پاکستان نے نیوزی لینڈ کے خلاف پہلا ون ڈے انٹرنیشنل میچ سنسنی خیز مقابلے کے بعد 5 وکٹ سے جیت کر سیریز کا فاتحانہ آغاز کر دیا۔ پاکستان کی جانب سے میچ کے ہیرو اوپننگ بلے باز فخر زمان تھے جن کی سینچری کی بدولت گرین شرٹس نے شاندار کامیابی حاصل کی۔
یہ مسلسل دو شکستوں کے بعد پاکستان کی مہمان نیوزی لینڈ کے خلاف دورے پر پہلی کامیابی ہے۔ گرین شرٹس نے ٹی ٹوئنٹی سیریز کے پہلے دو میچ اپنے نام کیے تھے جب کہ بلیک کیپس نے تیسرا اور پانچواں ٹی ٹوئنٹی جیت کر سیریز برابر کی تھی۔ چوتھا میچ خراب موسم کی وجہ سے مکمل نہیں ہوسکا تھا۔
ون ڈے انٹرنیشنل سیریز کے پہلے میچ میں فخر زمان کی سینچری نے پاکستان کو فتح دلانے کے ساتھ ساتھ مایوس کن فیلڈنگ اور مہنگے ثابت ہونے والے بالرز پر بھی پردہ ڈال دیا جن کی وجہ سے کیوی ٹیم نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 7 وکٹ پر 288 رنز بنائے تھے۔
فخر زمان کی سینچری اور نچلے نمبروں پر محمد رضوان کی جارحانہ بیٹنگ کی بدولت پاکستان نے یہ ہدف 49 ویں اوور میں حاصل کرلیا۔ کپتان بابر اعظم نے اننگز میں 49 رنز بنانے کے دوران ہی انٹرنیشنل کرکٹ میں 12 ہزار رنز کا سنگ میل عبور کرلیا۔
اس سینچری کے ساتھ فخر زمان پاکستان کی جانب سے زیادہ ون ڈے سینچریاں بنانے والوں کی فہرست میں اوپر چلے گئے ہیں۔ سب سے زیادہ 20 سینچریوں کے ساتھ سعید انور اس فہرست میں ٹاپ پر ہیں جب کہ موجودہ کپتان بابر اعظم 17 سینچریوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔
سابق بیٹنگ کوچ محمد یوسف 15 کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں جب کہ ، محمد حفیظ 11، اعجاز احمد اور انضمام الحق 10، 10 سینچریوں کے ساتھ چوتھے، پانچویں اور چھٹے نمبر پر موجود ہیں۔
اس فہرست میں پاکستان کے موجودہ اوپنرز فخر زمان اور امام الحق نو سینچریوں کے ساتھ موجود ہیں۔ اس کے بعد آتے ہیں، سابق چیرمین پی سی بی رمیز راجہ اور سابق کپتان شعیب ملک نے بھی انٹرنیشنل کریئر میں نو، نو سینچریاں اسکور کیں۔
اس فتح کے ساتھ ہی پاکستان کی ٹیم آسٹریلیا اور بھارت کے بعد 500 ون ڈے انٹرنیشنل جیتنے والی تیسری ٹیم بن گئی ہے۔ آسٹریلیا کی فتوحات کی مجموعی تعداد 594 جب کہ بھارت نے 539 میچز میں کامیابی حاصل کی ہے۔
نیوزی لینڈ کی ٹیم نے پاکستان کی مایوس کن بالنگ، فیلڈنگ سے بھرپور فائدہ اٹھایا
راولپنڈی میں کھیلے گئے ون ڈے انٹرنیشنل سیریز کے پہلے میچ میں پاکستان کے ٹاس جیت کر فیلڈنگ کے فیصلے کو کیوی اوپنرز نے غلط ثابت کیا۔ چیڈ بوز اور ول ینگ نے پہلی وکٹ کی شراکت میں 48 رنز جوڑ کر مہمان ٹیم کو اچھا آغاز فراہم کیا۔
18 رنز بناکر چیڈ بوز کے آؤٹ ہونے کے بعد ول ینگ کا ساتھ ڈیرل مچل نے دیا اور دوسری وکٹ کی شراکت میں دونوں نے 102 رنز جوڑے۔ ول ینگ صرف 14 رنز کی کمی سے سینچری بنانے سے اس وقت محروم ہوئے جب شاداب خان نے انہیں 86 رنز پر آؤٹ کیا۔ ان کی اننگز میں آٹھ چوکے اور دو چھکے شامل تھے۔
پہلی مرتبہ نمبر تین پر بیٹنگ کے لیے آنے والے ڈیرل مچل پاکستانی بالرز کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہو گئے اور 115 گیندوں پر 113 رنز کی اننگز کھیلنے میں کامیاب ہوئے، جس میں 11 چوکے اور ایک چھکا شامل تھا۔
دوسرے اینڈ پر ان کا ساتھ کپتان ٹام لیتھم اور ہنری نکولز نے 20، 20 رنز بناکر دیا۔ پاکستان کی جانب سے سب سے کم رنز نسیم شاہ نے دیے جنہوں نے 10 اوورز میں 29 رنز کے عوض دو وکٹیں حاصل کیں۔
ان کے برعکس حارث روؤف نے 65 رنز دے کر اور شاہین شاہ آفریدی نے 63 رنز دے کر دو دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ شاداب خان بھی دس اوورز میں 56 رنز دے کر ایک ہی وکٹ حاصل کرسکے۔
فخر زمان کی سینچری ، امام الحق کی ففٹی نے پاکستان کو فتح سے ہمکنار کیا
289 رنز کے تعاقب میں پاکستان کا آغاز بہترین تھا۔ اوپنرز فخر زمان اور امام الحق نے پہلی وکٹ کی شراکت میں 124 رنز جوڑ کر ساتویں بار سینچری پارٹنرشپ کا آغاز دیا۔
فخر زمان اس میچ میں سب سے زیادہ فارم میں نظر آئے۔ انہوں نے نہ صرف 114 گیندوں پر 117 رنز کی جارحانہ اننگز کھیلی بلکہ ان کی اننگز میں 13 چوکے اور ایک چھکا بھی شامل تھا۔
امام الحق کے 60 قیمتی رنز بناکر آؤٹ ہونے کے بعد بابر اعظم میدان میں آئے جو ایک رن کی کمی کی وجہ سے نصف سینچری تو نہ بناسکے لیکن انٹرنیشنل کرکٹ میں 12 ہزار رنز بنانے میں کامیاب ہو گئے۔
انہوں نے دوسری وکٹ کی شراکت میں فخر زمان کے ساتھ 90 رنز جوڑے۔ ان کے بعد آنے والے شان مسعود نے 12 گیندوں کا سامنا کرکے صرف ایک رن بنایا اور جاتے ہوئے میزبان ٹیم کی مشکلات میں اضافہ کرگئے۔ لیکن فخر زمان نے وکٹیں گرنے کے باوجود تیز رفتاری سے رنز بنانے کا سلسلہ آگے بڑھایا اور 43 ویں اوور تک وکٹ پر موجود رہے۔
43 ویں اوور میں فخر زمان اور 46 ویں اوور میں سلمان علی آغا کے جلد آؤٹ ہونے کے باوجود محمد رضوان نے ہمت نہ ہاری اور صرف 34 گیندوں پر 42 ناٹ آؤٹ کی اننگز کھیل کر پاکستان کو شکست کے بھنور سے نکالنے میں کامیاب ہوئے۔
میزبان ٹیم نے ایڈم ملن کی دو اور ایش سودھی، بلئیر ٹکنر اور رچن رویندرا کی ایک ایک وکٹ کے باوجود مطلوبہ ہدف پانچ وکٹ کے نقصان پر نو گیندوں قبل ہی حاصل کرلیا۔
شان مسعود فیلڈنگ کے بعد بیٹنگ میں فیل، سوشل میڈیا صارفین نے ان کی سلیکشن پر ناراضی کا اظہار کیا
سابق کپتان شاہد آفریدی نے پاکستان کی شاندار فتح پر ٹویٹ کرتے ہوئے فخر زمان کی تعریف کی۔ ان کے خیال میں امام الحق، بابر اعظم اور محمد رضوان نے انہیں سپورٹ کرکے ثابت کیا کہ پاکستان کا ٹاپ آرڈر بہترین ہے جب کہ انہوں نے نسیم شاہ کی بالنگ کو خوب سراہا۔
فخر زمان کی سینچری نے پاکستان کو جیت سے تو ہمکنار کیا لیکن ساتھ ہی ساتھ ٹیم کی کچھ کوتاہیوں پر بھی پردہ ڈالا جس میں مسلسل دوسرے میچ میں مایوس کن بالنگ اور فیلڈنگ سرفہرست ہے۔
فائنل الیون میں انجرڈ حارث سہیل کی جگہ آخری موقع پر شامل کیے جانے والے شان مسعود کی کارکردگی پر سب ہی نے سوال اٹھایا۔ انہوں نے بیٹنگ اور فیلڈنگ دونوں شعبوں میں شائقین کو مایوس کیا ۔ اگر محمد رضوان نچلے نمبر پر آ کر ذمہ داری سے بیٹنگ نہ کرتے تو پاکستان ٹیم ون ڈے سیریز کا آغاز جیت سے نہ کر پاتی۔
سوشل میڈیا پر صارفین نے شان مسعود کو ان کی مایوس کن کارکردگی پر آڑھے ہاتھوں لیا ۔ باسط سبحانی کے بقول 12 گیندوں پر 1 رن بنانے کے بعد شان مسعود کی ون ڈے ٹیم میں شمولیت پر کئی سوالات ہوں گے ۔
انہوں نے شان مسعود کی فیلڈنگ پر بات کرتے ہوئے لکھا کہ وہ آج فیلڈنگ میں بھی آف کلر نظر آئے اور ہاتھ میں آئی کئی گیندیں نہ پکڑ پائے۔
وجاہت کاظمی نے تو شان مسعود کی اننگز پر سوشل میڈیا صارفین سے رجوع کرتے ہوئے پوچھا کہ آخر وہ کرنا کیا چاہ رہے تھے؟
صحافی سلیم خالق نے شان مسعود کے دفاع میں لکھا کہ مسلسل باہر بٹھا کر ان کا اعتماد ختم کر دیا گیا۔ اب اگر وہ مزید ناکام ہوئے تو باہر کر دیے جائیں گے۔ ان کے خیال میں سرفراز احمد کے ساتھ بھی ایسا ہی برتاؤ کیا گیا تھا۔ بورڈ کو چاہئے کہ کھلاڑیوں کو اعتماد دے، ان کی حوصلہ شکنی نہ کرے۔
صارف مزمل آصف نے اس موقع پر وضاحت دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ شان مسعود کی انگلیوں میں تکلیف تھی جس کی وجہ سے وہ فیلڈنگ اور بیٹنگ میں بجھے بجھے نظر آئے۔
شان مسعود اپنی اس کارکردگی کی وجہ سے کئی میمز کا عنوان بھی بنے جس میں انہیں ٹیم سے الگ تھلک قرار دیا گیا۔
دوسری جانب پی سی بی نے اس میچ کے دوران 12 ہزار انٹرنیشنل رنز مکمل کرنے پر بابر اعظم کو خراج تحسین پیش کیا۔
جب کہ احتشام صدیق کے خیال میں اس فتح سے پاکستان ٹیم کا مورال بلند ہوگا جو ان کے اگلے میچز میں کام آئے گا۔
ایک صارف نے سوشل میڈیا پر لوگوں کی توجہ پاکستان کرکٹ ٹیم کی ورلڈ کپ تیاری کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ایونٹ سے لے کر اب تک سب سے کم ون ڈے انٹرنیشنل میچز پاکستان نے کھیلے ہیں جس سے ان کی کارکردگی پر فرق پڑ سکتا ہے۔
انہوں نے ایک گرافکس شیئر کی جس میں درج تھا کہ گزشتہ چار سالوں کے دوران 2019 کے ورلڈ کپ کا فائنل کھیلنے والی نیوزی لینڈ نے 32 اور پاکستان نے 24 ون ڈے میچ کھیلے ہیں جب کہ بھارت 57، ویسٹ انٖڈیز 47 اور بنگلہ دیش اور سری لنکا 39، 39 ون ڈے میچوں کے ساتھ اس فہرست میں اوپر ہیں۔