رسائی کے لنکس

جہانگیر ترین کے ساتھ جانے والوں کو گڈ لک، شاہ محمود نے خاموش رہنے کا نہیں کہا: عمران خان


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیرِاعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جہانگیر ترین کے ساتھ جانے والوں کو’ گڈلک‘ کہتا ہوں۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا کے مطابق جمعرات کو مقدمات میں پیشی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچنے پر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں عمران خان نے کہا کہ وہ کبھی ملک سے باہر جانے کا نہیں سوچ سکتے۔

پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی سے ملاقات سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی نے خاموش رہنے کا بالکل نہیں کہا۔

گزشتہ روز عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے درمیان زمان پارک میں ملاقات ہوئی تھی جس کے بعد شاہ محمود قریشی میڈیا سے گفتگو کیے بغیر ہی واپس چلے گئے تھے۔ مقامی میڈیا کے مطابق شاہ محمود قریشی نے ملاقات میں عمران خان کو کچھ وقت کے لیے خاموش رہنے اور بیانات نہ دینے کی تجویز دی تھی۔

شاہ محمود قریشی نو مئی کے واقعات کے بعد گرفتار ہوئے تھے اور لگ بھگ ایک ماہ کی جیل کے بعد انہیں منگل کو رہا کردیا گیا تھا۔

نو مئی کے واقعات کے بعد لوگوں کی گرفتاری پر عمران خان نے کہا کہ کم عمر بچوں کو بھی پکڑ لیا ہے۔ سب لوگوں کو اجتماعی سزا دی جا رہی ہے۔ اس وقت جو ہو رہا ہے وہ صرف نازی جرمنی میں ہوتا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ نو مئی کے واقعے کی آزادانہ تحقیقات ہونی چاہیے۔ اگر معاملے کی شفاف انکوائری ہوئی تو ہم ثبوت پیش کریں گے۔

گفتگو کے دوران جب عمران خان سے گزشتہ روز پاکستانی فوج کی فارمیشن کمانڈرز کانفرنس کے اعلامیے سے متعلق سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ نو مئی کو جنہوں نے بھی عمارتیں جلائیں ان سب کے خلاف ایکشن ہونا چاہیے۔ اس پر آزادانہ تحقیقات ہونی چاہیے۔

لیکن ان کے بقول پرامن احتجاج کرنے سے آئین نہیں روکتا۔ ایسا کوئی نو گو ایریا نہیں جہاں پرامن احتجاج نہیں ہوسکتا۔

عمران خان نے بین الاقوامی میڈیا نمائندوں سے بھی غیر رسمی گفتگو کی جس میں انہوں نے کہا کہ جمہوریت ساری ڈس مینٹل ہو چکی ہے۔ جب مجھے کمانڈوز ہائی کورٹ سے پکڑیں گے تو پھر میں کس کو الزام دوں؟ میں پھر ان کو ہی کہوں گا۔

عمران خان نے کہا کہ فوجی عدالتوں کا مطلب ہے کہ انصاف اور جمہوریت ختم ہوگئی۔ لگتا ہے فوجی عدالتیں میرے لیے ہی بنائی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میرے خلاف 150 کیسز بنائے گئے ہیں۔

اپنی گفتگو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ آئندہ انتخابات میں اللہ نے ہمیں الیکٹیبلز سے آزاد کردیا ہے۔ ان کے بقول وہ مذاکرات ملک کے لیے چاہ رہے ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ کسی جماعت کو ڈس مینٹل کرنا جمہوریت کو ڈس مینٹل کرنا ہے۔ میں اگر اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے آیا تھا تو یہ الیکشن سے کیوں بھاگ رہے ہیں؟

بدھ کو فوج کی فارمیشن کمانڈرز کانفرنس کے بعد آئی ایس پی آر کے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ فوج نے نو مئی کے واقعات کی مذمت کی ہے اور کہا ہے وقت آ گیا ہے کہ ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف سیاسی مقاصد کے تحت نفرت پھیلانے اور بغاوت کے منصوبہ سازوں کے خلاف گھیرا تنگ کیا جائے۔

فارمیشن کمانٖڈرز کانفرنس میں کہا گیا تھا کہ سیکیورٹی فورسز پر دورانِ حراست تشدد، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور سیاسی سرگرمیوں کو روکنے کے بے بنیاد الزامات کا مقصد عوام کو گمراہ کرنا اور افواج کو بدنام کرکے سیاسی مفادات حاصل کرنا ہے۔

اجلاس میں ایک بار پھر فوجی تنصیبات، عمارات اور یادگاروں پر حملہ کرنے والوں کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت کارروائی کرنے کا کہا گیا تھا۔

سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ جو سیاست دان پارٹی چھوڑ کر نئی جماعت میں گئے ہیں انہیں گڈ لک کہتا ہوں۔ مسائل کا حل صرف شفاف انتخابات ہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ جمہوریت میں کوئی مائنس نہیں ہوتا۔ لیڈر کو صرف ووٹرز اور عوام مائنس کرسکتے ہیں۔

ملک سے باہر جانے سے متعلق عمران خان نے کہا کہ میرے پاس تو اتنے پیسے ہی نہیں کہ باہر جاؤں۔ 400 روپے کا ایک پاؤنڈ ہے۔ 'انہوں' نے تو مال بنایا ہوا ہے ان کی تو جائیدادیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت نہ عدلیہ کی آواز سنی جا رہی ہے اور نہ ہی میڈیا کی آواز بلند ہو رہی ہے۔

XS
SM
MD
LG