کپتان ٹاپ لیتھم کی شاندار بیٹنگ اور آل راؤنڈر جمی نیشم کی آخری اوور میں عمدہ بالنگ کی وجہ سے نیوزی لینڈ نے پاکستان کے خلاف تیسرا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل چار رنز سے جیت لیا۔ پاکستان کی جانب سے افتخار احمد کی شاندار نصف سینچری بھی میزبان ٹیم کو شکست دے نہ بچاسکی۔
سیریز کا تیسرا میچ جیت کر نیوزی لینڈ نے شاندار کم بیک کرکے مخالف ٹیم کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے۔ پانچ میچز پر مشتمل سیریز کے ابھی دو میچز باقی ہیں جب کہ پاکستان کو اس میں دو ایک کی برتری حاصل ہے۔
پاکستان ٹیم نے اس میچ میں کامیاب زمان خان کی جگہ نسیم شاہ کو موقع دیا تھا جب کہ گزشتہ میچ میں زخمی ہوجانے والے محمد رضوان کو آرام کے غرض سے بٹھانے کی بجائے ایک اور موقع دیا گیا تھا۔ فاسٹ بالر ایڈم ملنے اورلیگ اسپنر ایش سودھی کو کھلانا نیوزی لینڈ کو راس آگیا جن کی بدولت مہمان ٹیم دورے کا پہلا میچ جیتنے میں کامیاب ہوئی۔
اس شکست کی وجہ سے بابر اعظم ایک ریکارڈ بنانے سے محروم رہے۔ انہیں ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کرکٹ کا سب سے کامیاب کپتان بننے کے لیے صرف ایک میچ جیتنا ہے اور ان کی کوشش ہوگی کہ اگلا میچ جیت کر وہ یہ ریکارڈ اپنے نام کرلیں۔
سیریز کا چوتھا میچ 20 اپریل کو راولپنڈی میں کھیلا جائے گا جب کہ پانچ میچز پر مشتمل ون ڈے سیریز سے قبل آخری ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل عید الفطر کی چھٹیوں کے بعد24 اپریل کو پنڈی میں ہی منعقد ہوگا۔
پلیئر آف دی میچ ٹام لیتھم کی نصف سینچری کی بدولت کیویز نے 5 وکٹ پر 163 رنز بنائے
لاہور میں کھیلے گئے میچ میں نیوزی لینڈ نے میں ٹاس جیت کر پہلے کھیلتے ہوئے پانچ وکٹ کے نقصان پر 163 رنز بنائے۔ مہمان ٹیم کی جانب سے سب سے زیادہ 64 رنز کی اننگز کپتان ٹام لیتھم نے کھیلی۔ انہوں نے اس اننگز کیں 49 گیندوں کا سامنا کیا اور دو چھکے اور سات چوکے مارے۔
ڈیرل مچل نے 26 گیندوں پر 33 رنز بناکر ان کا بھرپور ساتھ دیا۔ ان دونوں کے علاوہ کوئی بھی بلے باز پاکستانی بالرز کے خلاف لمبی اننگز نہ کھیل سکا اور مقررہ اوورز میں صرف 163 رنز ہی اسکور کرسکے۔
نیوزی لینڈ کی ٹیم نے اننگز کے آخری 5 اوورز میں 51 رنز اسکور کرکے پاکستان کے بالرز اور بلے بازوں کو پریشر میں ڈالا جس سے وہ آخر تک نکل نہ سکے۔ جب ڈیرل مچل 16ویں اوور میں آؤٹ ہوئے تو اس وقت مہمان ٹیم کا اسکور تین وکٹ کے نقصان پر 121 تھا۔ لیکن مارک چیپمین کے نو گیندوں پر 16 ناٹ آؤٹ اور جمی نیشم کے چھ گیندوں پر دس رنز نے ٹیم کو ایک اچھی پوزیشن پر پہنچا دیا۔
حارث روؤف بدستور پاکستان کے سب سے کامیاب بالر رہے۔ انہوں نے 31 رنز دے کر دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ سیریز میں اب تک ان کے مجموعی وکٹوں کی تعداد 10 ہوگئی ہے۔ شاہین آفریدی جنہوں نے پہلے اوور میں 11 رنز دیے تھے، 33 رنز کے عوض دو وکٹوں کے ساتھ نمایاں رہے۔ جب کہ شاداب خان نے ایک وکٹ حاصل کی۔
افتخار احمد کی شاندار بیٹنگ بھی میزبان ٹیم کو سیریز کی پہلی شکست سے نہ بچاسکی
164 رنز کے تعاقب میں پاکستان کا آغاز اچھا نہ تھا۔ کپتان بابر اعظم دوسرے ہی اوور میں ایڈم ملنے کی گیند پر ایک رن بناکر آؤٹ ہوئے۔ جس کے دو اوورز بعد مکمل فٹ نہ ہونے کے باوجود میچ کھیلنے والے محمد رضوان دس گیندوں پر چھ رنز بناکر رن آؤٹ ہوگئے۔
فخر زمان نے 22 گیندوں پر 17 رنز بناکر مزاحمت تو کی لیکن صائم ایوب کے 10 رنز بنانے کے بعد وہ بھی آٹھویں اوور میں واپس پویلین چلے گئے۔ کپتان نے رنز بنانے کی رفتار کو تیز کرنے کے لیے شاداب خان کو نمبر پانچ، عماد وسیم کو نمبر چھ اور اپنا پچاسواں میچ کھیلنے والے شاہین آفریدی کو نمبر سات پر بھیجا لیکن تینوں اپنے مشن میں ناکام رہے۔
شاداب خان نے 19 گیندوں پر 16 رنز بناکر ٹیم کی مشکلات بڑھائیں جب کہ عماد وسیم اور شاہین آفریدی کی جلد بازی کی وجہ سے آنے والے بلے بازوں پر پریشر بڑھا۔
ایسے میں افتخار احمد نے آکر اننگز کو سنبھالا اور چھ چھکوں اور تین چوکوں کی مدد سے 24 گیندوں پر 60 رنز کی اننگز کھیل کر پاکستان کو میچ میں واپس لائے۔ نہ صرف انہوں نے 20 گیندوں پر اپنی نصف سینچری اسکور کی بلکہ آٹھویں وکٹ کی شراکت میں فہیم اشرف کے ساتھ 26 گیندوں پر 61 قیمتی رنز جوڑے۔
19ویں اوور کی تیسری گیند پر جب فہیم اشرف 27 گیندوں پر دو چوکوں اور دو چھکوں کی مدد سے 27 رنز بناکر آؤٹ ہوئے تو پاکستان کو جیت کے لیےنو گیندوں پر 15 رنز درکار تھے۔ آخری اوور میں یہ ٹارگٹ پاکستان کو صرف چھ گیندوں پر حاصل کرنا تھا جس کی شروعات افتخار احمد نے جارحانہ انداز میں کی۔
جمی نیشم کے اوور کی پہلی گیند پر وہ چھکا مار کر پاکستان کو ہدف کے قریب لے گئے جب کہ تیسری گیند پر چوکا رسید کرکے انہوں نے یہ فرق مزید کم کردیا۔ لیکن چوتھی گیند پر وننگ شاٹ مارنے کی کوشش میں وہ باؤنڈری پر کیچ آؤٹ ہوگئے جس کے بعد حارث روؤف صرف دو گیندوں کے مہمان ثابت ہوئے۔
پاکستان کی پوری ٹیم 20 اورز میں 159 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی اور کیوی ٹیم کی اس جیت میں سب سے اہم کردار جمی نیشم کا تھا جنہوں نے 38 رنز کے عوض تین وکٹیں حاصل کیں۔ رچن رویندرا اور ایڈم ملنے بھی دو دو وکٹوں کے ساتھ کامیاب بالرز رہے۔
پاکستان کی شکست کے باوجود سوشل میڈیا پر 'افتی مینیا 'کے چرچے
نیوزی لینڈ نے پاکستان کے خلاف میچ میں شاندار کامیابی تو حاصل کی لیکن سوشل میڈیا صارفین پاکستانی بلے باز افتخار احمد کی تعریف کیے بغیر نہ رہ سکے۔ شہریار اعجاز کے خیال میں 'چاچا' کو ورلڈ کپ میں نمبر چھ پر کھلانا چاہئے، اور اس میں کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہئے۔
معروف اداکار و گلوکار فرحان سعید سمجھتے ہیں کہ جس طرح افتخار احمد نے میچ میں بیٹنگ کی اس کے بعد وہ مبارک باد کے مستحق ہیں۔
پاکستانی کرکٹر اعظم خان نے تو افتخار احمد کی اننگز کو ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی بہترین اننگز میں سے ایک قرار دے دیا۔ ان کے مطابق افتخار احمد میچ نہ جتا سکے جس پر سب افسردہ ہیں لیکن ان کی کارکردگی پر وہ بہت خوش ہیں۔
ڈاکٹر سمارا فضل نے بھی افتخار احمد کی اننگز کی تعریف کی اور مداحوں کو محظوظ کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
افتخار احمد کی پی ایس ایل ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے بھی ان کی بیٹنگ کے شاٹس شیئر کرکے انہیں خراج تحسین پیش کیا۔
دوسری جانب اسپورٹس صحافی شاہد ہاشمی کے خیال میں اگر نسیم شاہ 19ویں اوور کی آخری تین گیندوں پر شاٹ کھیلنے کی بجائے ایک رن لینے پر زور دیتے تو میچ کا نتیجہ مخلتف ہوسکتا تھا، تین گیندیں ضائع کرنا پاکستان کو مہنگا پڑا۔
ایک اور اسپورٹس صحافی عامر ملک نے شاہین آفریدی کو پروموٹ کرنے کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس تجربے کو روکنے کی ضرورت ہے کیوں کہ اس سے افتخار احمد کا بیٹنگ آرڈر بدل گیا تھا۔