رسائی کے لنکس

بھارت: ایس سی او وزرائے دفاع کا اجلاس، مشترکہ اعلامیہ جاری نہ ہو سکا


شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے وزرائے دفاع کا اجلاس ختم ہو گیا ہے۔ اجلاس کے اختتام پر کوئی مشترکہ اعلامیہ جاری نہیں ہو سکا۔ وزیرِ اعظم پاکستان کے معاونِ خصوصی برائے دفاع نے بھی اجلاس میں آن لائن شرکت کی۔

جمعے کو منعقد ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے وزرائے دفاع کے اجلاس کے اختتام پر رکن ممالک نے ’پروٹوکول‘ پر دستخط کیے جو کہ سفارتی زبان میں مشترکہ بیان سے کم ہے۔ اس موقع پر مشترکہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔

اجلاس میں کہا گیا کہ ترقی کا یہ نیا سفر سب کے لیے قابل قبول ہوگا۔ تمام رکن ممالک جنوبی اور وسطی ایشیا کو محفوظ، پرامن اور خوشحال بنانے کے لیے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے لڑائی لڑیں گے۔

ایس سی او کے قیام کے بعد پہلی بار اس کے وزرائے دفاع کا اجلاس بھارت کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اس میں ایس سی او ارکان کے علاوہ ایران اور بیلاروس کے وزرائے دفاع نے مبصر کی حیثیت سے شرکت کی۔

پاکستان کی جانب سے وزیر اعظم کے معاون خصوصی ملک احمد خان نے آن لائن شرکت کی۔

بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے انسداد دہشت گردی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی ملک دہشت گردوں کو پناہ دیتا ہے تو وہ نہ صرف دوسروں کے لیے بلکہ خود اس کے لیے بھی خطرہ ہے۔

ان کے مطابق باہمی تعاون، ہم آہنگی اور احترام کے جذبے کے ساتھ خطے میں ترقی کا نیا سفر شروع کرنا ہم سب کی اخلاقی ذمہ داری ہے۔

بھارت کے ڈیفنس سیکریٹری گردھر ارمان نے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تمام رکن ممالک میں دہشت گردی سے نمٹنے، مختلف ملکوں میں کمزور آبادیوں کی حفاظت اور انسانی امداد اور آفات سے نجات جیسے موضوعات پر اتفاقِ رائے پایا گیا۔

اجلاس کے دوران روسی وزیر دفاع شویگو نے کہا کہ امریکہ کی قیادت والے نیٹو کو افغانستان میں سیکیورٹی صورتِ حال کی ذمے داری لینی چاہیے۔

اُنہوں نے چار ملکوں امریکہ، آسٹریلیا، جاپان اور بھارت پر مشتمل گروپ ’کواڈ‘ پر بھی تنقید کی اور کہا کہ اس گروپ کے قیام کا مقصد چین کو روکنا ہے۔

راج ناتھ سنگھ نے روس کے وزیر دفاع کے ساتھ دوطرفہ مذاکرات کیے اور یوکرین تنازع کے تناظر میں جغرافیائی اور ساسی صورت حال پر تبادلۂ خیال کیا۔


بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے وزرائے دفاع کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ایس سی او رکن ممالک کے درمیان تہذیبی و ثقافتی رشتوں پر زور دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے درمیان تہذیبی، ثقافتی اور اقتصادی روابط ہیں جس کی وجہ سے ہم نے اقتصادی اور ثقافتی لحاظ سے ترقی کی ہے۔ بدلتے وقت کے ساتھ ہم ان رابطو ں کو مضبوط بنانے کے لیے کام کریں گے۔ ایس سی او ایک مضبوط علاقائی تنظیم کے طور پر ابھری ہے۔

انہوں نے رکن ملکوں سے اپیل کی کہ وہ تمام قسم کی دہشت گردی کے خاتمے اور اس کے حامیوں کی جواب دہی طے کرنے کے لیے متفقہ طور پر کام کریں۔

ان کے بقول بھارت نے علاقائی تعاون کے ایک مضبوط فریم ورک کا تصور پیش کیا ہے جو تمام رکن ممالک کے جائز مفادات کا خیال رکھتے ہوئے ان کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرتا ہے۔


راج ناتھ سنگھ کے استقبالیہ کلمات کے بعد چین اور روس کے وزرائے دفاع جنرل لی شنگ فو اور سرگئیی شویگو نے اجلاس سے خطاب کیا۔

اجلاس میں پاکستان کے علاوہ تمام رکن ممالک کے وزرائے دفاع نے ذاتی طور پر شرکت کی۔ بھارت اور پاکستان کے علاوہ چین، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، روس، اور ازبکستان ایس سی او کے رکن ہیں۔


اجلاس میں پاکستانی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کی نمائندگی وزیرِ اعظم کے معاون خصوصی برائے دفاع ملک احمد خان نے کی۔ انہوں نے اجلاس میں آن لائن شرکت کی۔

شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کا اجلاس چار اور پانچ مئی کو بھارت کے شہر گوا میں ہو رہا ہے جس میں پاکستان کے وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو بھی شرکت کریں گے۔

بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کی خود مختار حیثیت ختم ہونے کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان اعلیٰ سطح پر ہونے والا یہ پہلا رابطہ ہو گا۔

تاہم اب تک یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ آیا بلاول بھٹو زرداری اپنے بھارتی ہم منصب سے ملاقات کریں گے یا ان کی بھارتی وفد سے سائیڈ لائن ملاقات بھی ہو گی یا نہیں۔

ذرائع کے مطابق پاکستانی وزیر خارجہ بھارتی حکام سے سائیڈ لائن پر ملاقات نہیں کریں گے البتہ تنظیم کے دیگر رکن ممالک کے ساتھ اس موقع پر ملاقاتیں طے کی جارہی ہیں۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG