگ لی۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق روس کے صدارتی دفتر کریملن نے صدر پوٹن کے دورے کی ویڈیو جاری کی جسے سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر کیا گیا ہے۔

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ صدر پوٹن جنوبی خرسون ریجن میں واقع روسی فوج کی کمانڈ پوسٹ کا دورہ کر رہے ہیں۔

ویڈیو کے مطابق صدر پوٹن بذریعہ ہیلی کاپٹر فوجی ہیڈکوارٹر پہنچے جہاں انہوں نے اعلیٰ عسکری قیادت سے جنگ کی تازہ ترین صورتِ حال سے متعلق رپورٹس وصول کیں۔ بعدازاں وہ ہیلی کاپٹر میں سوار ہو کر مشرقی ریجن لوہانسک پہنچے جہاں انہوں نے نیشنل گارڈ کے کمانڈرز سے ملاقات کی۔

صدر پوٹن کا مارچ کے بعد مقبوضہ علاقوں کا یہ دوسرا دورہ ہے۔ تاہم ان کے دورے سے متعلق جاری ہونے والی ویڈیو کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔

منگل کو دونوں مقبوضہ مقامات کے دورے کے دوران صدر پوٹن نے فوجی اہلکاروں کو ایسٹر کی مبارک باد بھی دی۔

روس نے گزشتہ برس ستمبر میں یوکرین کے علاقوں خرسون، لوہانسک، ڈونیٹسک اور زاپورزیا پر قبضہ کر لیا تھا۔ دنیا کے کئی ممالک روس کے اس قبضے کو مسترد کرتے ہوئے غیر قانونی قرار دے چکے ہیں۔

روسی صدر نے ایسے موقع پر مقبوضہ علاقوں کا دورہ کیا ہے جب یوکرین اپنے علاقوں سے روسی قبضہ چھڑانے کے لیے جوابی کارروائی کی تیاریاں کر رہا ہے۔

یوکرین کے حکام کا کہنا ہے کہ لڑائی کے دوران روسی فورسز کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانے اور جوابی کارروائی کی تیاریوں کے لیے وہ وقت لے رہے ہیں۔

یاد رہے کہ یوکرین کے مشرقی علاقوں خصوصاً بخموت میں فریقین کے درمیان لڑائی شدت اختیار کر چکی ہے۔

یوکرین کی قومی سلامتی کے سیکریٹری اولیکسو ڈینیلو نے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ روسی افواج پر حملہ کرنے کے لیے اتحادی ضروری ساز وسامان، بکتر بند گاڑیاں اور گولہ بارود کے ذریعے مدد کر رہے ہیں۔

انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ یوکرین اپنے علاقوں پر روس کا قبضہ چھڑانے میں کامیاب ہو جائے گا۔

واضح رہے کہ روس کے یوکرین پر حملے کو ایک سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے اور اس جنگ کے دوران فریقین ایک دوسرے کو بھاری نقصان پہنچانے کے دعوے کرتے رہے ہیں۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہے۔

XS
SM
MD
LG