رائے عامہ کے ایک جائزے سے معلوم ہوا ہے کہ امریکہ کےبیشتر بالغ افراد، جن میں ان ریاستوں میں رہنےوالے افراد شامل ہیں, جہاں اسقاط حمل پرمکمل پابندی عائد ہے، ماں کے رحم میں موجود جنین کو ختم کرنے کے سلسلے میں سخت ترین پابندیو ں کے خلاف ہیں ۔واضح رہے کہ ایک سال قبل امریکی سپریم کورٹ نے خواتین کے لئے اسقاط حمل کے حق کو، جسے امریکہ میں پچاس سال سے قانونی تحفظ حاصل تھا، کالعدم قرار دے دیا تھا۔
ایسو سی ایٹڈ پریس اور این او آر سی سینٹر فار پبلک افئیرز ریسرچ کے ایک جائزے سےمعلوم ہوا ہے کہ امریکہ کی ان ریاستوں میں جہاں گزشتہ سال امریکی سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اسقاط حمل پر مکمل پابندی عائد ہو چکی ہے، بیشتر لوگوں کے خیا ل میں حمل کے کم از کم ابتدائی چھ ہفتوں میں اسقاط کی اجازت ہونی چاہئے۔ جب کہ کئی امریکیوں کا یہ بھی خیال ہے کہ اس پر کچھ پابندیاں ہونی چاہئیں ۔
جون کے آخر میں 1220 افراد سے کیا گیا یہ تازہ ترین سروے اس کے ایک سال بعد کیا گیا جب امریکی سپریم کورٹ نے 1973 کےقانون رو وی ویڈ کو منسوخ کر کے اسقاط حمل کے ملک گیر حق کو کالعدم کر دیا جو تقریباً 50 برسوں سے موجود تھا۔
امریکہ کی سیاست اور انتخابی عمل میں اسقاط حمل کے حق اور مخالفت کو انتہائی اہم سمجھا جاتا رہا ہے۔ نومبر 2024 کے صدارتی انتخابات میں نامزدگی کے ممکنہ امیدوار بھی اس مسئلے کو بار بار اٹھاتے رہے ہیں۔
ریپبلکن پارٹی کی حکومت والی امریکی ریاستوں میں ریاستی قانون ساز اسقاط حمل تک رسائی کو بڑی حد تک محدود کر رہے ہیں اور ری پبلکن صدارتی امید وار اس مسئلے سے نمٹنے کے طریقوں پر بحث کر رہے ہیں ۔ اس ضمن میں رائےعامہ کے متعدد جائزوں کا سلسلہ جاری ہے اور یہ تازہ ترین جائزہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
اگرچہ گزشتہ سال کے دوران قوانین میں تبدیلی آئی ہے، تاہم جائزے سے معلوم ہوا ہے کہ اسقاط حمل کے بارے میں لوگوں کی زیادہ تر رائے وہی ہے جو ایک سا ل پہلے تھی اور اسی طرح پیچیدہ ہے ۔
لگ بھگ نصف امریکی ریاستیں اب 20 سے 27 ہفتوں کے درمیان کےجنین کو ختم کرنے کی اجازت دیتی ہیں لیکن بیشتر صورتوں میں اس کے بعد اسے ختم کرنے کی ممانعت کرتی ہیں ۔
رو وی ویڈقانون کے ختم ہونے سے قبل ، تقریباً ہر ریاست میں یہ ہی حدود طے تھیں ۔ اب جب اسقاط حمل پر پابندی عائد ہو گئی ہے ، بیشتر جنوبی ریاستوں سمیت 14 ریاستوں میں مختلف استثنیٰ کے ساتھ اسقاط حمل پر مکمل پابندی عائد ہے ۔
سروے سے پتا چلا ہے کہ تمام امریکی بالغوں میں سے 73 فیصد کا ،جن میں سخت ترین پابندیوں کی حامل ریاستوں کے لوگ شامل ہیں ،خیال ہے کہ حمل کے ابتدائی چھ ہفتوں میں اسقاط حمل کی اجازت ہونی چاہیے۔
بیشتر لوگوں کا خیال ہے کہ اسقاط حمل کی اجازت صرف کچھ مخصوص حالات میں ہونی چاہیے ۔
مجموعی طور پر، تقریباً دو تہائی امریکی کہتے ہیں کہ اسقاط حمل کو عام طور پر قانونی ہونا چاہیے، لیکن صرف ایک چوتھائی کا کہنا ہے کہ اسے ہمیشہ قانونی ہونا چاہیے اور 10 میں سے صرف 1 کا کہنا ہے کہ اسے ہمیشہ غیر قانونی ہونا چاہیے.
جائزےمیں شامل تقریباً نصف امریکیوں نے کہا کہ اسقاط حمل کی 15 ہفتوں میں اجازت ہونی چاہئے اگرچہ انتہائی سخت پابندیوں کی حامل ریاستوں میں 55 فیصد لوگوں نے کہا کہ اس مرحلے پر جنین کو ختم کرنے پر پابندی ہونی چاہئے۔
سروے میں شامل لگ بھگ دو تہائی امریکیوں نے جن میں سب سے کم پابندیوں کی حامل ریاستوں میں رہنے والے شامل تھے ، کہا کہ ان کی ریاست میں 24 ہفتے کے حمل کو ختم کرنے پر پابندی ہونی چاہیے ۔
خاص طور پر اگر ماں کسی بیماری میں مبتلا نہیں ہے اور بچے کی پیدائش کی صورت میں ان دونوں کی زندگیوں کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے ۔ کیوں کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ ایک اور انسان کا قتل کررہے ہیں۔
اگرچہ ری پبلکن کنٹرول کی ریاستیں اسقاط حمل پر مزید پابندیوں پر زور دیتی رہی ہیں ، تاہم سروے سےمعلوم ہوا کہ اس کی ہمیشہ حمایت نہیں رہی ہے ۔
امریکہ میں قومی سطح پر لگ بھگ دس میں سے چار نے کہا کہ ان کی کمیونٹی میں پیدائش سے قبل بچے کو ضائع کرنے میں بہت دشواری کا سامنا ہے جب کہ ایک چوتھائی نے کہا کہ ان کے خیال میں یہ بہت آسان ہے ۔
مجموعی طور پر جن ریاستوں میں اسقاط حمل پر سخت ترین پابندی عائد ہے وہاں سب سے کم پابندیوں کی حامل ریاستوں میں نسبتاً کچھ زیادہ لوگوں نے کہا کہ اس تک رسائی میں بہت مشکل کا سامنا ہے ۔
(اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیاہے )