بھارت نے ممبئی حملوں میں مطلوب مبینہ دہشت گرد ساجد میر کو عالمی دہشت گرد قرار دینے کی قرارداد ویٹو کرنے پر چین پر کڑی تنقید کی ہے۔
بھارت کا الزام ہے کہ کالعدم تنظیم 'لشکرِ طیبہ' نے 26 نومبر 2008 کو بھارت کے شہر ممبئی میں دہشت گردی کی تھی جس کے نتیجے میں 175 افراد ہلاک اور کئی زخمی ہو گئے تھے۔
ساجد میر ممبئی حملوں میں بھارت کو انتہائی مطلوب ہیں جب کہ امریکی حکومت نے بھی ان کے سر کی قیمت 50 لاکھ ڈالر مقرر کر رکھی ہے۔
بدھ کو بھارتی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ "اگر کئی رُکن ممالک کی توثیق کے باوجود دہشت گرد کو بلیک لسٹ کرنے کی قرارداد منظور نہیں ہوتی تو ہمارے لیے یہ یقین کرنے کی ٹھوس وجوہات ہیں کہ انسدادِ دہشت گردی کے عالمی نظام میں خامیاں ہیں۔"
بھارت اور امریکہ نے مشترکہ طور پر ساجد میر کو عالمی دہشت گرد قرار دینے کی قرارداد سلامتی کونسل میں پیش کی تھی جسے چین نے 'ویٹو' کر دیا۔
قرارداد میں ساجد میر کو عالمی دہشت گرد قرار دینے اور اُن کے اثاثے منجمد کرنے سمیت دیگر پابندیاں عائد کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "اگر ہم ایسے دہشت گردوں کو پکڑ میں نہیں لا سکتے جن سے دنیا کو خطرات لاحق ہیں تو دہشت گردی کے چیلنج سے مخلصانہ طور پر لڑنے کے لیے سیاسی عزم نہیں ہے۔"
ساجد میر کون ہیں اور کیسے ان کا نام اس فہرست میں آیا؟
لاہور سے تعلق رکھنے والے مبینہ دہشت گرد ساجد میر کے بارے میں ماضی میں پاکستان حکومت کی طرف سے کہا جاتا رہا ہے کہ وہ مارے جاچکے ہیں۔ لیکن گزشتہ برس مئی میں ان کی گرفتاری اور پھر ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں مقدمہ چلانے کے بعد انہیں ساڑھے 15 سال قید کی سزا سنائی گئی اور وہ اس وقت کوٹ لکھپت جیل لاہور میں قید ہیں۔
اس بارے میں وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے سینئر صحافی باقر سجاد سید نے کہا کہ 45 سالہ ساجد میر پر الزام ہے کہ انہوں نے ممبئی حملوں کے لیے حملہ آوروں کو ہدایات جاری کی تھیں۔
باقر سجاد نے کہا کہ ساجد میر کی 1994 میں لشکر طیبہ سے وابستگی ہوئی اورتنظیم میں ترقی پاتے ہوئے وہ مختلف عہدوں پر رہے اور پھر بین الاقوامی کارروائیوں کے ونگ سے منسلک ہو گئے۔ وہ براہ راست ذکی الرحمٰن لکھوی کے قریب تھے جو انہیں ایسے آپریشنز کی ہدایات دیتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ بعض رپورٹس کے مطابق ساجد میر نے 2005 میں بھارت کا خفیہ دورہ بھی کیا تھا اور وہ 15 روز تک کرکٹ پرستار کی حیثیت سے بھارت میں رہے تھے۔
ساجد میر کا نام 2002 میں پہلی بار اس وقت سامنے آیا تھا جب امریکہ کی ریاست ورجینیا میں انہوں نے اپنے ساتھیوں کی مدد سے فوجی سازوسامان کی خریداری کی کوشش کی۔
ساجد میر کی ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی کے عمل میں ان کے ساتھ ڈیوڈ ہیڈلی کا نام سامنے آیا جس نے گرفتاری کے بعد ساجد میر کے حوالے سے تمام تر تفصیلات تفتیشی اداروں کو بتائیں، جس کے بعد اس کی تلاش کا کام تیز کیا گیا۔
21 اپریل 2011 کو امریکہ میں شگاگو کی ایک عدالت نے ساجد میر کو ممبئی حملوں میں امریکی شہریوں کی ہلاکت کا ذمہ دار قرار دیا اور 22 اپریل 2011 کو ان کے وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے۔ عدم گرفتاری پر ساجد میر کو ایف بی آئی کی موسٹ وانٹڈ لسٹ میں شامل کیا گیا اور ان کی گرفتاری پر مدد دینے پر 50 لاکھ ڈالر کا انعام بھی رکھا گیا ہے۔
ایف بی آئی نے ساجد میر کو ممبئی حملوں کا چیف پلانر قرار دے رکھا ہے۔